عدم ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے - عبد الحمید عدم

ساقی غمِ زمانہ کو دُشنام چاہئے
اور میں مجھے تو صرف ترا نام چاہئے

اک عُمر ہے برستشِ یزداں کے واسطے
دو چار دن پرستشِ اصنام چاہئے

یہ مانتا ہوں میں کہ شبِ نو بہار میں
زلفِ دراز و عارضِ گلفام چاہئے

لیکن کسی کو گھر میں بلانے کے واسطے
رطّلِ شراب و شکلِ در و بام چاہئے

ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند
مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہئے

کرتا ہے عذرِ توب خرابات میں عدمؔ
اے بے ادب اطاعتِ احکام چاہئے​
عبد الحمید عدمؔ
 
Top