ایمرجنسی کی آمد؟

ساجد

محفلین
پی پی پی پر یہ الزام ہے کیا ؟

محترمہ بینظیر واشنگٹن جا کر تب تک بھیک مانگتی رہی جب تک سی آئی اے نے اس کے کشکول میں اقتدار کی بھیک ڈال نہیں دی اور اس کے بعد سے بی بی نے ملک دشمن بیانات کا جو سلسلہ شروع کیا وہ اب تک جاری و ساری ہے۔

ذرا اس بیان کی وضاحت کریں

ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے اور کمال ڈھٹائی سے اس پر بار بار قائم رہی ( شرم تو چھو کر نہیں گزری بینظیر کو (‌

اس کے بعد امریکہ کو اسامہ کے شبہ میں پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت دینے والا بیان۔

ہمت بھائی اگر آپ تھوڑی سی بھی آنکھیں کھول لیں تو اتنی بڑی اور واضح حقیقت ضرور نظر آ جائے آپ کو کہ اس عورت کو صرف اور صرف اقتدار چاہیے اور ہر قیمت پر۔

ایک بار بھی اس نے معطل ججوں کو بحال کرنے کی بات کی ہے اور کیوں نہیں کی یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں مجھے۔
محب ،
میں بتاتا ہوں کہ بے نظیر نے ججوں کی بحالی کی بات کیوں نہیں کی۔
سپریم کورٹ کا موجودہ چیف جسٹس بے نظیر کا جیالا ہے اور اسی کے دورِ حکومت میں اس کی تقرری سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی تھی۔ اور مشرف نے یہ بات سوچ کر ہی اس کو چیف جسٹس بنایا ہے تا کہ بے نظیر کو حکومت میں لانے میں عدلیہ کی مزاحمت بالکل ختم ہو جائے۔(ہمت بھائی نوٹ فرمائیں)

اگر ججوں کا پرانا سیٹ اپ بحال ہوتا ہے تو بے نظیر کے لئیے اپ سیٹ ہو گا کہ اس کے خلاف کیس اوپن ہو جائیں گے۔

جزئیات میں جاؤں تو ہمت بھائی کو شکایت ہو گی اور میں دوستوں کو ان بے ہودہ سیاستدانوں پہ ترجیح دیتا ہوں اس لئیے ہاتھ روک رہا ہوں۔ بس اتنا کہہ دوں کہ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ ابھی پرانے ججوں کو بحال کیا گیا ہے اور نئے فارغ ، تو اگلے 6 گھنٹوں کے اندر اندر بے نظیر دوبئی میں گھومتی اور امریکی و برطانوی سفارتخانوں کا طواف کرتی نظر آئے گی۔
 
پی پی پی پر یہ الزام ہے کیا ؟

محترمہ بینظیر واشنگٹن جا کر تب تک بھیک مانگتی رہی جب تک سی آئی اے نے اس کے کشکول میں اقتدار کی بھیک ڈال نہیں دی اور اس کے بعد سے بی بی نے ملک دشمن بیانات کا جو سلسلہ شروع کیا وہ اب تک جاری و ساری ہے۔

ذرا اس بیان کی وضاحت کریں

ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے اور کمال ڈھٹائی سے اس پر بار بار قائم رہی ( شرم تو چھو کر نہیں گزری بینظیر کو (‌

اس کے بعد امریکہ کو اسامہ کے شبہ میں پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت دینے والا بیان۔

ہمت بھائی اگر آپ تھوڑی سی بھی آنکھیں کھول لیں تو اتنی بڑی اور واضح حقیقت ضرور نظر آ جائے آپ کو کہ اس عورت کو صرف اور صرف اقتدار چاہیے اور ہر قیمت پر۔

ایک بار بھی اس نے معطل ججوں کو بحال کرنے کی بات کی ہے اور کیوں نہیں کی یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں مجھے۔

دیکھیے ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں۔
"ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے "
پہلی بات تو کس نے ڈاکٹر عبدالقدیر کواپنے "جرم" کے اعتراف کرنے پر مجبور کیا اور پھر سزا کے طور پر نظر بند کردیا۔ اگر یہ بات مان بھی لیں کہ بے نظیر نے یہ بیان دیا بھی تھا تب بھی بیان پر عمل درامد تو ابھی نہیں کیا۔ جبکہ عملا ڈاکٹر صاحب کو سزا ملی ہوئی ہے۔ کون زیادہ ذمہ دار ہے بلکہ کون ذمہ دار ہے؟
"اس کے بعد امریکہ کو اسامہ کے شبہ میں پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت دینے والا بیان۔"
جبکہ نواز شریف اور پاکستانی حکومت و فوج (درحقیقت فوج ہی) نے پاکستان سے افغانستان پر حملے کرنے کی اجازت دی اور اپنے اڈے دیے۔

