مہمان اس ہفتے کے مہمان "محمد وارث جی"

ابوشامل

محفلین
ہاہا صحیح کہا ، لاہوریوں کو سب سے زیادہ مسئلہ کھانے کا ہی ہوتا ھے ، کہیں بھی چلے جائیں اسی بات سے پہچانے جائینگے :grin:
زونی صرف کھانا نہیں اس سے متعلقہ چیزوں میں لاہوریوں کی دلچسپی ہم کراچی والوں کے لیے تو "قابلِ دید" ہوتی ہے۔ دو چھوٹی مثالیں:
--- لاہور کی گوالمنڈی فوڈ اسٹریٹ پر مچھلی کھانے کا پروگرام بنا، ہم دو دوستوں نے ایک پاؤ منگوائی، برابر میں بیٹھے دو لاہوریوں نے تین کلو ۔۔۔
-- ناران میں ایک ریستوران پر کھانا کھانے کے بعد کٹاکٹ کی "دُھن" پر لاہوریوں نے بھنگڑا ڈالا ۔۔۔
 
پہلا تاثر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچ کہوں تو بہت برا قائم کیا گیا تھا۔۔۔۔۔محفل پر آمد کے ساتھ ہی ایک دھاگے پر بحث در بحث کی وجہ سے وہ تاثر کافی تلخ تھا سوری وارث)

مگر گزرتے وقت نے ناصرف اس وقتی تاثر کو زائل کیا بلکہ بہت شرمندہ بھی کرتا ہے

سنجیدہ، بردبار، علم و فراست سے گفتگو کرنا ، بر موقع و محل شعر کا انتخاب، فارسی اشعار سے رغبت ، کتابوں سے دوستی کا شوق ، بہت سی خوبیاں ہیں

خاص طور پر فارسی اشعار کا بہترین انتخاب ہمیشہ میری فارسی سیکھنے کی خوائش کو بیدار کرتے ہیں

اپنے والدین کے آبائی شہر سے تعلق کی وجہ سے انسیت سی محسوس ہوتی ہے

سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتابوں سے دوستی کے شوق نے کبھی مشکل میں ڈالا ؟

س- وقت اگر کہیں پیچھے لے جائے اور ایک کمی پوری کی جاسکے تو کیا حا صل کرنے کی خوائش ہوگی؟

 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت آپ کے خوبصورت کلمات اور نیک خواہشات کیلیئے، نوازش!

بہت شکریہ امید آپ کی خوبصورت رائے کیلیئے، نوازش۔

سوالات کا مقدرو بھر جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔


ہمارے شاعر حضرات اور لکھاری برداشت اور محبت کو اپنی تخلیقات کی بنیاد بناتے ہیں لیکن ان میں خود اتنی گروہ بندی ہوتی ہے۔ اتنے بڑے بڑے ادیب آپس میں اتنا لڑتے ہیں۔میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ان گروہ بندیوں میں ٹھیک ٹھاک شدت پائی جاتی ہے۔ آپ کے خیال میں اس کی کیا وجہ ہے؟

اس کی وجہ تو "پیشہ وارانہ مسابقت" ہی ہو سکتی ہے، چھوٹی موٹی چشمکیں اور چپقلشیں تو شاید ہمیشہ سے رہی ہیں لیکن 1936ء میں ترقی پسند کی تحریک اور اسکے بعد "لاہور اسکول" اور "سرگودھا اسکول" کی گروہ بندیوں نے بہت سے اچھے تخلیق کاروں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ توانائیوں کا انتہائی غلط استعمال ہوا ہے۔

مجھے یاد ہے کہ کسی زمانے میں، میں جنگ لاہور کے ادبی ایڈیشن میں سالانہ ریویو باقاعدگی سے پڑھا کرتا تھا، ایک ہفتے ڈاکٹر سلیم اختر اور دوسرے ہفتے ڈاکٹر انور سدید کا تجزیہ چھپتا تھا (شاید اب بھی چھپتا ہو)، مزے کی بات یہ کہ ایک تجزیہ نگار جس کتاب اور مصنف کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتا تھا، دوسرا اسکا تذکرہ تک نہ کرتا تھا۔

حسد، نام و نمود کی تمنا اور کریڈٹ کی خواہش ہی اسکے متحرک ہو سکتے ہیں، امریکی صدر ہیری ٹرومین کی اپنی قوم سے کی گئی ایک بات یاد آ گئی جو شاید اسطرح تھی کہ 'میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ کس طرح کے معجزے اور کارنامے سر انجام دے سکتے ہیں اگر آپ یہ بھول جائیں کہ ان کا کریڈٹ کس کو ملے گا۔"

آپ شاعری کم کم کرتے ہیں؟ اگر ہاں تو کیوں؟ اور اگر نہیں تو پھر پوسٹ کیوں نہیں کرتے؟

