بچپن کو یاد کرتا ہوں تو رو دیتا ہوں
ماں کی گود میں سر رکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں
بن مسکراہٹ کے ہی تمام تصویریں بنتی ہیں
پرانی البم کو دیکھتا ہوں تو رو دیتا ہوں
دل پر تو ہمیشہ ہی رہتا ہے اک بوجھ
بوجھ حد سے بڑھ جائے تو رو دیتا ہوں
غم یار ہے غم دنیا ہے غم حشر ہے
سب غموں کو ملاتا ہوں تو رو دیتا ہوں
اسکی یاد سے دل راحت پاتا ہے
اسکی صورت دیکھوں تو رو دیتا ہوں
گناہ کر کے جب بھی بے چین ہوتا ہوں
اسکی غفوریت کو دیکھتا ہوں رو دیتا ہوں
تمام دعائیں مانگ لیتا ہوں جلد سازی میں
محبت کو جب مانگتا ہوں رو دیتا ہوں
غم دنیا بھی ملا کر غم آخرت میں
میں خدا کے آگے گر گرا کر رو دیتا ہوں
محفلوں میں مشہور ہیں میرے قہقہے
تنہائی میں جاتا ہوں رو دیتا ہوں
دوست احباب کو نہیں سناتا قصہ غم
دل کو بس بھرتا ہوں رو دیتا ہوں
اغیار کی بے اعتنائی پر کس کو ہوتا ہے غم
اپنوں کی طرف جب دیکھتا ہوں رو دیتا ہوں
شاعری سہارا ہے "عمر" میرے دردوں کا
ہر شعر کی آمد پر میں رو دیتا ہوں
 
Top