علم عروض - بحریں

تفسیر

محفلین
بحریں
علمِ عروض
تفسیراحمد
َ

اردو میں ایک شعرکےمصرعوں کی لمبای کے لےدوالفاظ استمعال ہوتے ہیں ، وزن یا بحر دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔ شعر کےدونوں مصرعوں کا وزن ایک ہی ہونا چاہیے۔ ہر زبان میں شاعری کی بحر وں کے اصول ہوتے ہیں۔ مثلاً ہندی ، فارسی اور انگریزی کی شاعری میں ان زبانوں کی اپنی بحریں ہیں۔ انگریزی میں بحر کو میٹر کہتے ہیں۔

زیر، زبر اور پیش کی علامتوں کو ' اِعراب ' کہتے ہیں۔ وہ حروف جن پراعراب ہوں یعنی حرکت یا جنبش ہو اُن کو ' متحرک ' حروف کہتے ہیں۔ وہ حروف جن میں یعنی کوئی جنبش نہ ہو اُن کو ' ساکن ' کہتے ہیں

ہر لفظ متحرک اور ساکن کے دہرانے سے بنتا ہے۔ مثلاً لفظ ۔ " پر" میں " پَ " متحرک ہے اور " ر" ساکن۔ لفظ " کَار میں "ک " محترک اور" ر " ساکن ہے۔ ایک لفظ میں چھوٹے یا بڑے حرکات یا تہجی کے ارکان ہوتے ہیں۔ حروف صحیح کےدرمیان حروف علت ' و ، ا ، ی ' کی گنتی سے ہم بتا سکتے ہیں کے ایک لفظ میں کتنے چھوٹے یا بڑے حرکات ہیں۔ لفظ کا وزن متحرک اور ساکن کی ملاوٹ ہے۔ دو الفاظ ہم وزن کہلاتے ہیں اگر ان میں متحرک اور ساکن ایک جیسے ہوں۔

لفظ وزن کے لیے تین شرائط ہیں:
ایک۔ حرف کی تعداد برابر ہو۔
دو۔ دونوں لفظوں میں حرکات اور ساکنات ہوبہو ہوں۔
تین۔ حرف صحیح پر " کون سا اعراب استعمال ہوا ہے اس سے وزن پر کوئ اثر نہیں ہوتا۔

اردو میں بحریں عربی اور فارسی سے آئیں ہیں۔ عربی میں انکی تعداد سولہ ہے۔ اردو نے تین بحریں فارسی زبان سے لی ہیں۔ اسطرح اردو میں اُنیس بحریں ہیں جس میں سے عام طور پرگیارہ استعمال ہوتی ہیں۔
بحروں کو سمجھنے کیلئے عربی کے ارکان کو جاننا ضروری ہے۔ ارکان تعداد میں دس ہیں۔


ارکان کے جدول کا لنک

علم عروض میں ایک رکن اور بحر کا نام سالِم ہے۔ سالم کے لغتی مانع ثابت اور مکمل ہیں۔ مثلاً اگر ایک رکن کو ایک مصرعہ میں دہرائیں ( فاعلن ، فاعلن ، فاعلن ، فاعلن ) تو یہ مصرعہ سا لِم کہلائے گا۔ بحرسالم کو بحر مکرر بھی کہتے ہیں۔ عروض کے ارکان کا تغّیر(تبدیلیاں) زحِاف کہلاتا ہے۔اگر ایک مصرعہ میں رکنوں کو تبدیل کریں (فاعِلاتن ، مُستفلن ، فاعلن) تو یہ مصرعہ زحاف یا شِکستہ کہلاتا ہے

استعمال کے لحاظ سے بحر کی دو قسمیں ہیں :۔
1۔ مفرد بحر: بحریں جس میں ایک ہی رکن کی تکرار ہوتی ہے
مولانا حالی کا مصرعہ۔۔ مرادیں غریبوں کی برلانے والا۔۔ مفرد بحر کی ایک مثال ہے۔
اس قسم میں ایک ہی رکن کی تکرار ہے۔
فَعَولن فَعَولن فَعَولن فَعَولن