شاعری میں واقعی بہت کم کرتا ہوں بلکہ نہ ہونے کی حد تک، وجہ یہ ہے کہ جب تک مجھے علم عروض کی سمجھ نہیں تھی شاعری کرنے کی تڑپ دل میں تھی جب سمجھ میں آ گیا تو یہ تڑپ ختم ہو گئی۔ بس کچھ غزلیں اور رباعیاں ہی کہی ہیں۔

دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ میں سمجھتا ہی نہیں ہوں کہ میرے اشعار اس قابل ہوتے ہیں کہ کہیں پیش کیے جا سکیں، پھر جب کچھ کہنے کی کوشش کرتا ہوں تو اساتذہ کے شعر یاد آ جاتے ہیں اور میں اپنا منہ بند رکھنا ہی بہتر سمجھتا ہوں :)

یہ تو سب کو معلوم ہے کہ غالب آپ کے پسندیدہ شاعر ہیں۔ پسندیدہ ادیب کون ہیں؟ اور کون سی ایسی کتاب ہے جس کو آپ نے بار بار پڑھا ہو۔ (دیوانِ غالب کے علاوہ)؟

بہت سے ہیں، دراصل جیسے جیسے میں مختلف موضوعات پر پڑھتا گیا تو پسندیدہ ادیب بھی بدلتے گئے، مثلاً شروع شروع میں جب طنز و مزاح پڑھنا شروع کیا تو کرنل محمد خان، شفیق الرحمان، ابنِ انشا پسندیدہ تھے لیکن ان میں "آل ٹائم فیورٹ" مشتاق احمد یوسفی ہیں۔ پھر افسانوں میں منٹو اور بیدی، ناول میں عبداللہ حسین اور اسطرح بے شمار۔ پھر بھی، مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا شبلی نعمانی، ول ڈیورنٹ، برٹرنڈ رسل پسندیدہ مصنفین ہیں۔

اور کئی کتابیں جو بار بار پڑھنا اچھا لگتا ہے، جوش کی یادوں کی برات، مولانا آزاد کی غبارِ خاطر، رسل کی ہسٹری آف دی ویسٹرن فلاسفی، یوسفی کی آبِ گم، قرۃ العین کا ناول آگ کا دریا، یہ اور مزید کئی کتب کئی کئی بار پڑھ چکا ہوں بلکہ ہر سال دو سال بعد قندِ مکرر کے طور پر پڑھتا ہوں۔

آپ کی ذاتی لائبریری میں کتنی کتابیں ہیں؟

میرے پاس ایک ڈائری ہوتی تھی جس میں، میں کتاب کا نمبر شمار، نام، مصنف کا نام اور قیمت وغیرہ لکھا کرتا تھا۔ دس سال پہلے تک اسکی گنتی کوئی بارہ تیرہ سو تک پہنچی تھی کہ وہ گم ہو گئی۔ بس پھر میں نے بھی گننا چھوڑ دیا لیکن کتابیں خریدنا نہیں چھوڑا بلکہ برسرِ روزگار ہونے کے بعد "آزادی" ملی تو یہ شوق اور بھی بڑا اور میں نے ریفرنس بکس بھی خریدنی شروع کر دیں۔

پروفیسر کارل ساگان مجھے اتنے پسند تھے کہ میں نے اپنی کتب کو لائبریری کا خود ساختہ رتبہ دیکر اسکا نام کارل ساگان لائبریری رکھ دیا تھا، اور اپنی کتابوں پر 'سی ایس ایل' نمبر لکھا کرتا تھا۔ شادی کے بعد جب بیگم صاحبہ نے پوچھا کہ یہ 'سی ایس ایل' کیا ہے تو میں نے کہا "چندا شہزادی لائبریری" اور وہ خوش ہو گئیں :)

آپ کو مطالعے کا اتنا شوق ہے تو جب آپ طالبِ علم تھے کبھی ایسا ہوا کہ کوئی اسائنمنٹ یا امتحان سر پر ہو لیکن آپ اپنی پسندیدہ غیر نصابی کتاب میں گم بیٹھے ہوں؟

نہیں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ امتحانوں میں کوئی مسئلہ ہوا ہو، وجہ یہ کہ میں سارا سال نصاب کی کتب بالکل بھی نہیں پڑھتا تھا، اور آخری ایک آدھ مہینے میں سب کچھ بھول کر امتحانوں کی تیاری کرتا تھا :)


سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتابوں سے دوستی کے شوق نے کبھی مشکل میں ڈالا ؟

بہت دفع، کیونکہ میرے والد صاحب مرحوم میرے اس شوق سے بہت نالاں تھے۔ ایک واقعہ یاد ہے، میں ایف ایس سی کا طالب علم تھا، رات کے تین چار بجے کا وقت تھا کہ والد صاحب کسی کام سے اٹھے، میرے کمرے میں روشنی دیکھ کر آ گئے، اور جب دیکھا کہ میرے بستر پر چاروں طرف منٹو کی کتابیں بکھری ہوئی ہیں اور میں مزے سے پڑھ رہا ہوں تو انکے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، اسکے بعد کی روداد لکھنے والی نہیں :)

