تبسم بند ہو جائے مری آنکھ اگر ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
بند ہو جائے مری آنکھ اگر

بند ہو جائے مری آنکھ اگر
اس دریچے کو کھلا رہنے دو
یہ دریچہ ہے افق آئینہ
اس میں رقصاں ہیں جہاں کے منظر
اس دریچے کو کھلا رہنے دو
اس دریچے سے ابھرتی دیکھی
چاند کی شام
ستاروں کی سحر
اِس دریچے کو کھلا رہنے دو
اس دریچے سے کیے ہیں میں نے
کئی بے چشم نظارے
کئی بے راہ سفر
اِس دریچے کو کھُلا رہنے دو
یہ دریچہ ہے مرے شوق کا چاکِ داماں
مری بدنام نگاہیں، مری رسوا آنکھیں
یہ دریچہ ہے مری تشنہ نظر
بند ہو جائے مری آنکھ اگر
اِس دریچے کو کھُلا رہنے دو
(صوفی تبسم)

امریکہ میں لکھی گئی (1973ء)
 
Top