التجا (نظم)


التجا


حاجیو! بےحد مبارک یہ سعادت آپ کو
مل گئی مکہ میں توفیقِ عبادت آپ کو

عمرہ کرنے کے لیے جانا ہو جب سوئے حرم
تب سنانا اپنے رب کو دل کے سارے رنج و غم

کعبۂ پرنور پر جوں ہی پڑے پہلی نظر
مانگنا اپنے خدا سے دائمی روشن سحر

مانگنا جب رو بہ کعبہ ربِ کعبہ سے دعا
نام ہم جیسے فقیروں کا نہ ہرگز بھولنا

جب بھی بیت اللہ کا روتے ہوئے کرنا طواف
عرض کرنا اپنے رب سے وہ ہمیں کردے معاف

اور پھر جب حجر اسود کا کریں آپ استلام
دل کو سب سے صاف کرلینے کا کرنا اہتمام

اور ”صفا مروہ“ کو جائیں ہوکے ”میلین اخضرین“
کو بکو پھر کر ہے ملتا نورِ قلب و نورِ عین

اور جب تھامے ہوئے ہوں آپ دل سے ملتزم
مانگنا رب سے کہ ہے درکار امت کو کرم

جب پڑے ہوں آپ رب کے واسطے عرفات میں
بس وہاں کھوئے پڑے رہنا خدا کی ذات میں

جانا ہو جب بستیٔ انوار یعنی وہ منیٰ
جان لینا رب کی خاطر ہے یہ در در گھومنا

اور جب کنکر اٹھا کر پھینکنا جمرات پر
بھیجنا تب چار حرف ابلیس کی حرکات پر

چشمِ دل سے جب کبھی احرام اپنے دیکھنا
تب کفن پوشیدہ سے اجسام اپنے دیکھنا

مست ہوکر جب کریں نوش آبِ زمزم کی شراب
رب سے کہنا ، ہے وطن کا حال بے حد ہی خراب

زندگی تبدیل کرلینے کا کرنا فیصلہ
کر رہا ہے یہ اسامہ سَرسَرؔی سی التجا

 

الف عین

لائبریرین
خوب، اصلاح کی کیا ضرورت ہے۔ البتہ حج کی مخصوص اصطلاحات کے تلفظ درست نہیں ہیں۔ درست میرے خیال میں، جو غلط بھی ہو سکتا ہے، یوں ہیں۔
حَجَر، ’ج‘ مفتوح
ملتزِم۔ ’ز‘ مکسور
جمَرات، ‘م‘ مفتوح
عرَفات ۔ ’ر‘ مفتوح
 
خوب، اصلاح کی کیا ضرورت ہے۔ البتہ حج کی مخصوص اصطلاحات کے تلفظ درست نہیں ہیں۔ درست میرے خیال میں، جو غلط بھی ہو سکتا ہے، یوں ہیں۔
حَجَر، ’ج‘ مفتوح
ملتزِم۔ ’ز‘ مکسور
جمَرات، ‘م‘ مفتوح
عرَفات ۔ ’ر‘ مفتوح
توجہ فرمائی پر تہ دل سے شکرگزار ہوں۔

"حجر" ، "جمرات" اور "عرفات" میں تسکین اوسط سے کام لیا ہے۔ (بوجہ مجبوری)
"ملتزم" میں ز مفتوح ہے ، یہ اسم مفعول کا صیغہ ہے ، لازم پکڑا ہوا ، جس سے چمٹا جائے۔

جزاکم اللہ خیرا۔
 
Top