تیرے آنے کا احتمال رہا (میر اثر)

غدیر زھرا

لائبریرین
تیرے آنے کا احتمال رہا
مرتے مرتے یہی خیال رہا

غم ترا دل سے کوئی نکلے ہے
آہ ہر چند میں نکال رہا

ہجر کے ہاتھ سے ہیں سب روتے
یاں ہمیشہ کسے وصال رہا

شمع ساں جلتے بلتے کاٹی عمر
جب تلک سر رہا وبال رہا

مل گئے خاک میں ہی طفلِ سرشک
میں تو آنکھوں میں گرچہ پال رہا

سمجھیے اس قدر نہ کیجے غرور
کوئی بھی حسن لازوال رہا؟

تیرے در سے کوئی بھی ٹلتا ہوں
تُو تو ہر چند مجھ کو ٹال رہا

دل نہ سنبھلا اگرچہ میں تو اسے
اپنے مقدور تک سنبھال رہا

پھر نہ کہنا اثر نہ کچھ سننا
کوئی دن گر یوں ہی جو حال رہا

(میر اثر)​
 
Top