حصارِ یاد سے جو ہم نکل گئے ہوتے نئی مسافتوں کی اوڑھ چل گئے ہوتے ترے غموں نے اگر یوں سنبھالہ نا ہوتا ترے فراق کی آتش میں جل گئے ہوتے تری فریبِ وفا نے دیا ہنر ایسا مزاج سادہ جو رہتے پگھل گئے ہوتے
 
Top