؟ہمت بھائی اگر آپ تھوڑی سی بھی آنکھیں کھول لیں تو اتنی بڑی اور واضح حقیقت ضرور نظر آ جائے آپ کو کہ اس عورت کو صرف اور صرف اقتدار چاہیے اور ہر قیمت پر"
شاید درست ہو۔ مگر فوج نے تو ہر قیمت پر اقتدار حاصل کیا ہوا ہے ۔ اس معاملے میں‌وہ ملک بھی توڑ چکے ہیں۔

"ایک بار بھی اس نے معطل ججوں کو بحال کرنے کی بات کی ہے اور کیوں نہیں کی یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں مجھے۔"
اس کے بارے بھی ایک پچھلی پوسٹ میں‌جواب دیا تھا کہ پی پی پی ہی کی براہ راست مدد کی وجہ سے چوہدری افتخار دوبارہ چیف جسٹس بحال ہوئے۔ اور اج ہی بے نظیر نے پریس کانفرنس میں‌ مطالبہ کیا ہے کہ پرانی بینچ بحال کی جائے۔

بہر حال میری تمام پوسٹز کا بنیادی مقصد ایک ہی تھا وہ یہ کہ یہ فوجی ایجنسیوں کا طریقہ کار ہے کہ سیاستدانوں‌کو بدنام کریں اور جعلی سیاستدانوں‌کو پروموٹ کریں۔ کاش فوجی ایجنسیاں‌ سیاست میں‌مداخلت بند کردیں۔
 
میں آپ کی بات سے متفق ہوں ساجد ، بینظیر کی سیاہ کاریاں مشرف سے سمجھوتہ کرکے ہی چھپ سکتی ہیں ورنہ جتنے مکروہ اعمال ہیں اس کے اس کے بعد تو شیطان بھی اس کی شاگردی میں آنے کے لیے تڑپتا ہوگا۔
 
پہلی بات تو کس نے ڈاکٹر عبدالقدیر کواپنے "جرم" کے اعتراف کرنے پر مجبور کیا اور پھر سزا کے طور پر نظر بند کردیا۔ اگر یہ بات مان بھی لیں کہ بے نظیر نے یہ بیان دیا بھی تھا تب بھی بیان پر عمل درامد تو ابھی نہیں کیا۔ جبکہ عملا ڈاکٹر صاحب کو سزا ملی ہوئی ہے۔ کون زیادہ ذمہ دار ہے بلکہ کون ذمہ دار ہے؟


یہ ہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ فوج اور سیاستدانوں کے گناہ اپنے سر لے کر سب کو بری الذمہ قرار دینے پر جو سزا مشرف نے دی ہے اس سے سخت سزا دلوانے کی گارنٹی بینظیر امریکہ کو ببانگ دہل دے رہی ہے اور پھر دوبارہ پوچھے جانے پر بے شرمی سے یہ جواب دیتی ہے کہ میں نے جو کہنا تھا کہ کہہ چکی ہوں اب اس پر مزید بات نہیں کروں گی۔ ماشاءللہ آپ کو یہ بھی نہیں پتہ کہ بینظیر نے یہ بیان دیا ہے کہ نہیں تو آپ پہلے تو اپنی بے خبری کی خبر لیں اور عمل درآمد تو وہ تب کرے گی جب وہ اقتدار میں آئے گی کیا ابھی سے وہ عمل کرنا بھی شروع کردے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

جبکہ نواز شریف اور پاکستانی حکومت و فوج (درحقیقت فوج ہی) نے پاکستان سے افغانستان پر حملے کرنے کی اجازت دی اور اپنے اڈے دیے۔

