فانی جلوہ گاہِ نازِ جاناں جب مرا دل ہو گیا

عاطف ملک

محفلین
جلوہ گاہِ نازِ جاناں جب مرا دل ہو گیا
سامنا فانی مجھے دل کا بھی مشکل ہو گیا

مژدہِ تسکیں سے بے تابی کے قابل ہو گیا
دل پہ جب تیری نگاہیں جم گئیں دل ہو گیا

کر کے دل کا خون کیا بے تابیاں کم ہو گئیں
جو لہو آنکھوں سے دامن پر گرا دل ہو گیا

سن کے تیرا نام آنکھیں کھول دیتا تھا کوئی
آج تیرا نام لے کر کوئی غافل ہو گیا

طور نے جل کر ہزاروں طور پیدا کر دیے
ذرہ ذرہ میرے دل کی خاک کا دل ہو گیا

موت آنے تک نہ آئے، اب جو آئے ہو تو ہائے
زندگی مشکل ہی تھی، مرنا بھی مشکل ہو گیا

دردِ فرقت کی خلش وابستہِ انفاس تھی
مدعائے زندگانی مر کے حاصل ہو گیا

دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی
انتہا یہ ہے کہ فانی درد اب دل ہو گیا​
 
Top