2 - مرکب بحر: بحریں جو ایک سے زیادہ ارکان سے بنتی ہیں۔ انکی مثال ہم بعد میں دیکھیں گے۔

لمبای کے لحاظ سے بحر کی دو قسمیں ہیں:۔
1۔مُثمن ( یعنی آٹھ ارکان والی) ۔وہ بحریں جن کے ہر مصرعے میں چار ارکان ہوتے ہیں۔شعر کے دونوں مصرعوں کو ملا کر اس میں آٹھ ارکان ہوتے ہیں۔
مولانا حالی کا مصرعہ ۔۔ مرادیں غریبوں کی برلانے والا۔۔ مثمن بحر کی ایک مثال ہے

2۔ مسدّس ( یعنی چھ ارکان والی) ۔وہ بحریں جن کے ہر مصرعے میں تین ارکان ہوتے ہیں۔شعر کے دونوں مصرعوں کو ملا کر اس میں چھ ارکان ہوتے ہیں۔ میں مسدس کی مثال بعد میں دوں گا۔
اگر کسی بحر کے ہر مصرعے میں تین( 3 ) کے بجائے چھ ( 6 ) ہوں تو بحر کو پھر بھی مسدس کہا جاتا ہے اور اگر چار کے بجائے آٹھ ( 8 ) ارکان ہوں تو بحر کو پھر بھی مسمن ہی کہتے ہیں لیکن ان کے بعد بیان میں مدائف (یعنی دوگنا) لکھتے ہیں۔
بعض ایسی بحریں ہیں جن کے ہر مصرعے میں چار (4) ارکان اسطرح سے ہوتے ہیں کہ پہلے دو ( 2 ) ارکان کی تکرار سے ان کی تشکیل ہوتی ہے۔ مثلاً

فاعیلاتون فاعلو ن فاعیلاتو ن فاعلو ن
ایسی بحر کو بحرِ شکستہ یا بحرِمکرر کہتے ہیں۔
یہ بحریں اردو میں مستعمل ہیں ۔


بحروں کے جدول کا لنک

2006©جملہ حقوق بحق سید تفسیر احمد محفوظ ہیں - چھاپنے کے لے تحریری اجازت کی ضرورت ہوگی۔
..
 

تفسیر

محفلین
علم عروض - پانچواں سبق


پروفیسرعابد: آپ لوگ اس چارٹ کو کچھ دیر غور سے دیکھیں۔ ہر شحص صرف ایک دفعہ جواب دے گا۔
پروفیسرعابد : شاعری کے کتنے ارکان ہوتے ہیں؟
رفعت: شاعری کے ' دس' ارکن ہیں
پروفیسرعابد : اس چارٹ میں پہلے دو ارکان کیا ہیں؟
شبنم: فاعلن او ر فعولن
پروفیسرعابد: فاعلن اور فعولن میں کتنے حروف ہیں؟
اظہر: ان دونوں میں پانچ ، پانچ حروف ہیں ۔
پروفیسرعابد : فاعلن کی ہجے کیا ہے؟
سادیہ: فَ ۔ ا ۔ عِ ۔لُ ۔ ن
پروفیسرعابد : فا علن میں کتنے گروپ نظر آتے ہیں؟
بتول: پانچ حروف کو لال اور نیلے رنگ سے دو گروپ میں علحیدہ کیا گیا ہے
پروفیسرعابد : پہلے اور دوسرے گروپ میں کتنے حروف یکجا ہیں؟
ندیم : پہلے گروپ میں ' دو ' اور دوسرے گروپ میں ' تین ' حروف ہیں۔
پروفیسرعابد : لال اور نیلے گروپ کی کیا خصوسیت ہیں؟
تفسیر: پہلے گروپ میں پہلے حروف ' ف ' پر زبر ہے اس لئے یہ متحرک ہے اور دوسرا ' ا ' ساکن ہے ۔ دوسرے گروپ یں پہلے د و حروف ' ِعِ ' اور ' لُ ' متحرک ہیں اور متحرک ' ن ' ساکن۔ ہے ۔
پروفیسرعابد : یہ سوال سب کیلئے ہے ۔ جن کو جواب کا پتہ ہے اپنے ہاتھ بلند کریں۔ فاعلن اور فعولن کے جن حرفوں سے بنے ہیں ان میں آپ کو کیا فرق نظر آتا ہے؟
چند لوگوں نے اپنے ہاتھ اُٹھائے۔ پروفیسر نے نگہت کو اشارا کیا۔
نگہت: میں یہ سمجھتی ہوں کے فعولن اور فا علن ایک دوسرے کے تضاد ہیں۔ یعنی وہ ایک دوسرے کے الُٹے ہیں۔
پروفیسر نے زاہد سے پوچھا کیا نگہت صحیح کہتی ہیں؟
بلکل صحیح کہتی ہیں۔ یہ میری بڑی بہن ہیں اور مجھے گھر جا کر پیٹنا نہیں ہے۔ زاہد بولا
ساری کلاس ہنسنے لگی۔


