نصیر الدین نصیر دل حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے

دلِ حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے
ہزار بار بُھلایا ، مگر بُھلا نہ سکے

بُجھے بُجھے سے رہے دل میں ، جگمگا نہ سکے
ہمارے داغہاے تمنا ، فروغ پا نہ سکے

زبانِ اشک سے حالِ دل اُن کو کہنا تھا
ہم اُن کے سامنے آنسو مگر بہا نہ سکے

نکل سکی نہ ملاقات کی کوئی صورت
ہمیں بلا نہ سکے اور خود وہ آ نہ سکے

تمام عمر پھُنکے ہیں ہمارے قلب و جگر
تمِہیں نے آگ لگائی ،تمِہیں بُجھا نہ سکے

چُھری کو ہاتھ میں لے کر ہزار بار اٹھے
نصیرؔ ! دل کے وہ ٹکڑے مگر اڑا نہ سکے ۔

کلام سید نصیر الدین نصیرؔ​
 
Top