غزل: کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟ ٭ نعیم صدیقیؒ

کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟
رنگوں نے لکھنا چھوڑ دیا؟ خوشبو نے مہکنا چھوڑ دیا؟

گلشن کی جنوں انگیز فضا کیا ویسی جنوں انگیز نہیں
بلبل نے بغاوت کی لَے میں کیا اب سے چہکنا چھوڑ دیا؟

ظلمت کے خداؤ! کھل کے کہو کیا نور نے گھٹنے ٹیک دیے
سُورج نے چمکنا چھوڑ دیا؟ تاروں نے چھٹکنا چھوڑ دیا؟

اب عشق کے سینے کے اندر طوفان امڈتے ہیں کہ نہیں؟
کیا حسن کی پلکوں کے اوپر موتی نے دمکنا چھوڑ دیا؟

کچھ میخانے کا حال کہو! کیا جام سے گردش چھوٹ گئی
کیا مَے سے نشہ اُڑ نکلا؟ رندوں نے بہکنا چھوڑ دیا؟

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top