بیرون ملک (چائنہ۔۔۔)سے گاڑی منگوانے کا طریقۂ کار

محمد وارث

لائبریرین
ایف او بی : فری آن بورڈ
ٹی ٹی: ٹیلی گرافک ٹرانسفر


یہ کیس ایف او بی کی بجائے ایکس ورکس ڈیلیوری کہلائے گا۔ یعنی اگر بیچنے والے کے گودام سے خریدنے والا مال اپنی ذمہ داری اور خرچے پر اٹھا رہا ہے۔

ایف او بی یعنی فری آن بورڈ کے ساتھ عموما جگہ بھی لکھی جاتی ہے۔ یعنی ایف او بی چائنا کا مطلب یہ ہے کہ چائنا کی جس سے بندرگا یا ائیرپورٹ سے وہ مال ملک چھوڑ رہا ہے اُس جہاز کے بورڈ تک سارا خرچہ بیچنے والے کا ہے۔ یعنی اُس جہاز تک بیچنے والا خرچہ برداشت کرے گا جس میں بندرگاہ تک مال پہنچانا اور برآمد کرنے والے ملک کا کسٹم کا خرچہ بھی شامل ہے۔ گو اُس کو فری آن بورڈ کہتے ہیں لیکن بیچنے والا یہ سارا خرچہ قیمت میں پہلے ہی شامل کر لیتا ہے۔

نیچے والی ساری اصطلاحات "ڈلیوری ٹرمز" کہلواتی ہیں اور کسی چیز کی قیمت اسی ترتیب سے بڑھتی جاتی ہے۔

1- ایکس ورکس یا ایکس فیکٹری - قیمت کم لیکن گودام یا فیکڑی سے لے کر آگے کا سارا خرچہ خریدنے والے کا، سارے کسٹمز کی ذمہ داری بھی اسی کی۔

2- ایف او بی ( برآمدی شہر) ۔ قیمت نمبر ایک سے تھوڑی زیادہ۔ کسٹم وغیرہ بیچنے والا کروائے گا لیکن اُس شہر سے لے کر آگے کا سارا خرچہ خریدنے والے کا۔

3۔ ایف او بی (برآمدی ملک): برآمدی ملک کا سارا خرچہ بیچنے والے کا، بندرگاہ یا ایئر پورٹ تک۔ آگے کا خرچہ خریدنے والے کا۔ (ُپاکستانی ایکسپورٹ کا ستر فیصد سے بھی زائد اس ٹرم میں ہوتا ہے)۔

4۔ سی اینڈ ایف (درآمدی ملک)۔ درآمدی ملک کی بندرگاہ یا ائیر پورٹ تک کا سارا خرچہ بیچنے والے کا۔ اگر بائی ایئر ہے تو یہ قیمت ناقابلِ برداشت ہو جائے گی۔ (پاکستانی ایکسپورٹر اکثر ڈیلیوری ایک دو ماہ لیٹ ہونے کی صورت میں ایف او بی قیمت پر سی اینڈ یف ائیر مال دیتے ہیں ہرجانے کے طور پر)۔

5۔ سی، آئی ایف (درآمدی ملک)÷ نمبر 4 کی طرح ہے لیکن اس میں "آئی" انشورنس کا ہے۔ یعنی انشورنس کا خرچہ بھی شامل ہو جاتا ہے۔

6۔ ڈی ڈی یو - ڈیلیورڈ ڈیوٹی ان پیڈ - خریدنے والے کے گھر تک کا سارا خرچہ بیچنے یا بھیجنے والا کا ہوتا ہے لیکن درآمدی ملک میں جو ٹیکسز یعنی ڈیوٹیز ہوتی ہیں وہ خریدنے یا وصولنے والے کے ذمے۔ کورئیر یعنی ڈی ایچ ایل وغیرہ پر جو مال بھیجا جاتا ہے وہ یہی ہوتا ہے۔

7- ڈی ڈی پی - ڈیلیورڈ ڈیوٹی پیڈ - یہ نمبر ایک کا بالکل الٹ ہے، 180 ڈگری پر۔ مطلب یہ ہے کہ بیچنے والا ہر طرح کے خرچے کا ذمہ دار ہے یہاں تک کہ درآمدی ملک میں جو ڈیوٹیاں اور ٹیکسز ہیں وہ بھی بیچنے والے کے ذمے۔ خریدنے والے کو گھر بیٹھے وہ چیز مل جائے گی۔

ایکس ورکس اور ڈی ڈی پی سے ایک لطیفہ یاد آگیا۔ لاہور کا ایک شخص قبائلی علاقے میں گن خریدنے گیا، بات چیت ہوئی تو خان صاحب نے کہا، گن یہاں چاہیے تو پچاس ہزار، اپنے گھر میں چاہیے تو دو لاکھ۔ اُس نے کہا گھر میں چاہیے۔ خان صاحب نے کہا یہ لو رسید اور گھر پہنچ کر فون کرنا۔ اُس نے فون کیا تو خان صاحب نے کہا، اپنی گاڑی کے نیچے چیک کرو، گن مل جائے گا :)
 
Top