شانوں پر سر محفوظ نہیں ۔ ارشاد عرشی ملک

رانا

محفلین
کوشش کی ہے کہ وارث صاحب کی ہدایات کے مطابق پوسٹ کروں۔ شاعر کا نام کنفرم کر کے ٹیگ بھی لگا دوں گا۔

محفوظ نہیں گھر بندوں کے، اللہ کے گھر محفوظ نہیں
اس آگ اور خون کی ہولی میں اب کوئی بشر محفوظ نہیں

شعلوں کی تپش بڑھتے بڑھتے ہر آنگن تک آپہنچی ہے
اب پھول جھلستے جاتے ہیں پیڑوں پر شجر محفوظ نہیں

کل تک تھا سکوں جن شہروں میں، وہ موت کی دستک سنتے ہیں
ہر روز دھماکے ہوتے ہیں، اب کوئی نگر محفوظ نہیں

دن رات بھڑکتی دوزخ میں جسموں کا ایندھن پڑتا ہے
کیا ذکر ہو عام انسانوں کا، خود فتنہ گر محفوظ نہیں

آباد مکاں اک لمحے میں ویران کھنڈر بن جاتے ہیں
دیوار و در محفوظ نہیں، اور زید و بکر محفوظ نہیں

شمشان بنے کوچے گلیاں ہر سمت مچی ہے آہ و فغاں
فریاد ہے ماؤں بہنوں کی اب لخت جگر محفوظ نہیں

انسان کو ڈر انسانوں سے، انسان نما حیوانوں سے
محفوظ نہیں سر پر شملے شملوں میں سر محفوظ نہیں

پہرے ہیں کلاشنکوفوں کے ہر ایک گلی کے نکڑ پر
آنگن میں شجر محفوظ نہیں شانوں پر سر محفوظ نہیں

اک استغفار کا نسخہ ہے اس کو بھی برت لو نادانوں
مت ناز کرو تدبیروں پر، یہ راہ گذر محفوظ نہیں

اے کاش کہ قوم یونس کی تقلید کی ہو توفیق ہمیں
وہ آہ سحر محفوظ نہیں، وہ دیدہ تر محفوظ نہیں

جب بانجھ ہوں آنکھیں اشکوں سے، دل قبر کی صورت ویراں ہوں
جب پست ہو مقصد جینے کا، تب حسن بشر محفوظ نہیں
 

رانا

محفلین
شکریہ رانا صاحب۔
دوسرے شعر کے مصرع ثانی میں "پیڑوں پہ شجر" کا محاورہ محمل لگ رہا ہے۔ اصل میں یہاں شاید "پیڑوں پہ ثمر" ہو گا۔


اس نظم کی شاعرہ:)

شکریہ فاتح صاحب! شائد آپ کی بات درست ہو۔ جب میں اسے ٹائپ کر رہا تھا تو مجھے بھی صرف اسی مصرعے میں کھٹکا لگا تھا اسی لئے اسے دوبارہ غور سے پڑھا لیکن یہی لکھا ہوا تھا۔ اب یا تو جہاں سے میں نے پڑھا وہاں کتابت کی غلطی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے یا پھر ہوسکتا ہے کہ پیڑ اور شجر کے الفاظ میں کوئی باریک فرق ہو جو نئے مضمون بیان کرتے ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ "پیڑوں پر" کے بعد کومہ "،" ہو اور آپ کی بات بھی درست ہوسکتی ہے۔ بہرحال میری اردو کی معلومات بھی عام سی ہیں اور شاعری کی بھی۔ اس لئے جیسا پڑھا ویسا ہی ٹائپ کردیا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ رانا صاحب۔
دوسرے شعر کے مصرع ثانی میں "پیڑوں پہ شجر" کا محاورہ محمل لگ رہا ہے۔ اصل میں یہاں شاید "پیڑوں پہ ثمر" ہو گا۔


اس نظم کی شاعرہ:)

قبلہ آپ نے کیسے اندازہ لگایا کہ یہ شاعرہ ہیں؟ شاید آپ کو عرشی سے یہ گمان گزرا کہ یہ شاعرہ ہیں۔ جبکہ لاہور میں ایک مولانا عرشی ہوا کرتے تھے جن کی اتنی لمبی داڑھی تھی۔ :)
 

فاتح

لائبریرین

قبلہ آپ نے کیسے اندازہ لگایا کہ یہ شاعرہ ہیں؟ شاید آپ کو عرشی سے یہ گمان گزرا کہ یہ شاعرہ ہیں۔ جبکہ لاہور میں ایک مولانا عرشی ہوا کرتے تھے جن کی اتنی لمبی داڑھی تھی۔ :)
حضور! نام سے "اندازہ" نہیں لگایا بلکہ گو میں ان سے کبھی ملا تو نہیں لیکن انھیں جانتا ضرور ہوں۔ اسلام آباد ہی سے تعلق رکھتی ہیں اور دو تین مجموعہ ہائے کلام بھی آ چکے ہیں ان کے۔ :)
 
Top