بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی - شاہ اکبر داناپوری

کاشفی

محفلین
بشر سے ثنا کیا ہو حضرت ِعلی کی
شاہ اکبر داناپوری
بشر سے ثنا کیا ہو حضرت علی کی
خدا جانتا ہے حقیقت علی کی

طریقت میں ہے فرض الفت علی کی
ہے ایمان عارف محبت علی کی

بلا کر شب وصل حضرت کو حق نے
دکھا دی سر عرش صورت علی کی

جسے سراسر کہتے ہیں صوفی
وہ ہے ابتدائے حقیقت علی کی

ابھی لے اڑیں سب زمین نجف کو
ملک پر کھلے گر حقیقت علی کی

الٰہی وہ دن مجھ کو آنکھوں سے دکھلا
کہ دیکھوں نجف جا کے تربت علی کی

زمین آسمان ہیں یہ سب چاروں کے
کہیں ان سے پہلے ہے خلقت علی کی

علی قوت بازوئے مصطفیؐ ہے
ہے زور یداللہ طاقت علی کی

نکالے زلیخا بھی یوسف کو اپنے
دکھاتا ہے اکبرؔ بھی صورت علی کی
 
Top