اس سادگی پر میں کیا کہوں ،،،،،،،،،،،،،،،،،، نواز شریف تو اس وقت تھا ہی نہیں ( ویسے نواز شریف بھی ہوتا تو یہی کرتا ) مشرف نے اڈے دیے اور جس وقت دیے میرا خیال ہے کسی سیاست دان میں اتنی جرات نہیں تھی کہ انکار کر سکتا۔ دوسرا اڈے افغانستان کے خلاف دیے بینظیر اپنے ہی ملک کے خلاف حملے کی اجازت دے رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیرت ہے اتنا بڑا فرق آپ کو نظر ہی نہیں آ رہا ۔

شاید درست ہو۔ مگر فوج نے تو ہر قیمت پر اقتدار حاصل کیا ہوا ہے ۔ اس معاملے میں‌وہ ملک بھی توڑ چکے ہیں۔

شاید درست یعنی آپ نے ابھی بھی خوش گمانیاں نہیں چھوڑیں ، فوج کے ساتھ سیاستدانوں نے مل کر ملک توڑا اپنی گٹر سیاست کرکے۔
 

ساجد

محفلین
دیکھیے ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں۔
"ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے "
پہلی بات تو کس نے ڈاکٹر عبدالقدیر کواپنے "جرم" کے اعتراف کرنے پر مجبور کیا اور پھر سزا کے طور پر نظر بند کردیا۔ اگر یہ بات مان بھی لیں کہ بے نظیر نے یہ بیان دیا بھی تھا تب بھی بیان پر عمل درامد تو ابھی نہیں کیا۔ جبکہ عملا ڈاکٹر صاحب کو سزا ملی ہوئی ہے۔ کون زیادہ ذمہ دار ہے بلکہ کون ذمہ دار ہے؟
"اس کے بعد امریکہ کو اسامہ کے شبہ میں پاکستان پر حملہ کرنے کی اجازت دینے والا بیان۔"
جبکہ نواز شریف اور پاکستانی حکومت و فوج (درحقیقت فوج ہی) نے پاکستان سے افغانستان پر حملے کرنے کی اجازت دی اور اپنے اڈے دیے۔

؟ہمت بھائی اگر آپ تھوڑی سی بھی آنکھیں کھول لیں تو اتنی بڑی اور واضح حقیقت ضرور نظر آ جائے آپ کو کہ اس عورت کو صرف اور صرف اقتدار چاہیے اور ہر قیمت پر"
شاید درست ہو۔ مگر فوج نے تو ہر قیمت پر اقتدار حاصل کیا ہوا ہے ۔ اس معاملے میں‌وہ ملک بھی توڑ چکے ہیں۔

"ایک بار بھی اس نے معطل ججوں کو بحال کرنے کی بات کی ہے اور کیوں نہیں کی یہ بتانے کی ضرورت تو نہیں مجھے۔"
اس کے بارے بھی ایک پچھلی پوسٹ میں‌جواب دیا تھا کہ پی پی پی ہی کی براہ راست مدد کی وجہ سے چوہدری افتخار دوبارہ چیف جسٹس بحال ہوئے۔ اور اج ہی بے نظیر نے پریس کانفرنس میں‌ مطالبہ کیا ہے کہ پرانی بینچ بحال کی جائے۔

بہر حال میری تمام پوسٹز کا بنیادی مقصد ایک ہی تھا وہ یہ کہ یہ فوجی ایجنسیوں کا طریقہ کار ہے کہ سیاستدانوں‌کو بدنام کریں اور جعلی سیاستدانوں‌کو پروموٹ کریں۔ کاش فوجی ایجنسیاں‌ سیاست میں‌مداخلت بند کردیں۔
میرے محترم بھائی ،
آپ کی ساری باتوں کا جواب یہ ہے کہ محفل پر محب اور میں نے جس قدر پرویز مشرف کی پہلے دن سے مخالفت کی ہے اتنی آپ نے بھی نہیں کی ہو گی۔ پھر ہمیں یہ سب بتانے سے کوئی فائدہ نہیں۔ آپ کے پاس معلومات کی شاید کچھ کمی ہے میں تو اس سے بھی زیادہ مشرف کی سیاہ کاریوں سے واقف ہوں۔ اور اسی بنیاد پر اس کی مخالفت بھی کرتا ہوں لیکن بے نظیر جو جرائم ، لُوٹ مار ، تعصب ، دروغ گوئی اور دھوکہ دہی میں مشرف سے بھی چار ہاتھ آگے ہے ہم اس کی حمایت کر کے خود بھی سیاہ کار نہیں بن سکتے۔
 