لیکن پھر کچھ عرصے بعد ایک اسکول ماسٹر صاحب، والد صاحب کو ملنے آئے تو اتفاق سے میری کتب دیکھیں، بہت خوش ہوئے اور بہت تعریف کرتے رہے، اسکے بعد والد صاحب کا رویہ کچھ نرم ہوا کہ یہ صرف وقت کا ضیاع نہیں ہے لیکن میری اس عادت سے خوش وہ پھر بھی نہیں تھے۔

س- وقت اگر کہیں پیچھے لے جائے اور ایک کمی پوری کی جاسکے تو کیا حا صل کرنے کی خوائش ہوگی؟

اللہ کا شکر ہے کہ زندگی میں کوئی کمی نہیں ہے یا پھر مجھے محسوس ہی نہیں ہوتی :)

ہاں، لیکن کاش کہ وقت آٹھ سال پیچھے چلا جائے اور میں اپنے والد صاحب کی زندگی بچا سکوں، کاش۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زونی

محفلین
زونی صرف کھانا نہیں اس سے متعلقہ چیزوں میں لاہوریوں کی دلچسپی ہم کراچی والوں کے لیے تو "قابلِ دید" ہوتی ہے۔ دو چھوٹی مثالیں:
--- لاہور کی گوالمنڈی فوڈ اسٹریٹ پر مچھلی کھانے کا پروگرام بنا، ہم دو دوستوں نے ایک پاؤ منگوائی، برابر میں بیٹھے دو لاہوریوں نے تین کلو ۔۔۔
-- ناران میں ایک ریستوران پر کھانا کھانے کے بعد کٹاکٹ کی "دُھن" پر لاہوریوں نے بھنگڑا ڈالا ۔۔۔




ہاہا میں یہ سوچ رہی ہوں کہ پہلے تو آرڈر لینے والے نے آپ کو غور سے دیکھا ہو گا اور پھر وہ سمجھ گیا ہو گا کہ آپ لاہور کے نہیں ہو سکتے :grin:


لاہور میں کھانے کی روایت تو بہت پرانی ھے لیکن مسئلہ یہ ھے کہ لاہوریوں نے کھانے کو "کھابے" میں تبدیل کر لیا ھے اسی لیے تو پنجاب کارڈیالوجی بھی نزدیک ہی بنایا ھے تاکہ فوری سہولت میسر آ سکے :grin:
ویسے لاہور میں بھی اندرون شہر میں یہ رجحان زیادہ پایا جاتا ھے ،گوالمنڈی کے کھانے ایک وقت میں بہت کھائے جب وہاں فوڈ سٹریٹ کا نشان بھی نہیں تھا لیکن اب تو پورا شہر ہی فوڈ سٹریٹ میں بدل گیا ھے ۔:)
 

زونی

محفلین
-- ناران میں ایک ریستوران پر کھانا کھانے کے بعد کٹاکٹ کی "دُھن" پر لاہوریوں نے بھنگڑا ڈالا ۔۔۔




یہ بھی ان کا کمال ھے کہ کبھی بھی کہیں بھی بھنگڑا ڈالنا شروع کر سکتے ہیں :grin:لیکن مجھے سخت کوفت ہوتی ھے جو شادیوں میں بارات کو کھڑا کر کے دو گھنٹے بھنگڑا ڈالا جاتا ھے :|
 

ابوشامل

محفلین

ہاہا میں یہ سوچ رہی ہوں کہ پہلے تو آرڈر لینے والے نے آپ کو غور سے دیکھا ہو گا اور پھر وہ سمجھ گیا ہو گا کہ آپ لاہور کے نہیں ہو سکتے :grin:


لاہور میں کھانے کی روایت تو بہت پرانی ھے لیکن مسئلہ یہ ھے کہ لاہوریوں نے کھانے کو "کھابے" میں تبدیل کر لیا ھے اسی لیے تو پنجاب کارڈیالوجی بھی نزدیک ہی بنایا ھے تاکہ فوری سہولت میسر آ سکے :grin:
ویسے لاہور میں بھی اندرون شہر میں یہ رجحان زیادہ پایا جاتا ھے ،گوالمنڈی کے کھانے ایک وقت میں بہت کھائے جب وہاں فوڈ سٹریٹ کا نشان بھی نہیں تھا لیکن اب تو پورا شہر ہی فوڈ سٹریٹ میں بدل گیا ھے ۔:)
:)
ایک مرتبہ وارث بھائی نے ہی کہا تھا "فوڈ اسٹریٹ تو ڈاکٹروں کی نرسریاں ہیں"
جبکہ خاور بلال نے کہا تھا کہ "کراچی والے اچھا کھانا پسند کرتے ہیں اور لاہور والے زیادہ"
 
Top