برداشت کی حد ؟

کیا ہمارے معاشرے کا کوئی فرد یہ برداشت کر سکتا ہے
کہ
اس كى بہن يا بيٹی
كسی كے
درجن بھر معاشقوں ميں سے ايك كا شكار ہو جائے؟؟؟
یہ سوال کمزور دل افراد سے نہیں ۔
valentine-day.jpg
 

محمد امین

لائبریرین
بہن میرا خیال ہے جن لوگوں کا ضمیر سو چکا ہو ان سے تو کسی سوال کے مناسب جواب کی توقع نہیں۔۔ اللہ ہمارے بھائی بہنوں کو عقل و شعور دے۔۔۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
اگر آپ کسی کی ماں، بہن، بیٹی، بیوی وغیرہ کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں تو یقین جانیے کہ آپ کے ساتھ اس سے بھی برا ہوگا۔ کیونکہ یہ دنیا مکافاتِ عمل ہے۔ یہاں ادلے کا بدلہ آپ کی زندگی میں ہی دیا جائے گا۔
 

محمد امین

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ میرے کسی عملِ بد کا گناہ میرے کسی عزیز کو نہیں دیا جائے گا، تو دنیا میں کیوں کر وہ اس سزا کے مستحق قرار پائیں گے؟

شاید میں آپ کی بات سے یہی اخذ کر پایا ہوں ذوالقرنین بھائی۔۔۔ کیوں کہ اکثر لوگ یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ انسان دوسرے کی بہن بیٹی کی عزت نہیں کرے گا تو اسکی بہن بیٹیوں کو بھی یہی بھگتنا پڑے گا۔۔۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
امین بھائی! شاید آپ کی بات کسی حد تک درست ہو لیکن اکثر سننے، پڑھنے میں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے ۔ بلکہ بعض اوقات ایسے واقعات بھی سنے یا پڑھے ہیں کہ گناہ دادا سے سرزد ہوا اور سزا پوتے/ پوتیوں نے پائی۔ یعنی وہ نسل سزا کا مستحق قرار ہوا۔
باقی دعا سے تقدیریں بدل جاتی ہیں بشرطِ صدق دل۔ کیونکہ انسان خطا کا پتلا ہے۔
میرے والد صاحب کا قول ہے کہ اگر آپ کا ضمیر آپ کو تھوڑا سا بھی ملامت کرے تو فوراً یہ دعا پڑھیں۔ اس میں شفا ہے۔
سبحان ربک رب العزت عما یصفون و سلام علی المرسلین و الحمد للہ رب العالمین۔
 

ساجد

محفلین
اگر آپ کسی کی ماں، بہن، بیٹی، بیوی وغیرہ کو بری نگاہ سے دیکھتے ہیں تو یقین جانیے کہ آپ کے ساتھ اس سے بھی برا ہوگا۔ کیونکہ یہ دنیا مکافاتِ عمل ہے۔ یہاں ادلے کا بدلہ آپ کی زندگی میں ہی دیا جائے گا۔
برادرِ عزیز ، بات کچھ یوں ہے کہ جب ہم کسی برائی کی ایجاد کرتے ہیں یا پہلے سے موجود برائی پر عمل کرتے ہیں تو ہماری طرح معاشرے کے دوسرے لوگ بھی دیکھا دیکھی اسی طرح کریں گے ۔ مثال کے طور پر ہم کم تول کی برائی کا شکار ہو جائیں تو کہیں نہ کہیں ہم خود بھی خریداری کرتے اس کا شکار ہو جائیں گے۔ عامۃالناس میں مثال دینے کے لئیے اس بات کو ایسے کہہ دیا جاتا ہے جیسے آپ نے بیان کیا ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ نے ایک برائی کا کبھی ارتکاب ہی نہ کیا ہو لیکن آپ کے ساتھ کوئی دوسرا ایسی حرکت کر جائے۔ اسی سے بچنے کے لئیے تو اسلام میں امر باالمعروف اور نہی عن المنکر ہر فرد کی ذمہ داری میں شامل ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
ہمارا معاشرہ جس طرح مغرب کی اندھی تقلید میں اندھا ہو گیا ہے اسکو دیکھ کر دل بہت کڑھتا ہے، یہ دن جس جوش و خروش سے منایا جاتا ہے تو لوگ تو بالکل حد سے گزر جاتے ہیںاور اس میں تو مغرب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے
اب اسکی وجہ سے ہی معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے، محبت کی عجیب و غریب تشریح ہو رہی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ محبت اس سے پہلے کے زمانے میں کسی نے کی ہی نہیں :(
اب نوجوانوں کو لگام دینے والا کوئی ہے ہی نہیں، اس کے نتیجے میں بے حیائی اور فحاشی عام نہ ہوگی تو اور کیا ہوگا
اللہ ہمارے حال پر رحم کرے آمین
 