ظفری

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت ملک سماجی ، سیاسی ، اقتصادی اور اخلاقی بحران کا شکار ہے ۔ اور اسی بحران کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن میں شامل کچھ لوگوں کو یہ موقع میسر آگیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو قوم کے سامنے " نجات دہندہ " کے طور پر پیش کرسکیں ۔ ہر کوئی یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اگر اسے ناگریز تسلیم نہ کیا گیا تو ملک نہیں بچ سکے گا ۔ نجات دہندہ اور ناگریز ہونے کے دو بڑے دعویدار عملی طور پر اب میدان میں اُتر آئے ہیں ۔ جنرل مشرف نے ایمرجینسی لگا کر اپنے ناگریز ہونے کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور محترمہ بینظیر نے خود کو " نجات دہندہ " کے طور پر پیش کردیا ہے ۔ اب مسقبل قریب میں اقتدار کی دوڑ کا بھرپور آغاز ہوچکا ہے ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی بحران کی سینگنی اور اصل اسباب کا ادراک نہیں کر رہا ہے ۔ کوئی بھی پاکستان کی عوام کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے ۔ اور قوم کو ایسے مسائل میں الجھایا جا رہا ہے جو اس بحران کا نتیجہ تو ہوسکتے ہیں ۔ مگر اس بحران کا اصل سبب نہیں ۔ ان مسائل کو بنیاد بنا کر پاکستان کے عوام کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ جو اس بحران کی اصل بنیاد ہیں ۔

جنرل مشرف نے‌اپنے ایمرجینسی کے نفاذ کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے جن مسائل کا ذکر کیا ہے ۔ اسے سن کر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کیا پاکستان کے عوام کا مستقبل امریکی مفادات کی تکمیل سے وابستہ ہے ۔ ادھر بینظیر کا خیال ہے کہ وہ ملک کی ایک بڑی اور مقبول سیاسی لیڈر ہیں ۔ اور وہی صرف پاکستان کو اس بحران سے نکال سکتیں ہیں ۔ اور اسی لیئے وہ اب اس بحران میں کسی نجات دہندہ کا رول ادا کرنے کی کوشش کر رہیں ہیں ۔ دونوں ہی پاکستان بچانے کی بات کررہے ہیں ۔ مگر پاکستان کو اس مقام پر پہنچانے میں انہی نجات دہندہ اور ناگریز کا ہاتھ ہے ۔ عوام کو ان کے حقیقی مسائل سے دور رکھ کر اپنے اپنے مفادات اور اقتدار کی خاطر ملک کو خود کشوں حملوں کی نذر اور خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے ۔ اور اب بیٹھ کر واویلا مچا رہے ہیں کہ ملک خطرے میں ہے ۔ پاکستان کو جن مسائل سے جنرل مشرف وابستہ کیا ہوا ہے وہ سیدھے امریکی مفادات کی تکمیل کا سرچشمہ ہیں ۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی عوام کے اصل مسائل اور بحران بڑھتی ہوئی بیروزگاری ، غربت اور مہنگائی کے علاوہ انتہا پسند ، جاگیرداروں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا گٹھ جوڑ ہے ۔ سیاسی جماعتوں کے دیوالیہ پن ہونے کے باوجود پاکستان کی عوام نے موجودہ بحران میں وکلاء کی تحریک میں بھرپور شرکت کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں ۔ یہ بحران فوجی تسلسل سے ختم نہیں ہوگا ۔ لہذا سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیئے عوام کو حقیقی نجات دہندہ اور ناگریز تسلیم کریں نہ کہ خود کو ۔ اگر آج عوام کی امنگوں کو خیال نہیں رکھا گیا اور ڈیل کی سیاست کو یونہی فروغ ملتا رہا تو چاہے وہ بینظیر ہوں یا جنرل مشرف دونوں ہی اس بحران کو انتہا پر جانے سے نہیں روک سکتے ۔
 
ظفری بھائی یا کوئی اور صاحب ایک زحمت کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مختصر سا مضمون لکھ دیں جس میں سمجھایاجائے کہ ایمرجنسی سے عام آدمی کو کیا فرق پڑتا ہے؟
جس سے بات کرو وہ یہی کہتا ہے کہ یار ہمیں کیا اگر ایمرجنسی لگی ہے تو۔۔۔۔۔۔ اس لیے ذرا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! پلیزززز اس طرف توجہ دیں!
 

