اعمال کي ظلمت ميں توبہ کي ضيا لے کر

راجہ صاحب

محفلین
فضيل بن عياض رحمہ اللہ دوسري ہجري کے مشہور بزرگ اور عالم ہيں، تقوي و عبادت ميں ضرب المثل تھے، اونچے درجے اور فقيہ تھے۔
پڑھنے والوں کو عجيب محوس ہوگا، يہ جليل القدر اما پہلے مشھور زمانہ ڈاکو تھے، ان کي وجہ سے راتوں کو چلنے والے قافلے سفر روک ليتے اور کہتے۔
آگے فضيل ڈاکو کے حملے کا انديشہ ہے، اک عشق کا واقع ان کي زندگي ميں انقلاب کا سبب بنا لکھا ہے کہ انہيں ايک لڑکي سے محبت ہوگئي۔
ديوار پھلاند کر اس کے گھر ميں داخل ہونا چارہے تھے،کہ قران کريم کي تلاوت کي آواز سني اور تلاوت کرنے والا يہ آيت پڑھ رھا تھا۔
الم يان للذين امنو ان تخشع قلو بھم لذ کر اللہ
کيا ايمان والوں کيلئے وھ وقت نہيں آيا کہ ان کے دل ميں اللہ کي نصيحت کيلئے جھک جائيں۔
فضيل نے سنا تو کہا ہاں ميرے رب، کيوں نہيں، قرآن کريم کي اس آيت نے ان کے دل کي ساري گندگي کو دھو ڈالا ، توبہ کي اور ايسي کي کہ امام اور محدث ہونے کے ساتھ ساتھ ولايت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے، بعد ميں جب وہ قرآن مجيد کي تلاوت سنتے يا کرتے تو اس قدر روتے کہ ديکھنے والوں کو رحم آجاتا۔
 
Top