<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td colspan="3">زاہد بولا ۔ مگر جب میں غور سے دیکھتا ہوں تو مجھے</td></tr><tr><td> فَاعِلُن میں</td><td> متحرک ۔ ساکن </td> <td> متحرک ۔ متحرک ۔ ساکن </td></tr>
<tr><td> فَعُولُن میں</td><td> متحرک ۔ متحرک ۔ ساکن </td> <td> متحرک ۔ساکن </td></tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="0" width="95%"><tr><td colspan="3">پرو فیسر عابد نے کہا چلو ہم ان دونوں گروپ کو آسانی کے لئے نام دے دیتے ہیں۔دو حرفی لفظ کو ' سبب ' کہتے ہیں اور سہ حرفی لفط کو ' وتد' کہتے ہیں - اب ہم ان دو الفاظ کا مطالحہ کرتے ہیں۔ جَل ،گیا. </td></tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td> دو حرفی لفظ</td><td> متحرک ۔ساکن </td> <td> متحرک ۔ساکن </td> </tr><tr><td>سہ حرفی لفط</td><td> متحرک ۔ متحرک ۔ ساکن </td><td> متحرک ۔ساکن </td> </tr></table>

چلیں ان لوگوں سے سوال کی جائےگا جنہوں نے تبادلہ خیال میں اب تک حصہ نہیں لیا۔
پروفیسرعابد : تمہارا نام کیا ہے ؟
' ارسلان ' سر
پروفیسرعابد : اسلان ۔ جل میں کتنے حروف ہیں؟ اور وہ کیا ہیں؟
ارسلان: دو ۔ج اور ل ۔ ج متحرک ہے اور ل ساکن
]پروفیسرعابد : بہت اچھا۔ اور آپ کون ہیں؟
'نسرین، سر
پروفیسرعابد : گیا میں کتنے حروف ہیں؟ اور وہ کیا ہیں؟
نسرین: تین۔گَ۔یَ۔١ ۔ پہلے دو گ اور ی متحرک ہیں اور ١ ساکن
تفسیر تم یہا ں آو اور تحت سیاہ پر فاعلن کی ہجے اسطرح لکھو کے حروف میں فاصلہ ہو۔
میں نے ہجے اسطرح لکھی -


<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td><td> ن </td></tr>
<tr><td>.</td><td>.</td><td>
.</td><td>.</td><td>.</td></tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr>اب ہم ان کے نیچے جل گیا لکھیں گے ارسلان تم اس کے نیچے جل کی ہجے لکھو</tr><tr><td> فَ </td> <td> ا </td><td> عِ </td>
<td> لُ </td> <td> ن </td> </tr><tr><td> جَ </td><td> ل </td> <td>.</td><td>.</td><td>
.</td></tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr> پروفیسرعابد : ارسلان تم نے ج کو ف کے نیچے کیوں لکھا -

ارسلان : اسکی دو وجاہات ہیں ایک تو ج دو لفظوں میں پہلا لفظ ہے اور دوسرے یہ متحرک ہے


