ایک مدت کے بعد دل نے آج چاہا کہ

ایک مدت کے بعد دل نے آج چاہا کہ
گزرے وقت کو پلٹ کر یاد کر لیا جائے
ماضی میں رہنا عذاب ہے لیکن پھر بھی
کچھ خوشگوار لمہوں کو پھر سے جی لیا جائے
کچھ شرارتیں، کچھ نادانیاں اور بے فکریاں
کوئی ایسا کھیل بنا کر کھیل لیا جائے
دن کی مشغولیتوں اور بہت سی رت جگوں کے بعد
کسی شیر خوار کی طرح سو لیا جائے
مگر افسوس سوچنے بیٹھا تو یادوں میں
کچھ تلخ قصے اور اپنوں کی جدائیاں آئیں
جو اچھے دن تھے گزرے بھول چکا سبھی
یاد آئیں تو وقت کی سخت کڑیاں آئیں
ہاں ایک قصہ یاد آیا بامراد محبت کا قصہ
اس کے بعد پھر مسلسل اپنی ناکامیاں آئیں
مجھ کو تو راس آئی نہ اچھے دنوں کی یاد بھی
اس قدر میرے حصے میں مشقتیں آئیں
زندگی گزر رہی ہے کچھ اس طرح سے اپنی عمر
پلٹ کر دیکھا تو تکلیفیں دوہری آئیں
 
Top