عشق کی بازی تو جیتی جائے ہے تقدیر سے

الف عین

لائبریرین
کچھ بہتری کے لئے پہلے چار اشعار، باقی تو درست ہیں، یہ بھی درست ہین لیکن شاید بہتری محسوس ہو، صرف متبادلات دے رہا ہوںل
کب کوئی جیتا اسے ہے حکمت و تدبیر سے
جیت ہوتی ہے محبت میں فقط تقدیر سے
... 'جیتا ہے اس کو....'

تجھ سے ملنا، تجھ کو پانا اب کہاں اپنا نصیب
بس کیا کرتے ہیں باتیں ہم تری تصویر سے
.. ہم پہلے اور بس بعد میں لایا جائے تو؟

ہم کو ہم سے چھین کر تم نے سزا دی اس طرح
ہو گئے ہم خالی داماں ہائے اس تعزیر سے
... کچھ ایسے دی

رازِ الفت کھول کر ہم کس قدر پچھتائے ہیں
مضمحل ہیں زخمِ دل کی اس قدر تحقیر سے
.. پچھتا چکے
ان تبدیلیوں پر غور کرو، بہتر محسوس ہوں تو قبول کر لو
 
Top