احمد ندیم قاسمی غزل: کسے معلوم تھا، اس شے کی بھی تجھ میں کمی ہو گی

کسے معلوم تھا، اس شے کی بھی تجھ میں کمی ہو گی
گماں تھا، تیرے طرزِ جبر میں شائستگی ہو گی

مجھے تسلیم ہے، تو نے محبت مجھ سے کی ہو گی
مگر حالات نے اظہار کی مہلت نہ دی ہو گی

میں اپنے آپ کو سلگا رہا ہوں اس توقع پر
کبھی تو آگ بھڑکے گی، کبھی تو روشنی ہو گی

شفق کا رنگ کتنے والہانہ پن سے بکھرا ہے
زمیں بامِ افق پر اپنے سورج سے ملی ہو گی

سنا ہے، عالمِ لاہوت میں پھر زندہ ہونا ہے
مگر دھرتی سے کٹ کر زندگی کیا زندگی ہو گی

وہ وقت آئے گا، چاہے آج آئے، چاہے کل آئے
جب انساں دشمنی، اپنے خدا سے دشمنی ہو گی

کبھی گر جرم ٹھہرا تذکرہ حسن و محبت کا
تو کس کافر سے ملک و قوم کی بھی شاعری ہو گی

٭٭٭
احمد ندیم قاسمی
 
Top