عمار اقبال :::::: میرے ہر وصل کے دَوران مجھے گُھورتا ہے :::::Umaar Iqbal

طارق شاہ

محفلین

غزل
میرے ہر وصل کے دَوران مجھے گُھورتا ہے
اِک نئے ہجر کا اِمکان مجھے گُھورتا ہے

میرے ہاتھوں سے ہیں وابستہ اُمیدیں اُس کی
پُھول گرتے ہیں تو، گُلدان مجھے گُھورتا ہے

آئینے میں تو کوئی اور تماشہ ہی نہیں !
میرے جیسا کوئی اِنسان مجھے گُھورتا ہے

اب تو یُوں ہے کہ گُھٹن بھی نہیں ہوتی مجھ کو
اب تو وحشت میں گریبان مجھے گُھورتا ہے


میں تو ساحِل سے بہت دُور کھڑا ہُوں، پِھر بھی!
ایسا لگتا ہے کہ طُو فان مجھے گُھورتا ہے

میری تمثیل کے کِردار خَفا ہیں مجھ سے
میرے افسانے کا عنوان مجھے گُھورتا ہے

عمار اقبال
کراچی ، پاکستان



 
Top