ساجداقبال

محفلین
آرمی ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے جس کی رو سے اب کسی بھی عام شخص پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکے گا۔ فوج پر حملوں میں ملوث لوگوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلیں گے۔ یہ قانون خاص کر ایجنسیوں کے غائب کردہ لوگوں کے کیسوں سے نمٹنے کیلیے ہے۔ آرڈیننس کل جاری ہونے کا امکان ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ اس لیے بنایا گیا ہے کہ عدالتیں پھر نہ ایسے لوگوں کو چھوڑ دیں جن کا مشرف نے الزام لگا کر ایمرجنسی لگائی ہے۔

ججز کالونی کے حالات پڑھ کر رونا آ رہا ہے۔ شرم آنی چاہیے ایسے حالات پیدا کرنے والوں کو۔
 
چلیے یہ تو واضح ہوگیا کہ فوج ہی اس سیاست کی ذمہ دار ہے۔
جبکہ نواز شریف اور پاکستانی حکومت و فوج (درحقیقت فوج ہی) نے پاکستان سے افغانستان پر حملے کرنے کی اجازت دی اور اپنے اڈے دیے۔

اس سادگی پر میں کیا کہوں ،،،،،،،،،،،،،،،،،، نواز شریف تو اس وقت تھا ہی نہیں (

میں‌اس پہلے حملے کی بات کررہا تھا جب امریکا نے افغانستان پر پاکستان کی فضاوں سے میزائیل داغے تھے۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی یا کوئی اور صاحب ایک زحمت کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مختصر سا مضمون لکھ دیں جس میں سمجھایاجائے کہ ایمرجنسی سے عام آدمی کو کیا فرق پڑتا ہے؟
جس سے بات کرو وہ یہی کہتا ہے کہ یار ہمیں کیا اگر ایمرجنسی لگی ہے تو۔۔۔۔۔۔ اس لیے ذرا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! پلیزززز اس طرف توجہ دیں!

ایمرجینسی سے سب سے زیادہ ملک کے عام شہری متاثر ہوتے ہیں ۔ اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک کے عوام پہلے کونسا زندگی کی بنیادی ترجیحات یا ضروریات پر جی رہے تھے ۔ایک عام آدمی کی زندگی پہلے بھی بھیڑ بکری کی سی تھی ۔ جیسے پہلے گذرتی ہے اب بھی ویسے ہی گذر جائے گی ۔ مگر عمار نے ایک عام آدمی کے ایمرجینسی سے متاثر ہونے کے بارے میں جاننے کی خواہش ظاہر کی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ ہم آئین کی ان دفعات کا ایک سرسری جائزہ لیں جن کے تحت ان کے حقوق کو گننے کے بعد ان کا شمار انسانوں میں ہوتا ہے اور یہ بھی دیکھیں کہ ان ائینی دفعات کے تحت ملک کے ایک عام آدمی کے کیا بنیادی حقوق ہیں ۔

آئین میں جو دفعات انسانی حقوق اور شہری حقوق سے متعلق ہیں ۔ ان میں 9 ، 10 ، 15 ، 16 ، 17، 19 اور 25 ہیں جو اب معطل ہوچکیں ہیں ۔

فرد کی سلامتی : ۔ آئین کی دفعہ 9 کے مطابق کسی شخص کو آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا ۔ سوائے جب قانون اس کی اجازت دے ۔ یہ پاکستان کے ہر شہری کا پہلا حق ہے ۔ " ایمرجینسی کے نفاذ کے بعد اب یہ ہوگا کہ حکمران اب کسی کو بھی حبسِ بےجا میں رکھ سکتے ہیں ۔ اور وہ شخص عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹا سکتا ۔ " آرٹیکل 10 کے تحت کوئی بھی شخص جو گرفتار کیا گیا ہے اسے اس کی گرفتاری کی وجہ بتائے بغیر نہ تو نظر بند کیا جائے گا اور نہ ہی اس کو اپنی پسند کی قانونی پیشہ ور شخص سے مشورہ کرنے اور اپنا قانونی حق استعمال کرنے سے محروم نہیں کیا جائے گا ۔ ایمرجینسی کے نفاذ کے بعد سب نے اس آرٹیکل کا حشر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے ۔