زیک

مسافر
ہم امریکی تو پاکستانیوں سے ویلنٹائن ڈے کے بارے میں سن کر حیران ہی ہوتے ہیں کہ یہ کس دن کی بات کر رہے ہیں
 
اب اسکی وجہ سے ہی معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونا شروع ہو گیا ہے، محبت کی عجیب و غریب تشریح ہو رہی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ محبت اس سے پہلے کے زمانے میں کسی نے کی ہی نہیں :(
اللہ ہمارے حال پر رحم کرے آمین
آمین۔ جی درست۔ ہوس کو محبت کے نام سے کیموفلاج کیا جا رہا ہے
Wolves in sheep's cloak
I'm a poor little sheep,
with no place to sleep.
Please open the door and let me in
اور لڑکیوں کی عقل گھاس چرنے پہنچ جاتی ہے ۔
 
جزاك الله خيرا ۔
برادرِ عزیز ، بات کچھ یوں ہے کہ جب ہم کسی برائی کی ایجاد کرتے ہیں یا پہلے سے موجود برائی پر عمل کرتے ہیں تو ہماری طرح معاشرے کے دوسرے لوگ بھی دیکھا دیکھی اسی طرح کریں گے ۔ مثال کے طور پر ہم کم تول کی برائی کا شکار ہو جائیں تو کہیں نہ کہیں ہم خود بھی خریداری کرتے اس کا شکار ہو جائیں گے۔ عامۃالناس میں مثال دینے کے لئیے اس بات کو ایسے کہہ دیا جاتا ہے جیسے آپ نے بیان کیا ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ نے ایک برائی کا کبھی ارتکاب ہی نہ کیا ہو لیکن آپ کے ساتھ کوئی دوسرا ایسی حرکت کر جائے۔ اسی سے بچنے کے لئیے تو اسلام میں امر باالمعروف اور نہی عن المنکر ہر فرد کی ذمہ داری میں شامل ہے۔
 

ساجد

محفلین
ہم امریکی تو پاکستانیوں سے ویلنٹائن ڈے کے بارے میں سن کر حیران ہی ہوتے ہیں کہ یہ کس دن کی بات کر رہے ہیں
اور ہم پاکستانی حیران ہوتے ہیں کہ ویلنٹائن والے "بابے" کے نام پہ لوگوں کی جیبوں کی صفائی کا کیسا شاندار اہتمام کیا ہے یار لوگوں نے :) ۔ اس بار تو میرے گھر کے قریب ،پہلی مرتبہ، گرلز ہائی سکول کے بالکل سامنے پھولوں اور "نشانیوں" کے دو سٹال لگے ہوئے تھے۔ خریدار تو خریدار ، دکاندار لونڈوں نے ذو معنی موسیقی کے ساتھ ساتھ" آنکھیں سینکنے" کا خصوصی اہتمام کیا تھا۔ لاہور کے بہت سے مقامات پر ویلنٹائنز ڈے "بھونڈی ڈے" ہی کا نظارہ پیش کر رہا تھا ۔ اگر اسے یوم الحب بھی سمجھ لیا جائے تو شاید ایک فیصد مجنوں بھی اس دن اپنے بہن بھائیوں اور ماں باپ کے لئیے کوئی تحفہ لے نہ کر آئے ہوں گے۔
ہم ہر کام میں شتر بے مہار ہونے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے سو یہاں بھی "شدت پسندی" عروج پر تھی :)۔
 
بہن میرا خیال ہے جن لوگوں کا ضمیر سو چکا ہو ان سے تو کسی سوال کے مناسب جواب کی توقع نہیں۔۔ اللہ ہمارے بھائی بہنوں کو عقل و شعور دے۔۔۔
آمين ، كافى درست پریڈکشن تھی ، معيارى انسانوں كا ضمير اور غيرت واقعى استثنائى كيسز سے مختلف ہوتا ہے ۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
امریکن برانڈ اسلام والوں کا خاص تہوار ہے، مناتے ہیں تو مناتے پھریں ہمارے روکنے سے کب رکنے والے ہیں
میرے خیال میں تو سارا قصور مغرب زدہ میڈیا کا ہے۔جب میڈیا پاور فل نہیں تھا تو اس طرح کی بے حیائیاں مفقود تھیں۔ گورنمنٹ اگر چاہے تو اس برائی کو بڑھنے سے پہلے ہی روک سکتی ہے ورنہ ہم جیسے جتنا مرضی چلاتے رہیں کوئی اثر نہیں ہوگا لوگوں پر۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
اصل میں ہمارا ذہن آزادی سے پہلے برصغیر پاک و ہند میں انگریزی تہذیب سے متاثرہ پروان چڑھے اذہان ہیں جو انگریزوں کی تقلید کرنا فرض سمجھتے تھے۔ یعنی بضاہر ہمارا جسم آزاد ہے لیکن ذہن ابھی تک زیر اثر ہے۔ اور اس تحریک میں عیسائی مشنریاں تاحال مصروف ہیں۔
 
Top