غزل: اک نظر بس اک محبت کی نظر میرے لیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

اک نظر بس اک محبت کی نظر میرے لیے
سہل ہے پھر زندگی کا ہر خطر میرے لیے

میری جانب آنکھ بھر کر دیکھنا بھی کیا ضرور
ایک کافی ہے نگاہِ مختصر میرے لیے

غیر پر جس سے نہ افشا ہو سکے رازِ کرم
اے حسینو! وہ نگاہِ طُرفہ تر میرے لیے

ق
آبروئے موج ہے طوفان کے آغوش میں
موت ہے یعنی حیاتِ بےخطر میرے لیے

وہ بھی ہوں گے، ہے غلامی جن کو صد وجہِ نشاط
زندگی تو ہو رہی ہے دردِ سر میرے لیے

یہ قفس کی زندگی ان کے لیے ہو گی بہشت
ہے جہنم سے بھی لیکن تلخ تر میرے لیے

وجہِ صد اعزاز ان کے واسطے جاہ و حشم
ننگ ہے فرِّ غلامانہ مگر میرے لیے

میں تو اس کی اک نگاہِ ملتفت کا ہوں اسیر
گردشِ ارض و سما ہے بے اثر میرے لیے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top