دامن ہاتھ اور لغزش پیارے

سوکھا سینہ جلتا ہوگا
آس کا دریا بہتا ہوگا

کس کی پلکیں کس کے پاؤں
بننے والا مٹتا ہوگا

دامن ہاتھ اور لغزش پیارے
دم آرام سے گھٹتا ہوگا

حسرت گروی رکھ کر کوئی
کتنا ماتم کرتا ہوگا

دل کا بھید تھا آدھا نکلا
پر وہ پورا روتا ہوگا

اس نے تیور کچھ کچھ بدلا
کچھ کچھ خوش بھی ہوتا ہوگا

آکر پیار سے بیٹھا تھا جو
اٹھا ہے تو چلتا ہوگا

دن کا عالم بھی ہے گم سم
سورج جی بھی ہنستا ہوگا

اسامہ جمشیدؔ
15 جولائی 2019​
 
Top