نقل وحرکت کی آزادی : اس آرٹیکل کے تحت ہر پاکستانی شہری کو پاکستان میں اپنے اور مفادِ عامہ کے پیشِ نظر قانون کے ذریعے عائد کردہ کسی معقول وجہ کے تابع ، پاکستان میں داخل ہونے اور اس کے ہر حصے میں‌ آزادانہ نقل وحرکت کرنے اور اس کے کسی حصے میں سکونت کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔ آزادی اجتماع ایک انسانی حق ہے ۔ جسے جمہوریت کی روح‌کہا جاتا ہے ۔ ایمرجینسی میں یہ روح پامال ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح آرٹیکل 16 کے مطابق امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ پابندیوں کے تابع ہر شہری کو پُرامن طور پر اور اسلحہ کے بغیر مجتمع ہونے کا حق حاصل ہوگا ۔ اور یہ بھی ایمرجینسی میں ممکن نہیں ۔

انجمن سازی کا حق : آرٹیکل 17 کے مطابق پاکستان کی حاکمیت یا سالمیت امن یا اخلاق کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو انجمن یا جماعت بنانے کا حق حاصل ہے ۔ اب یہ حق غضب ہوگیا ہے ۔ اس کے بغیر اب الیکشن میں شمولیت کا کیا جواز باقی رہ جائے گا ۔

تقریر کی آزادی : یہ آرٹیکل 19 ہے اور اس کے مطابق تحریر و تقریر اور صحافت جیسی سرگرمیوں کی آزادی کاحق ہر شہری کو حاصل ہوگا ۔ جو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حق ضابطہِ اخلاق کے ساتھ ذمہ داری کا بھی تابع ہونا چاہیئے ۔ لکین حکومت نے جس طرح نجی اور تفریحی چینلوں کو بند کرکے دوسرے غیر ملکی بیسوں چینلوں کی ملک میں بھر مار کردی ہے ۔ جس سے اخلاقیات اور ذمہ داری دونوں کا جنازہ نکل گیا ہے ۔

شہریوں سے مساوات : آئین کی اس شق 25 کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں ۔ اور قانونی تحفظ کے مساوی حقدار ہیں ۔ محض جنس کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی ۔ قانون کی نظر میں برابری اور بلا امتیاز قانون کی حکمرانی اور انسانی آزادی جہموریت کی روح ہے ۔ مگر پاکستان کے معاملے میں حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ ساٹھ برسوں میں یہاں کبھی انسانوں‌کو مساوی سمجھا ہی نہیں گیا ۔ اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ملک میں حقیقی قانون کی حکمرانی ہوگی ۔ اب ایمرجینسی میں مذید عوام اپنے نام نہاد حق سے محروم ہوگئے ہیں ۔

اللہ پاکستان کی حفاظت کر ے ۔ آمین
 
ایمرجنسی کی وجہ سے، وہ آئین جو آپ نے اپنے نمائیندوں‌کی مدد سے بنایا تھا آپ سے چھین لیا گیا ہے اور آپ کے بنیادی حقوق اور اصول جو یہ آئین فراہم کرتا ہے معطل ہو گئے ہیں۔ اب انتظامیہ اپنی مرضی سے حکومت کرسکتی ہے جس طرح‌چاہے، تفاصیل ظفری نے فراہم کردی ہیں۔
 

ساجداقبال

محفلین
1100295554-2.gif

(ایازامیر)​
 
آیندہ چوبیس گھنٹوں میں مشرف وکلا کے حوالے سے ایک نیا قانون پاس کر رہا ہے جس کی رو سے بار کونسل کے تمام اختیارات ختم کئے جارہے ہیں۔ اب بار کونسل کی رکنیت اور معطلی کے اختیارات عدلیہ کے پاس ہونگے ۔
 
بے شرمی کی تمام حدیں پار کر لی ہیں حکومت نے ۔

علی احمد کرد پر بھی سہالہ میں آئی ایس آئی تشدد کر رہی ہے جانے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ، کل کی بجائے آج ہی مرنے کا فیصلہ کر لیا ہے انہوں نے۔
 

آصف

محفلین
حکومتی ادارے اپنے فرائض انجام دینے کے سوا ؁ہر دوسرا کام کر رہے ہیں۔
ابھی پتہ چلا ہے کہ جیو کے ویب سرور کو بار بار denial of service attacks کے ذریعے غیر فعال کیا جا رہا ہے۔ میں نے ابھی چیک کیا ہے اور جیو کی سائٹ نہیں چل رہی۔
 
Top