انسان کس دھوکے میں ہے

نور وجدان

لائبریرین
میں نے گمانِ نگاہ کو تخییل کی اوٹ سے جھانکتا پایا تو کیا پایا؟ میں نے دیکھا بگھدڑ مچی ہے. کسی کی آواز آتی ہے
"حادثہ میں ٹانگ ٹوٹی ہے "
کسی نے کہا
"زخمی ہے بیچارہ، خون کافی بہہ چکا ہے

میں نے نگاہ کی دوسری کھڑکی جانب دیکھا تو وہاں سے فلک سے تارہ مجھ پر آگرا ... پھر تارے گرتے رہے اور مجھے لگا مرا وجود پھٹ گیا ہے .اپنے اندر سے سرانڈ سی آنے لگی

میں نے پھر اک دوسری کھڑکی کی جانب جھانکا تو احساس ہوا میں زندہ لاش ہوں
میں کسی قبر میں مقید ہوں اور مری قبر مجھ پر کھولی جارہی ہے

یہ نظارہ تھا جو میں نے دیکھا اور فطرت و قدرت کا عام سا واقعہ پایا. جبکہ میں تو خود سے مخاطب ہونے لگی ہوں
* کس دھوکے میں ہوں میں؟
اس میں کہ اس نے مجھ کو پیارا بنایا؟
اس میں کہ اس نے مجھ کو بے انتہا پیار دیا؟
اس نے مجھے کتنا اچھا رنگ دیا
درون میں وہ ہے. میری " صورت " کتنی اچھی ہے میں اشرف المخلوقات ہوں

پھر میں خود سے کہنے لگی
میں کس دھوکے میں ہوں

آپ میں سے کسی نے کبھی خود سے کہا کہ وہ کس دھوکے میں ہے؟
کیا یہ دنیا فریب ہے؟ کیا یہ دنیا دھوکا ہے؟
کیا ہے یہ دنیا؟
دنیا میری ہے! مجھے اس کی کشش ہے! مجھے تعیشات چاہیے ... یار بچھڑے، مال جائے تو دل سے آہ دوجے کے لیے نکال دوں. یہ نہیں سوچتی
وسیلہ گر ذات انسان کی
حیلہ گر ذات انسان کی

مالک نے کیا ہے. مالک سے بغض رکھا یے. بندوں سے بغض و عناد اللہ کی ناشکری ہے کہ "فعل " اللہ کا " وسیلہ " بنا انسان ہے اور میں نے " انسان " ہونے کے ناطے حسد، جلن، کینے کی آگ اپنے دل میں بھڑکالی اور میں جہنم میں بھڑکنے لگی. ایندھن کیا تھا
مرے جذبات ایندھن بن.گئے
اس کائنات میں، میں نے کیا حصہ ڈالا؟
جذبات کا؟
جذبات جو کہ منفی ہیں
اللہ نے مجھے بتایا تھا شیطان صریح دشمن یے مگر نفس مرا دھوکے میں رہا
مرا رب کتنے " دکھ بھرے پیار سے بلا کے کہہ رہا ہے

اے انسان! تجھے کس.دھوکے نے مار دیا؟
کیا جواب دوں؟
زبان گنگ ہو جاتی ہے
جیسے ماں بچے سے کہتی
تم کیوں "سڑک " پر گئے تمہیں پتا نہیں تھا "حادثے " ہو رہے کل "پپو " کا بازو رکشے والے کے ٹائر.میں آگیا ...بیٹا تم کس دھوکے میں ہو، کہ ایسا تمھارے ساتھ نہیں ہوسکتا؟
میرا تو رونا ہی ختم نہیں ہوتا کہ رب پکار رہا ہے
وہ مجھ سمجھا رہا ہے
اس نے میرے لیے کیا کیا نہیں کیا
وہ کیا کیا نہیں کر چکا
مگر وہ محبت سے بتا رہا ہے
وہ مجھ پر احسان نہیں کر رہا ہے

جیسے ماں سمجھاتی تم ٹی وی پر جو دیکھ رہے تھے میں نے دیکھا ہے "بیٹا " اچھی بات نہیں
اللہ پیار سے کہہ رہا
اے انسان! میں دیکھ رہا ہوں ترا اک اک کام.
تو.سدھر جا
اس سے قبل کہ دھماکا ہو جائے
دھماکے سے سب پھٹ جاتا ہے
نام و نشان نہیں رہتا

۱۸اگست۲۰۲۱
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
جیسے ماں سمجھاتی تم ٹی وی پر جو دیکھ رہے تھے میں نے دیکھا ہے "بیٹا " اچھی بات نہیں
اللہ پیار سے کہہ رہا
اے انسان! میں دیکھ رہا ہوں ترا اک اک کام.
تو.سدھر جا
اس سے قبل کہ دھماکا ہو جائے
دھماکے سے سب پھٹ جاتا ہے
نام و نشان نہیں رہتا
بہت زبردست لکھا ہے
سدا مسکراتی رہیے ڈھیروں دعائیں اور پیار ❤️🥰❤️🥰❤️🥰❤️🥰🥰
 
Top