اقتباسات سانپ

محمّد

محفلین
۔۔۔۔۔سانپ رینگنے والا کیڑا یا جانور ہے۔ یہ عجیب و ہیبت ناک نظر آتا ہے۔ کوئی ڈوری کی طرح دبلا پتلا تو کوئی ہاتھی کے پاؤں کی طرح موٹا اور طاقتور۔ کوئی اڑ کر یا جست لگا کر اپنی خوراک حاصل کرتا ہے تو کوئی رینگ کر، کچھ گھات لگا کر حملہ کرتے ہیں تو کچھ اپنی بہادری اور موجودگی کا اعلان کرنے کے بعد شکار کو قابو کرتے ہیں۔ کچھ سانپ دشمن یا شکار کو زندہ کھا جاتے ہیں، تو کچھ ملزم و مجرم کا مذاق اڑا کر یا پھر بیوقوف بنا کر اس کو ہڑپ کرتے ہیں۔ ہر سانپ خوب رنگ و قدرت کا شاہکار ہوتا ہے، اکثر یک رنگ تو کچھ ڈیزائن دار، تو کچھ خوب صورت اور اتنے تیکھے کہ شکار خود قربان ہو جانے میں فخر محسوس کرتا ہے اور یہ کہتا ہوا دنیا سے ان کے منہ میں ہمیشہ کے لیے چلا جاتا ہے کہ 'کہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ سانپ آواز ہرگز نہیں سنتا یا سننا چاہتا پر محسوس سب کچھ ہی کر لیتا ہے، دشمن کا تدارک اور اپنی حفاظت بھی۔ ہے کوئی جو سامنے آئے!

پاکستان و ہندوستان میں عام طور پر اسی خوفناک شے کو سانپ یا ناگ کہا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں دو سو کے قریب قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں جو دنیا کی کم از کم دس فیصد سانپوں کی قسمیں بنتی ہیں۔ ہمارے علاقہ کے سب سے مشہور سانپ کوبرا، کنگ کوبرا، افعی، سنگچور، کوڑیالہ، پھنئیسر، کھڑا اژدھا، مڑا تڑا، کانٹے دار اور اژگر، وغیرہ ہیں۔ کنگ کوبرا دنیا کا خوب صورت ترین سانپ ہے۔ یہ تقریباً سات میٹر ہوتا ہے۔ بادشاہوں کی چمک دمک کے ساتھ سر پر غرور اور تمکنت صرف اسی سانپ کے حصے میں آئی ہے!

دنیا کی تقریباً ہر معاشرت خاص کر ہندوستانی مذاہب میں سانپ کو ایک مبارک اور طاقتور،'مہاراج' نہ صرف سمجھا بلکہ اکثر علاقوں اور عقیدوں کے لوگوں میں پوجا بھی جاتا ہے۔ سانپ کو ناگ اور سانپنی کو ناگن کہتے ہیں۔ ہندوؤں کی مشہور مذہبی کتاب 'مہابھارتا' میں سانپ کو قوت، طاقت اور عقیدت کا منبع و خزینہ گردانا جاتا ہے۔مذہباً ناگ جب اور جس طرح چاہے اپنی حیثیت بدل سکتا ہے۔ یقین کیا جاتا ہے کہ وہ انسان بن جاتا ہے اور جب چاہے سانپ کی شکل میں زمین کی تہہ کے اندر پوری دنیا کو اپنے سر پر اٹھا لیتا ہے۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔سانپوں کی کہانیاں اور قصے لاتعداد ہیں، کچھ شاندار، خوب صورت اور حسین تو کچھ راکشسی، درندے اور دشمنوں کو تباہ کر دینے والے۔ سانپ 'بدلہ' لینا اپنا وصف اوّل سمجھتے ہیں! چاہے دشمن زندہ ہو یا مردہ۔ بعض ملکوں میں یہ تصور بھی ہے کہ کائنات کی موجودگی، سانپوں کی مرہون منت ہے، اور ان کی تیکھی خوب صورتی کا راز ان کی نہ جھپکنے والی آنکھیں ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ جتنے بھی انسان ہیں ان سے بہت زیادہ سانپ دنیا میں رہتے ہیں اس واسطے سانپوں کی آبادیاں، زمین دوز 'خلاؤں' یا گھاٹیوں میں ہوتی ہیں۔ وہ آپس میں پیار و محبت سے رہتے ہیں۔ ان کا کھانا پینا بہترین، دولت،ہیرے و جواہرات بے حساب اور حسینائیں ہر آن ان سے محبت کرنے کے لیے بے چین رہتی ہیں۔۔۔۔۔

جبلت از سرفراز حسین صدیقی (پیراہن خیال)
 
Top