شکیل بدایونی تاج محل (شکیل بدایونی)

عدیل ہاشمی

محفلین
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل
ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے
اس کے سائے میں سدا پیار کے چرچے ہوں گے
ختم جو ہو نہ سکے گی وہ کہانی دی ہے
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل
تاج وہ شمع ہے الفت کے صنم خانے کی
جس کے پروانوں میں مفلس بھی ہیں زردار بھی ہیں
سنگ مرمر میں سمائے ہوئے خوابوں کی قسم
مرحلے پیار کے آساں بھی ہیں دشوار بھی ہیں
دل کو اک جوش ارادوں کو جوانی دی ہے
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل
تاج اک زندہ تصور ہے کسی شاعر کا
اس کا افسانہ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں
اس کے آغوش میں آ کر یہ گماں ہوتا ہے
زندگی جیسے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
تاج نے پیار کی موجوں کو روانی دی ہے
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل
یہ حسیں رات یہ مہکی ہوئی پر نور فضا
ہو اجازت تو یہ دل عشق کا اظہار کرے
عشق انسان کو انسان بنا دیتا ہے
کس کی ہمت ہے محبت سے جو انکار کرے
آج تقدیر نے یہ رات سہانی دی ہے
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل
ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل.

شکیل بدایونی
 
Top