پروفیسرعابد : نکہت اب تم گیا لکھو -
</tr><tr><td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td> <td> ن </td>
</tr><tr><td> جَ </td> <td> ل </td> <td> گَ </td>
<td> یَ </td> <td> ا </td> </tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr> پروفیسرعابد : بتول تم گیا جل کو فاعلن کے وزن میں لکھو بتول نے لکھا</tr><tr><td> فَ </td><td> ا </td><td> ع ِ </td>
<td> ل </td><td> ن </td> </tr><td> گَ </td> <td> یَ </td> <td> ا </td>
<td> جَ </td> <td> ل </td> </tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td colspan="21">پروفیسر عابد نے سوال کیا۔ کیا ہر شخص کی سمجھ میں یہ آیا؟
ساری کلاس نے ایک ساتھ کہا۔ جی
اچھا اب تک جو ہم نے سیکھا ہے اس کا استمعال کرتے ہیں۔میں نے گروپ آپ کے لئے الگ کر دئے ہیں۔
پروفیسرعابد : اس شعر کی وزن جاننے کیلئے کچھ قداعد کے اصول ضروری ہیں۔
اصول : فارسی کے الفاظوں میں و کا استعمال :۔اگر 'و ' 'خ' کے بعد آتا ہے تو اسکو خارج کردیتے ہیں اور پیش استعمال کرتے ہیں اور 'و ' وزن میں حصہ نہیں لیتا۔ یہ الفاظ قواعد استثنا (exceptions) ہیں: خوب ، خون ، خوف
اصول : خیر میں 'ی' کی آواز نہیں سننائی دیتی۔ اسلئے مشاعروں میں جا کر شاعروں کو سننا ضروری ہے تاکہ آپ الفاظوں کی آوازیں پہچان سکیں۔

اصول : مرکب لفظوں کو منفرد میں تقسیم کرسکتے ہیں اسلئے ' آ ' کو ' ا۔ + ا ' میں توڑ سکتے ہیں۔ لیکن منفرد لفظوں کو ملا نہینں سکتے۔
اصول : لفظ کے آخیر میں 'ں ' وزن میں حصہ نہیں لیتا۔
</td></tr><tr><td colspan="21">
مثال بے خودی / تو ہے آ / خر بتا / کیا کریں </td></tr><tr><td colspan="5"> بے خودی </td><td colspan="6"> تو ہے آ </td><td colspan="5"> خیر بتا </td> <td colspan="5"> کیا کریں </td></tr><tr><td colspan="5"> فَاعِلُن </td><td colspan="6"> فَاعِلُن </td><td colspan="5"> فَاعِلُن </td> <td colspan="5"> فَاعِلُن </td> </tr><tr><td> بِ </td> <td> ے </td><td> *خُ </td><td> دِ </td><td> ی </td> <td> تُ </td><td> و </td><td> ہَ </td><td> ے </td><td> *اَ </td><td> ا </td> <td> خِ </td><td> ر </td><td> بَ</td> <td> تَ </td> <td> ا </td> <td> کیِ </td> <td> ا </td> <td> کَ </td> <td> رَ </td> <td> یِ </td> </tr><tr><td colspan="21">یہاں ہم نے مرکب لفظ آ کو اَ اور ا میں توڑا ہے<td></tr></table>

<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td colspan="20"> مثال ہو گے / ہم خود / سے جدا / کیا کریں </td></tr><tr><td colspan="5"> ہو گے </td><td colspan="5"> ہم خود </td><td colspan="5"> سے جدا </td> <td colspan="5"> کیا کریں </td></tr><tr><td colspan="5"> فَاعِلُن </td><td colspan="5"> فَاعِلُن </td><td colspan="5"> فَاعِلُن </td> <td colspan="5"> فَاعِلُن </td></tr><tr><td> ہ </td><td> و </td><td> گ </td><td> یَ </td><td> ے </td> <td> ہَ </td> <td> م </td><td> خ </td><td> و </td><td> د </td><td> سِ </td><td> ے </td> <td> جَ </td> <td> دَ </td> <td> ا </td> <td> کیِ </td> <td> ا </td> <td> کَ </td> <td> رَ </td> <td> یِ </td>
</tr>
</table>
.
 

