تصویر کشی (Imagery) سے مزین اشعار شامل کیجے

محمداحمد

لائبریرین
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے

اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے

وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے

احمد سلمان

بشکریہ نیرنگ خیال بھائی!
 

محمداحمد

لائبریرین
دامن ہے ٹکڑے ٹکڑے، ہونٹوں پہ ہے تبسّم
اک درس لے رہا ہوں پھولوں کی زندگی سے

شکیل بدایونی
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ خانماں برباد تو سائے میں کھڑے ہیں
اس دور کے انساں سے تو یہ پیڑ بھلے ہیں

چیونٹی کی طرح رینگتے لمحوں کو نہ دیکھو
اے ہمسفرو! رات ہے اور کوس کڑے ہیں

پتھر ہیں تو رستےسے ہٹا کیوں نہیں دیتے
رہرو ہیں تو کیوں صورتِ دیوار کھڑے ہیں

رسا چغتائی
 

شکیب

محفلین
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
ناصر کاظمی
(اس شعر کو میں ہمیشہ مثال کے طور پر پیش کرتا ہوں کہ تصویر ہر موقع پر ساتھ نہیں دیتی)
 
Top