عرب ممالک میں احتجاج کی لہر

رضوی

محفلین
ایک 26 سالہ یونیورسٹی گریجویٹ کی طرف سے پھل اور سبزیوں کے بلا اجازت لگائے گئے سٹال کو پولیس نے ضبط کر لیا، دلبرداشتہ ہو کر اس نوجوان نے 17 دسمبر 2010ء کو اپنے اوپر مٹی کا تیل ڈالا اور ماچس کی جلتی تیلی قریب لا کر خود کو جلا کر مار ڈالا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہونے والی انقلابی ترقی کی بدولت خودکشی کی خبر اور جھلسنے کی تصویر تیونس اور پھر عرب دنیا میں تیزی سے پھیل گئی۔ یہ واقعہ تیونس اور پھر دیگر ممالک میں مظاہروں کے اس سلسلے کی بنیاد بنا جو ابھی تک نہیں رکے۔ ان مظاہروں نے تیونس میں 23 سال سے اقتدار پر براجمان زین العابدین بن علی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔

اب عرب دنیا کی بظاہر ٹھہری ہوئی سیاسی فضا میں ہلچل پیدا ہو چکی ہے، ایسی دنیا جہاں بادشاہ اور آمر سیاسی تبدیلی کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ وجہ بتاتے ہوئے عرب لیگ کے سربراہ امر موسیٰ کا کہنا ہے کہ عربوں کی کمر غربت، بے روزگاری اور اقتصادی مندی کی وجہ سے ٹوٹ چکی ہے۔ تیونس عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کی وجہ بنا۔ قاہرہ میں بی بی سی کے نامہ نگار جان لین کے مطابق عرب ممالک کے لیے یہ پہلا موقع ہے کہ وہ اکٹھے بیٹھ کر اس بات پر غور کریں کہ کیا تیونس جیسے حالات دوسرے عرب ممالک میں بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ عرب حکومتوں کی نسبتاً غیر فعال تنظیم کے سربراہ کی تشویش درست ہے، وہ کہتے ہیں ”تیونس جیسا انقلاب ہم سے زیادہ دور نہیں“۔ آمرانہ اقتدار کی طوالت میں بن علی سے بھی چھ سات سال سینئر حسنی مبارک کے خلاف احتجاجوں کی لہر گویا وداعی سپاسنامہ کا اہتمام ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں مصر کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں مگر پہلے ذکر اس ملک کا جو پہلا قطرہ بنا۔ ۔۔مزید
http://rizwanatta.wordpress.com/2011/02/03/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%AD%D8%AA%D8%AC%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%DB%8C-%D9%84%DB%81%D8%B1/#more-278
یا
http://rizwanatta.wordpress.com/
 
Top