تفسیر

محفلین
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td>
مشق​
</td></tr></table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td colspan="2">الف - صحیح جوڑ ملاؤ</td></tr><tr><td width="15%">اعراب</td><td>جن میں کوئی جنبش نہ ہو</td></tr><tr><td>ساکن </td><td>وہ حروف جن پر اعراب ہوں</td></tr><tr><td>16 بحریں</td><td> فارسی سے آئیں ہیں</td></tr><tr><td>متحرک</td><td>زیر، زبر اور پیش کی علامتوں کو کہتے ہیں</td></tr><tr><td>مفرد</td><td>بحر ہر مصرعے میں تین( 3 ) کے بجائے چھ ( 6 ) ارکان ہو تے ہیں</td></tr><tr><td>3 بحریں</td><td>عربی سے آئی ہیں</td></tr><tr><td> مشمن </td><td>ایک رکن کو شعردونوں مصرعہ میں دہرائیں</td></tr><tr><td>شکستہ</td><td>ایک شعر میں کے دونوں مصروں میں چار چار ایک ہی رکن دُہرایا گیا ہےہو</td></tr><tr><td> سالم </td><td>ایسی بحریں ہیں جن کے ہر مصرعے میں چار(٤) ارکان اسطرح سے ہوتے ہیں کہ پہلے دو (٢) ارکان کی تکرار سے ان کی تشکیل ہوتی ہے -</td></tr><tr><td>مرکب</td><td>بحریں جو ایک سے زیادہ ارکان سے بنتی ہیں</td></tr><tr><td>مسدس</td><td>وہ بحریں جن کے ہر مصرعے میں تین ارکان ہوتے ہیں۔شعر کے دونوں مصرعوں کو ملا کر اس میں چھ ارکان ہوتے ہیں۔</td></tr><tr><td>مدائف</td><td>بحریں جس میں ایک ہی رکن کی تکرار ہوتی ہے</td></tr></table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td> ب ۔ قواعد</td></tr><tr><td>1- فارسی کے الفاظ میں و کا استعمال :۔اگر' و ' خ کے بعد آتا ہے تو اسکو خارج کردیتے ہیں اور پیش </font>استعمال کرتے ہیں اور 'و ' وزن میں حصہ نہیں لیتا. الفاظ قواعد استثنا (exceptions)ہیں: خوب ، خون ، خوف 2 - خیر میں ' ی' کی آواز نہیں سننائی دیتی۔ اسلئے مشاعروں میں جا کر شاعروں کو سننا ضروری ہے تاکہ آپ الفاظوں کی آوازیں پہچان سکیں۔ 3 - مرکبلفظوں کو منفرد میں تقسیم کرسکتے ہیں اسلئے ' آ ' کو ' ا + ا ' میں توڑ سکتے ہیں۔ لیکن منفرد لفظوں کو ملا نہیں سکتے۔4 -لفظ کے آخیر میں ' ں ' وزن میں حصہ نہیں لیتا۔
</td><tr></table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%">
<tr> (پ) ارکان اور ان کی ہجے لکھے </tr><tr><td>رکن</td><td colspan="7">ہجے</td><td>رکن</td><td colspan="7"> ہجے</td></tr><tr><td></td><td>1</td><td>2</td><td>3</td><td>4</td><td>5</td><td>6</td><td>7</td><td></td><td>1</td><td>2</td><td> 3</td><td>4</td><td>5</td><td>6</td><td>7</td></tr><tr><td> فَاعِلنُ </td><td> فَ </td><td> ا </td><td>عِ </td><td> لُ</td><td>ن</td><td></td> <td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr></table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td> فَاعِلُن </td><td> فَاعِلُن </td><td> فَاعِلُن</td><td> فَاعِلُن </td> </tr></table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="95%"><tr><td colspan="21">ہو گے/ ہم خود / سے جدا / کیا کریں</tr><tr><td>1</td><td colspan="5">ہوگئے </td><td colspan="5">ہم خود </td><td colspan="5"> سے جدا </td><td colspan="5">کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td> ہ </td><td>و </td><td>گ</td><td>یَ </td><td>ے </td><td> ہَ </td><td>م </td><td> خ </td><td> و </td><td> د</td><td> سِ </td><td> ے </td><td> جَ </td><td> دَ </td><td> ا </td><td> کیِ </td><td> ا </td><td> کَ </td><td> رَ </td><td> یِ </td></tr><tr><td>2</td><td> زندگی</td><td><font> ایک کا </font></td><td> فر ادا </td><td> کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><tr><td>3</td><td>بات بے </td><td> بات جب </td><td> ہوں خفا </td><td> کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>4</td><td> ہم بیاں </td><td><font> آپ سے </font></td><td> مد دعا </td><td> کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>5</td><td> عا شقی</td><td> ہے کہ ہے </td><td>ایک