سب مُنتظر ہیں وار کوئی دُوسرا کرے

بلال جلیل

محفلین

سب مُنتظر ہیں وار کوئی دُوسرا کرے

مُنہ زور کو شکار کوئی دُوسرا کرے

وحشت ملے نہ اُس کی کبھی دیکھنے کو بھی

آنکھیں بھی اُس سے چار کوئی دُوسرا کرے

ہر شخص چاہتا ہے اُسے ہو سزائے جُرم

پر اُس کو سنگسار کوئی دُوسرا کرے

ہاتھوں میں ہو کمان، مگر تیرِ انتقام

اُس کے جِگر کے پار کوئی دُوسرا کرے

ہو اُس کا جور ختم سبھی چاہتے ہیں، پر

یہ راہ اختیار کوئی دُوسرا کرے

اعداد سب کے پاس ہیں لیکن مُصر ہیں سب

اُس کے سِتم شمار کوئی دُوسرا کرے

موزوں نہیں ہیں مدحِ سِتم کو کچھ ایسے ہم

ماجدؔ یہ کاروبار کوئی دُوسرا کرے



ماجدؔ صدیقی

 

عمراعظم

محفلین
اعداد سب کے پاس ہیں لیکن مُصر ہیں سب
اُس کے سِتم شمار کوئی دُوسرا کرے

بہت خوب۔
 
آخری تدوین:
Top