تمام عمر عجب کاروبار ہم نے کیا ::: نور بجنوری

فرقان احمد

محفلین
تمام عمر عجب کاروبار ہم نے کیا ۔۔۔!
کھلے جو پھول تو سینہ فگار ہم نے کیا

شبِ وصال کو بخشی درازیء ہجراں
وہ آ گئے تو بہت انتظار ہم نے کیا

نچوڑ کر تری یادوں سے پیار کی خوشبو
نفس نفس کو سراپا بہار ہم نے کیا ۔۔۔!

قدم قدم پہ چھڑک کر مسرتوں کا لہو
زمینِ شعر تجھے لالہ زار ہم نے کیا

بڑھا دیے غمِ جاناں کے حوصلے ہم نے ۔۔۔!
ہر ایک زخم کو ہنس ہنس کے پیار ہم نے کیا


 
Top