درست تلفظ کیا ہے ؟

فاتح

لائبریرین
اس لفظ کا مطلب کیا ہے؟ "بِروا" اور اس کے چکنے چکنے پات تو یقیناً سن رکھے ہیں مگر بروالہ نہیں۔
 

محمد مسلم

محفلین
مرے اللہ! برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس رہ پہ چلانا مجھ کو
اقبالیات اور ادبیات کے علماء سے پوچھنا یہ ہے کہ اس شعر میں لفظ ’راہ’ دو مختلف انداز میں لکھا گیا ہے، ایک جگہ پر درمیاں میں الف ہے اور ایک جگہ درمیاں میں بغیر الف کے ہے، آیا ان کے پڑھنے کے تلفظ میں کچھ فرق ہے یا نہیں،
یہ دونوں الفاظ فارسی کے ہیں، اور ایک جگہ پر میں نے یہ دعا سنی تو اس میں پہلی جگہ پر تو رَاہْ ہی پڑھا گیا ہے لیکن دوسری جگہ پر رِہ (ر، پر زبر مجہول کے ساتھ) پڑھا ہے۔ حالانکہ رائے مجہول کے ساتھ یہ لفظ ہندی کا ہے جیسے
دیکھنا کوئی گاڑی سے رہ نہ جائے۔
اب اس کو کس طرح پڑھیں؟ صحیح رائے سے آگاہ فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
را پر زبر ہی درست ہے۔
پڑھنے میں پہلا ’راہ‘ راہ یعنی کھینچ کر پڑھا جائے گا۔ دوسرا ’رہ‘ محض فتح کے ساتھ مختصر پڑھا جائے گا، ویسے دونوں جگہ راہ یا رہ پڑھنے میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، بس ذرا شعر بحر سے خارج ہو جائے گا اور علامہ کی روح تڑپ جائے گی۔
 

محمد مسلم

محفلین
میں پوچھنا یہ چاہتا تھا کہ بعد والا ’رہ’ اگر زیر سے پڑھ دیا جائے تو بحر کی صحت پر کیا اثر پڑے گا؟
 

فاتح

لائبریرین
رہ کی ر کو مکسور یا مفتوح پڑھنے سے بحر کی صحت پر تو قطعاً کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اس لفظ "رَہ" کا ماخذ بلکہ اصل لفظ تو "راہ" ہے جس کا الف گرا کر "رَہ" بنایا گیا ہے لہٰذا اسے اسی طرح پڑھا جانا چاہیے کہ سامع یا قاری یہ جان سکے کہ یہ کیا لفظ ہے اور یہ راہ کا مخفف رہ ہے یا رہنا مصدر سے فعل امر رہ۔
 

الف عین

لائبریرین
وزن کی صحت پر تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، محض شعر بے چارہ مر جائے گا بے معنی ہو کر۔ را پر زیر دینے سے فعل امر ہو جاتا ہے یعنی کسی کو رہنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔
 

مغزل

محفلین
میں نے بابا جانی سے اتفاق کیا ہے ، علیہ کا مطلب ہے ’’ اِس پر ‘‘ ۔۔۔ علیہ کی مد میں تو سب مراسلے آجائیں گے۔۔ صرف مذکورہ ہی نہیں
 

الف عین

لائبریرین
ویسے فقہ کی اصطلاح میں متفق الیہ کا مطلب ہے کہ جس بات پر سارے ائماء متفق ہوں، کسی کو اختلاف نہ ہو۔یہاں تو اس کا استعمال غلط ہے ہی۔ یہاں تو کہاں کے اساتذہ ہیں، جو سب ایک بات پر متفق ہوں اور جسے سند مانا جائے۔۔ ابھی ابھی مجھے شک ہو گیا کہ یہ متفق الیہ ہے یا علیہ؟
 

فاتح

لائبریرین
ویسے فقہ کی اصطلاح میں متفق الیہ کا مطلب ہے کہ جس بات پر سارے ائماء متفق ہوں، کسی کو اختلاف نہ ہو۔یہاں تو اس کا استعمال غلط ہے ہی۔ یہاں تو کہاں کے اساتذہ ہیں، جو سب ایک بات پر متفق ہوں اور جسے سند مانا جائے۔۔ ابھی ابھی مجھے شک ہو گیا کہ یہ متفق الیہ ہے یا علیہ؟
الیہ: اس کی جانب
علیہ: اس پر
لہٰذا یہاں درست اصطلاح متفق علیہ ہے۔
 

محمد مسلم

محفلین
لیکن نیّرہ نور کی آواز میں گائی ہوئی یہ دعا یو ٹیوب پر موجود ہے، وہ ’رہ‘ کو رائے مجہول کے ساتھ پڑھ رہی ہے، میں اس کو حجت نہیں سمجھتا لیکن یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا اس نے درست پڑھا یا نہیں؟
 
Top