پیاسا صحرا
محفلین
دو سخنے
(1)
انار کیوں نہ چکھا وزیر کیوں نہ رکھا
دانا نہ تھا
دہی کیوں نہ جما ، نوکر کیوں نہ رکھا
ضامن نہ تھا
(2)
سموسہ کیوں نہ کھایا ، جوتا کیوں نہ پہنا
تلا نہ تھا
ستار کیوں نہ بججا ، عورت کیوں نہ نہائی
پردہ نہ تھا
(3)
گھر کیوں اندھیارا ، فقیر کیوں بڑبڑایا
دیا نہ تھا
گوشت کیون نہ کھایا ، ڈوم کیون نہ گایا
گلا نہ تھا
(4)
پنڈت کیوں نہ نہایا دھوبن کیوں ماری گئ
دھوتی نہ تھی
کھچڑی کیوں نہ پکائی ، کبوتری کیوں نہ اڑائی
چھڑی نہ تھی
امیر خسرو
(1)
انار کیوں نہ چکھا وزیر کیوں نہ رکھا
دانا نہ تھا
دہی کیوں نہ جما ، نوکر کیوں نہ رکھا
ضامن نہ تھا
(2)
سموسہ کیوں نہ کھایا ، جوتا کیوں نہ پہنا
تلا نہ تھا
ستار کیوں نہ بججا ، عورت کیوں نہ نہائی
پردہ نہ تھا
(3)
گھر کیوں اندھیارا ، فقیر کیوں بڑبڑایا
دیا نہ تھا
گوشت کیون نہ کھایا ، ڈوم کیون نہ گایا
گلا نہ تھا
(4)
پنڈت کیوں نہ نہایا دھوبن کیوں ماری گئ
دھوتی نہ تھی
کھچڑی کیوں نہ پکائی ، کبوتری کیوں نہ اڑائی
چھڑی نہ تھی
امیر خسرو