حمد: ترے سارے نام حسین ہیں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

مرے رنج و غم کی شکایتیں ہیں ترے حضور ہی اے خدا
کبھی آہ میں، کبھی اشک میں، کبھی چھپ کے اور کبھی برملا

میں ضعیف ہوں، میں حقیر ہوں، میں قلیلِ حیلہ و بےنوا
کوئی برگ و ساز ہی پاس ہے، نہ ہے میرے ساتھ کوئی جتھا

مری آبرو ترے ہاتھ ہے، مرا آسرا تری ذات ہے
مرا برگ و ساز ترا کرم، ترا دستِ فیض جتھا مرا

میں ترے ہی در کا فقیر ہوں، مجھے اپنے در کا فقیر رکھ
مجھے اپنے فضل سے کر عطا، درِ غیر کا نہ مجھے بتا

درِ غیر کی بھی ہے کیا خبر، مرے عرضِ غم سے وہ بے اثر
وہ مری مدد بھی کرے گا کیا، جو ہو آپ دستِ نگر ترا

تو عزیز ہے، تو غفور ہے، تو رحیم ہے، تو ودود ہے
تو قدیر ہے، تو کریم ہے، تو ہے بے نواؤں کا آسرا

تو حکیم ہے، تو حلیم ہے، تو کبیر ہے، تو عظیم ہے
یہ جو کارخانۂ دہر ہے، تری حکمتوں سے ہے چل رہا

تو سمیع ہے، تو بصیر ہے، تو علیم ہے، تو خبیر ہے
کوئی غیب ہو کہ شہود ہو، تو ہر ایک شے کو ہے جانتا

تو جلیل ہے، تو جمیل ہے، تو مصور اور بدیع ہے
وہ ترا ہی حسنِ خیال تھا، مرے دل کو جس نے لبھا لیا

تو حمید ہے، تو مجید ہے، تو مہیمن اور سلام ہے
ترے سارے نام حسین ہیں، ترے جیسا کون ہے دوسرا

*تو عظیم ہے، تو حلیم ہے، تو ہی ربِّ عرشِ عظیم ہے
یہ زمیں تری، یہ فلک ترے، تو ہی رب ہے عرشِ عظیم کا

مجھے رنج و غم سے نجات دے، مجھے کامیاب حیات دے
مرے سب گناہ معاف کر، مری جملہ حاجتیں کر روا

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

* لا الٰہ الا اللہ العظیم الحلیم لا الٰہ الا اللہ رب العرش العظیم
لا الٰہ الا اللہ رب السمٰوٰت و رب الارض و رب العرش العظیم
رسول اللہ ﷺ کو جب کسی وجہ سے تشویش ہوتی تھی تو صحابہ کا بیان ہے کہ حضورﷺ مذکورہ بالا دعا پڑھا کرتے تھے۔ یہ شعر اس کا منظوم ترجمہ ہے۔ عزیزؔ
 
Top