بلا </td><td> کیا کریں</td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>6</td><td> کوئی </td><td> بتلا ئے</td><td> بحر ِ خدا </td><td> کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>7</td><td> دل کو </td><td> ضد ہے کہ </td><td> کوہِ ملام</td><td> کیا کریں </td><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>8</td><td> رک کر ہم </td><td>قیامت </td><td> بپا </td><td> کیا کریں</td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>9</td><td> درد بڑھ </td><td> تا گیا </td><td> دن گزر </td><td> کیا کریں</td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>10</td><td> کب روکا </td><td> وقت کا </td><td>قافلہ؟ </td><td>کیا کریں</td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>11</td><td>اول </td><td> شامِِ حجراں </td><td> ہے نیند </td><td> آگی </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>12</td><td> ابتِدا </td><td> بن گئی </td><td>انتہا </td><td> آگی </td></tr><tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>13</td><td> جان شعروں </td><td> میں </td><td>تیرے نہیں </td><td>کیا کریں </td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr><tr><td>14</td><td> لوگ پھر </td><td>مرحبا </td><td> مرحبا </td><td> کیا کریں /</td></tr><tr><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td><td></td></tr></table>
<table cellspacing="0" cellpadding="4" align="center" border="1" width="95%">
<tr><td align="center"> خو ا جہ میر درد</td></tr><tr><td align="center">1785-1721</td></tr><tr><td>خواجہ میردرد محبت اور سوز و گداز کے شاعر تھے انکو دہلی کے انداز کی شاعری میں میر تقی میر اور میر سودا کے برابر کا درجہ حاصل ہے۔ خواجہ میردرد ایک مجذوب تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ ظاہری دنیا دائمی دنیا کا نقاب ہے اور ہم سب اپنے وطن (دائمی دنیا) سے جلاوطن ہوئے ہیں</td></tr></table>
<table cellspacing="0" cellpadding="4" align="center" border="1" width="95%"><tr><td align="center">تجھ کو جو یہاں جلوہ فرما نہ دیکھا</td><td align="center"></td></tr><tr><td align="center">برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھ</td><td align="center">میرا جی ہے جب تک تیری جستجو ہے</td></tr><tr><td align="center">میرا غنچہِ دل ہے وہ دل گرفتہ</td><td align="center">زبان جب تلک ہے یہی گفتگو ہے</td></tr><tr><td align="center">کے جس کو کسو نے کبھی وانا دیکھا</td><td align="center">خدا جانے کیا ہو گاانجام اس کا</td></tr><td align="center">عزت محبت ملامت بلائن</td><td align="center">میں بے صبرا اتنا ہوں وہ تند خو ہے</td></tr><tr><td align="center">تیرے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا</td><td align="center">تمنا ہے تیری اگر ہے تمنا</td></tr><tr><td align="center">کیا مجھ کو داغوں نے سردیِ چراغاں</td><td align="center">تیری آرزو ہے اگر آرزو ہے </td></tr><tr><td align="center">کبھو تو نا آکر تماشہ نہ دیکھا</td><td align="center">کیا سیر ہم نے گلزارِ دنیا</td></tr><td align="center">گلِ دوستی میں عجب رنگِِ بو ہے</td></tr><tr><td align="center">ادھر تو نے لیکن دیکھا نہ دیکھا</td><td align="center">غنیمت ہے یہ دید وا دیدِیاراں </td></tr><tr><td align="center">ہجابِ رخِ یار تھی آپ ہی ہم</td><td align="center">جہان مند گی انکھ، میں ہوں نہ تو ہے</td></tr><tr><td align="center"> کھلی آنکھ جب کوئی پردہ نہ دیکھا</td><td align="center">نظر میرے دل کی پڑی درد کس پر </td></tr><tr><td align="center">شب و روز اے درد رپاے ہوں ان کے</td><td align="center">جدھر دیکھتا ہوں وہی روبرو ہے </td></tr><tr><td align="center"> کسو نے جسے یان سمجھا نہ دیکھا</td><td align="center"></td></tr></table>
 

