جس کا خیال دل میں ہلچل مچا رہا ہے

الف عین
صابرہ امین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
جس کا خیال دل میں ہلچل مچا رہا ہے
کر کے اداس مجھ کو وہ دور جا رہا ہے
-----------
کرتے ہیں پیار جس کو سارے جہاں سے بڑھ کر
مجھ سے خفا ہے پھر بھی وہ یاد آ رہا ہے
--------
چہرے پہ ہے اداسی ،بے ربط سی ہیں باتیں
کوئی ہے راز دل میں جس کو چھپا رہا ہے
-------------
میں جانتا ہوں اس کے دل میں ہے پیار میرا
کہنے سے بات لیکن وہ ہچکچا رہا ہے
-----------
کل رات تم کہاں تھے پوچھی جو بات میں نے
میرا سوال سن کر وہ تلملا رہا ہے
----------
ناطہ سبھی نے توڑا ، دنیا خفا ہے مجھ سے
حالات یہ مقدّر مجھ کو دکھا رہا ہے
----------
کس کو پتہ ہے اس کو کب موت آ دبوچے
آتا ہے وقت جس کا دنیا سے جا رہا ہے
------------
کرتا ہوں پیار سب سے سب ہیں خدا کے بنے
لوگوں سے یہ وطیرہ میرا سدا رہا ہے
-----------
ارشد گناہ تیرے بڑھتے ہی جا رہے ہیں
کیسے تُو بوجھ اتنا سر پر اٹھا رہا ہے
-------------
 

الف عین

لائبریرین
معذرت ارشد بھائی، اس غزل میں بہت بے ربطی ہے، لگتا ہے کہ چار باتوں کو کسی طرح جوڑ کر شعر "بنایا" گیا ہے ۔ کئی اشعار میں فاعل واضح نہیں ۔ اسے خود ہی ایک بار غور سے دیکھیں
 
Top