غزل اصلاح کے لیے پیش ہے" میں آج اپنے گھر میں ہی مہمان ہوگیا"

غزل---مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن؟؟؟ (میرے خیال میں)
پہچانتے ہوئے بھی تو انجان ہو گیا
میں آج اپنے گھر میں ہی مہمان ہو گیا
پورا جو تیرے وصل کا ارمان ہو گیا
پا کر تجھے میں اور پریشان ہو گیا
پہلےتو بزمِ یار میں تنہا تھا صرف میں
پھر یوں ہوا کہ شہر بھی ویران ہوگیا
سپنے دِل و دماغ میں سم گھولتے رہے
آخر کو خواہِشات کا سرطان ہو گیا
ہم نے بھی آنکھ موند لی، اندھوں کے شہر میں
جینا بہت کٹھن تھا ، سو آسان ہو گیا
 

شکیب

محفلین
ہم نے بھی آنکھ موند لی، اندھوں کے شہر میں
جینا بہت کٹھن تھا ، سو آسان ہو گیا
اعلی۔
بہت اچھی غزل ہے
اگر یہ مصرعہ یوں کر دیا جائے تو کیسا رہے گا؟؟؟
اپنے ہی گھر میں آج میں مہمان ہو گیا
م مہمان (دورانِ تقطیع)
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ کونسی اصطلاح ہے بہنا ؟؟؟ میری کند ذہنی دیکھئے میں پھر بھی نہیں سمجھا :(
میں نے یہیں اصلاح میں پڑھا تھا میں خود سیکھ رہی ہوں ۔۔۔۔جب ایک جیسے دو لفظ اکٹھے آجائیں تقطیع میں اس سے صوتیت کم ہوجاتی ہے اک لفظ کی یا یکجا ہوتی ہے ۔۔جیسے م اور مہمان میں نون غنہ تقطیع میں نہیں اور م اور مہمان میں ''م'' لفظ مل رہا ہے۔میں تو خود اصلاح کی طالب ہوں وہ شکیب بھائی نے لکھا تو تبصرہ دے دیا
 

متلاشی

محفلین
میں نے یہیں اصلاح میں پڑھا تھا میں خود سیکھ رہی ہوں ۔۔۔۔جب ایک جیسے دو لفظ اکٹھے آجائیں تقطیع میں اس سے صوتیت کم ہوجاتی ہے اک لفظ کی یا یکجا ہوتی ہے ۔۔جیسے م اور مہمان میں نون غنہ تقطیع میں نہیں اور م اور مہمان میں ''م'' لفظ مل رہا ہے۔میں تو خود اصلاح کی طالب ہوں وہ شکیب بھائی نے لکھا تو تبصرہ دے دیا
اصل میں جو مصرعہ اوپر سید بھائی نے لکھا تھا اس میں اسی طرح کا ایک سقم آ رہا تھا وہ یہ تھا
میں آج اپنے گھر میں ہی مہمان ہو گیا
جب اس کو رواں پڑھیں گے تو لفظ آج اپنے ۔۔۔۔ آجپنے پڑھا جائے گا یعنی الف ساقط ہو جائے گا اور وزن گر جائے گا۔۔۔ اسی وجہ سے مصرعہ بدلنے کا مشورہ دیا تھا ۔۔ معلوم نہیں اس کے لیے کونسی اصطلاح استعمال ہوتی ۔۔۔
باقی میں خود ابھی مبتدی ہوں ۔۔۔ سیکھنے کی غرض سے ہی کچھ عرض کرنے کی جسارت کی تھی
 
Top