عشق مجنوں بنائے دیتا ہے.
بات یونہی بڑھائے دیتا ہے.
دھار لیتا ہے چاند روپ ان سا.
آہ کیا ظلم ڈھائے دیتا ہے.
پھرتا رہتا ہے ان کی گلیوں میں.
سارے جھگڑے بھلائے دیتا ہے.
روئے دیرینہ، کارگاہ سحر.
عزم نو کو دکھائے دیتا ہے.
لاد لیتے ہیں عجز کاندھے پر.
ان کے در پر جھکائے دیتا ہے.