قیصر خلیل

محفلین
بحریں
علمِ عروض
تفسیراحمد
َ

اردو میں ایک شعرکےمصرعوں کی لمبای کے لےدوالفاظ استمعال ہوتے ہیں ، وزن یا بحر دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔ شعر کےدونوں مصرعوں کا وزن ایک ہی ہونا چاہیے۔ ہر زبان میں شاعری کی بحر وں کے اصول ہوتے ہیں۔ مثلاً ہندی ، فارسی اور انگریزی کی شاعری میں ان زبانوں کی اپنی بحریں ہیں۔ انگریزی میں بحر کو میٹر کہتے ہیں۔

زیر، زبر اور پیش کی علامتوں کو ' اِعراب ' کہتے ہیں۔ وہ حروف جن پراعراب ہوں یعنی حرکت یا جنبش ہو اُن کو ' متحرک ' حروف کہتے ہیں۔ وہ حروف جن میں یعنی کوئی جنبش نہ ہو اُن کو ' ساکن ' کہتے ہیں

ہر لفظ متحرک اور ساکن کے دہرانے سے بنتا ہے۔ مثلاً لفظ ۔ " پر" میں " پَ " متحرک ہے اور " ر" ساکن۔ لفظ " کَار میں "ک " محترک اور" ر " ساکن ہے۔ ایک لفظ میں چھوٹے یا بڑے حرکات یا تہجی کے ارکان ہوتے ہیں۔ حروف صحیح کےدرمیان حروف علت ' و ، ا ، ی ' کی گنتی سے ہم بتا سکتے ہیں کے ایک لفظ میں کتنے چھوٹے یا بڑے حرکات ہیں۔ لفظ کا وزن متحرک اور ساکن کی ملاوٹ ہے۔ دو الفاظ ہم وزن کہلاتے ہیں اگر ان میں متحرک اور ساکن ایک جیسے ہوں۔

لفظ وزن کے لیے تین شرائط ہیں:
ایک۔ حرف کی تعداد برابر ہو۔
دو۔ دونوں لفظوں میں حرکات اور ساکنات ہوبہو ہوں۔
تین۔ حرف صحیح پر " کون سا اعراب استعمال ہوا ہے اس سے وزن پر کوئ اثر نہیں ہوتا۔

اردو میں بحریں عربی اور فارسی سے آئیں ہیں۔ عربی میں انکی تعداد سولہ ہے۔ اردو نے تین بحریں فارسی زبان سے لی ہیں۔ اسطرح اردو میں اُنیس بحریں ہیں جس میں سے عام طور پرگیارہ استعمال ہوتی ہیں۔
بحروں کو سمجھنے کیلئے عربی کے ارکان کو جاننا ضروری ہے۔ ارکان تعداد میں دس ہیں۔


