حفیظؔ احمد :::::: کبھی کسی سے، کبھی خود سے برسَرِ پیکار :::::: Hafeez Ahmed

طارق شاہ

محفلین


غزل
کبھی کسی سے، کبھی خود سے برسر ِپیکار
مِرا وجُود ہےتفہیمِ جُستجُو کا شِکار

مَیں جِس کی کھَوج میں اِک عُمر سے ہُوں سرگرداں
وہ میرا چاند رہا دُھند میں پَسِ دِیوار

غرُورِ شوق کی مشعل اُٹھا کے نِکلا تھا
ہُوا ہُوں رات کی سنگِنیوں میں تِیرہ فِشار

نجانے کِتنے زمانوں سے ہُوں یہاں محصُور
ہے میرا اَلمِیہ ناکردہ زندگی کا حِصار

سِمٹ رہا تھا کبھی مُنجمد فِضاؤں میں
بِکھر گیا ہُوں تمنّا کے کھول کر اَسرار

اگرچہ مِٹ بھی چُکا ذہن سے فسانۂ درد
نظر سے ہٹتا نہیں تنگیِ نظر کا غُبار

مَیں اپنے جِسم کے دَوزخ میں جل رہا ہُوں حفیظؔ
پُکارتا ہے مجھے ، میری رُوح کا گُلزار

حفیظؔ احمد
فیصل آباد، پاکستان
 
Top