غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا

غیر کی باتوں کا آخِر اِعتِبار آ ہی گیا
میری جانِب سے تِرے دِل میں غُبار آ ہی گیا

جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جُھوٹی قسم
سادگی دیکھو کہ پِھر بھی اِعتِبار آ ہی گیا

پُوچھنے والوں سے گو مَیں نے چُھپایا دِل کا راز
پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا

تُو نہ آیا او وفا دُشمن تو کیا ہم مر گئے
چند دِن تڑپا کِئے آخِر قرار آ ہی گیا

جی میں تھا اے حشرؔ اُس سے اب نہ بولیں گے کبھی
بے وفا جب سامنے آیا تو پیار آ ہی گیا۔۔۔!

: آغا حشرؔ کاشمیری​
 
Top