ارکان کے جدول کا لنک

علم عروض میں ایک رکن اور بحر کا نام سالِم ہے۔ سالم کے لغتی مانع ثابت اور مکمل ہیں۔ مثلاً اگر ایک رکن کو ایک مصرعہ میں دہرائیں ( فاعلن ، فاعلن ، فاعلن ، فاعلن ) تو یہ مصرعہ سا لِم کہلائے گا۔ بحرسالم کو بحر مکرر بھی کہتے ہیں۔ عروض کے ارکان کا تغّیر(تبدیلیاں) زحِاف کہلاتا ہے۔اگر ایک مصرعہ میں رکنوں کو تبدیل کریں (فاعِلاتن ، مُستفلن ، فاعلن) تو یہ مصرعہ زحاف یا شِکستہ کہلاتا ہے

استعمال کے لحاظ سے بحر کی دو قسمیں ہیں :۔
1۔ مفرد بحر: بحریں جس میں ایک ہی رکن کی تکرار ہوتی ہے
مولانا حالی کا مصرعہ۔۔ مرادیں غریبوں کی برلانے والا۔۔ مفرد بحر کی ایک مثال ہے۔
اس قسم میں ایک ہی رکن کی تکرار ہے۔
فَعَولن فَعَولن فَعَولن فَعَولن

2 - مرکب بحر: بحریں جو ایک سے زیادہ ارکان سے بنتی ہیں۔ انکی مثال ہم بعد میں دیکھیں گے۔

لمبای کے لحاظ سے بحر کی دو قسمیں ہیں:۔
1۔مُثمن ( یعنی آٹھ ارکان والی) ۔وہ بحریں جن کے ہر مصرعے میں چار ارکان ہوتے ہیں۔شعر کے دونوں مصرعوں کو ملا کر اس میں آٹھ ارکان ہوتے ہیں۔
مولانا حالی کا مصرعہ ۔۔ مرادیں غریبوں کی برلانے والا۔۔ مثمن بحر کی ایک مثال ہے

2۔ مسدّس ( یعنی چھ ارکان والی) ۔وہ بحریں جن کے ہر مصرعے میں تین ارکان ہوتے ہیں۔شعر کے دونوں مصرعوں کو ملا کر اس میں چھ ارکان ہوتے ہیں۔ میں مسدس کی مثال بعد میں دوں گا۔
اگر کسی بحر کے ہر مصرعے میں تین( 3 ) کے بجائے چھ ( 6 ) ہوں تو بحر کو پھر بھی مسدس کہا جاتا ہے اور اگر چار کے بجائے آٹھ ( 8 ) ارکان ہوں تو بحر کو پھر بھی مسمن ہی کہتے ہیں لیکن ان کے بعد بیان میں مدائف (یعنی دوگنا) لکھتے ہیں۔
بعض ایسی بحریں ہیں جن کے ہر مصرعے میں چار (4) ارکان اسطرح سے ہوتے ہیں کہ پہلے دو ( 2 ) ارکان کی تکرار سے ان کی تشکیل ہوتی ہے۔ مثلاً

فاعیلاتون فاعلو ن فاعیلاتو ن فاعلو ن
ایسی بحر کو بحرِ شکستہ یا بحرِمکرر کہتے ہیں۔
یہ بحریں اردو میں مستعمل ہیں ۔


بحروں کے جدول کا لنک

2006©جملہ حقوق بحق سید تفسیر احمد محفوظ ہیں - چھاپنے کے لے تحریری اجازت کی ضرورت ہوگی۔
..
محترم سید تفسیر احمد صاحب۔ آپ نے بہت عمدہ مضمون تحریر کیاہے۔ اس میں چند الفاظ کا املا غلط ہے جو سرسری انداز میں پڑھنے سے نظر نہیں آتا۔ لیکن میں نے چونکہ اس مضمون کو سیکھنے کی غرض سے بہت غور سے پڑھا، اس لئے ان اغلاط پر نظر پڑ گئی۔ ایک بار اپنے مضمون کو اس نظر سے دوبارہ پڑھ کر ان اغلاط کو درست کر دیجیئے۔ اتنے اعلیٰ معیار کے مضمون میں ایک بھی غلطی نہیں ہونی چاہیئے۔

احقر
قیصر خلیل
 
Top