غزل: راز کہتی ہے رات کان میں کیا؟

احباب گرامی، سلام عرض ہے!
آپ سب کو عید کی پیشگی مبارکباد! جناب جون ایلیا کی زمین میں ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

راز کہتی ہے رات کان میں کیا؟
آج آئےگا کوئی دھیان میں کیا؟

آپ کہتے ہیں جس کو دِل اپنا
کوئی دَر بھی ہے اِس مکان میں کیا؟

دیکھتی بھی ہے اور نہیں بھی نظر
تیر رکھتے ہیں یوں کمان میں کیا؟

اک طرف دِل ہے، اک طرف دنیا
عشق ڈالے گا امتحان میں کیا؟

اِس زمیں پر جو مل نہیں پاتے
پِھر وہ ملتے ہیں آسْمان میں کیا؟

میرے دامن میں اور کچھ بھی نہیں؟
خار تھے صرف گلستان میں کیا؟

حُسنِ کردار ہو تو بات ہے کچھ
ورنہ رکّھا ہے خاندان میں کیا

وہ جو دولت سے پیار کرتے ہیں
میں کروں عرض ان کی شان میں کیا

ظلم کو ظلم تو کہو، لوگو
اتنی طاقت نہیں زبان میں کیا؟

عابدؔ اتنے گِلے مقدّر سے؟
لوگ جیتے نہیں جہان میں کیا؟

نیازمند،
عرفان عابدؔ
 

سیما علی

لائبریرین
ظلم کو ظلم تو کہو، لوگو
اتنی طاقت نہیں زبان میں کیا؟
بہت بہترین
کیا بات ہے علوی صاحب !!!
حُسنِ کردار ہو تو بات ہے کچھ
ورنہ رکّھا ہے خاندان میں کیا
درست صد فی صد 👏👏
اِس زمیں پر جو مل نہیں پاتے
پِھر وہ ملتے ہیں آسْمان میں کیا؟
اصل بات یہی ہے شاید 🤔
 

غالب میر

محفلین
احباب گرامی، سلام عرض ہے!
آپ سب کو عید کی پیشگی مبارکباد! جناب جون ایلیا کی زمین میں ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

راز کہتی ہے رات کان میں کیا؟
آج آئےگا کوئی دھیان میں کیا؟

آپ کہتے ہیں جس کو دِل اپنا
کوئی دَر بھی ہے اِس مکان میں کیا؟

دیکھتی بھی ہے اور نہیں بھی نظر
تیر رکھتے ہیں یوں کمان میں کیا؟

اک طرف دِل ہے، اک طرف دنیا
عشق ڈالے گا امتحان میں کیا؟

اِس زمیں پر جو مل نہیں پاتے
پِھر وہ ملتے ہیں آسْمان میں کیا؟

میرے دامن میں اور کچھ بھی نہیں؟
خار تھے صرف گلستان میں کیا؟

حُسنِ کردار ہو تو بات ہے کچھ
ورنہ رکّھا ہے خاندان میں کیا

وہ جو دولت سے پیار کرتے ہیں
میں کروں عرض ان کی شان میں کیا

ظلم کو ظلم تو کہو، لوگو
اتنی طاقت نہیں زبان میں کیا؟

عابدؔ اتنے گِلے مقدّر سے؟
لوگ جیتے نہیں جہان میں کیا؟

نیازمند،
عرفان عابدؔ
واہ۔۔۔
اور ظلم والے شعر نے تو قیامت ڈھا دی۔۔۔واہ
 

یاسر شاہ

محفلین
احباب گرامی، سلام عرض ہے!
آپ سب کو عید کی پیشگی مبارکباد! جناب جون ایلیا کی زمین میں ایک کوشش پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

راز کہتی ہے رات کان میں کیا؟
آج آئےگا کوئی دھیان میں کیا؟

آپ کہتے ہیں جس کو دِل اپنا
کوئی دَر بھی ہے اِس مکان میں کیا؟

دیکھتی بھی ہے اور نہیں بھی نظر
تیر رکھتے ہیں یوں کمان میں کیا؟

اک طرف دِل ہے، اک طرف دنیا
عشق ڈالے گا امتحان میں کیا؟

اِس زمیں پر جو مل نہیں پاتے
پِھر وہ ملتے ہیں آسْمان میں کیا؟

میرے دامن میں اور کچھ بھی نہیں؟
خار تھے صرف گلستان میں کیا؟

حُسنِ کردار ہو تو بات ہے کچھ
ورنہ رکّھا ہے خاندان میں کیا

وہ جو دولت سے پیار کرتے ہیں
میں کروں عرض ان کی شان میں کیا

ظلم کو ظلم تو کہو، لوگو
اتنی طاقت نہیں زبان میں کیا؟

عابدؔ اتنے گِلے مقدّر سے؟
لوگ جیتے نہیں جہان میں کیا؟

نیازمند،
عرفان عابدؔ
آہا۔ماشاءاللہ پوری غزل ہی خوب ہے علوی صاحب ۔لائق تحسین و ستائش۔
 
Top