کاشفی

محفلین
غزل
(محسن بھوپالی)
اپنا آپ تماشا کر کے دیکھوں گا
خود کو خود سے منہا کر کے دیکھوں گا

وہ شعلہ ہے یا چشمہ کچھ بھید کھلے
پتھر دل میں رستہ کر کے دیکھوں گا

کب بچھڑا تھا کون گھڑی کچھ یاد نہیں
لمحہ لمحہ یکجا کر کے دیکھوں گا

وعدہ کر کے لوگ بھلا کیوں دیتے ہیں
اب کے میں بھی ایسا کر کے دیکھوں گا

کتنا سچا ہے ہو میری چاہت میں
محسنؔ خود کو رسوا کر کے دیکھوں گا
 
Top