سولھویں سالگرہ استاد محترم جناب اعجاز عبید صاحب سے علمی اور ادبی مکالمہ

اکمل زیدی

محفلین
انیس دبیر تو مجھے پسند ہیں، دونوں بہت اچھے شاعر تھے۔ شاعر تو قمر جلالوی بھی برے نہیں لیکن انہیں بطور خاص پاکستان میں اتنی اہمیت کیوں دی گئی ہے، اسے سمجھنے سے قاصر ہوں( ایک دو جگہ تو مجھے ان کے کلام میں بھی سقم نظر آیا تو ان کی استادی پر بھی سوال اٹھا ذہن میں! )

بہت شکریہ سر جی ۔۔اپنے گراں قدر خیالات کا باقی رہی قمر جلالوی کی تو یہ تو بہت اوپر کی باتیں ہیں ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔۔۔ہمیں تو ٹرک پر لکھے ہوئے شعر میں بھی کچھ سقم نظر نہیں آتا بس جو بھاتا ہے دل میں سماتا ہے۔۔۔ہمیں بس اتنا ہی آتا ہے ۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
بس اب ۔۔باقائدہ طور پر ۔۔ایک سوال ۔۔میں نے اکثر انڈیا میں ہونے والی مجالس کی ویڈیوز دیکھی ہیں آپ چونکہ صاحب نظر ہیں اس لیے مناسب لگا کے آپ کی وسعت نظری سے استفادہ کیا جائے اپنے اس سوال کا کیونکہ فی الحال تو کوئی دور قریب میں رشتہ داروں میں بھی ایسا کوئی نظر نہیں آرہا نہ انڈیا کے اور نہ یہاں کے ( انڈیا میں ہمارا تعلق ضلع مظفر نگر میں سادات باہرہ سے ہے ) لے دے کہ والد صاحب سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ تھا وہ بھی خاصی ادبی شخصیت تھے میرا اکثر مکالمہ رہا کرتا تھا ان سے میں اکثر اپنا پلنگ ان کے پاس کھسکا لیا کرتا تھا باتوں کی وجہ سے باتیں کرتے کرتے بس سمجھیں میری جوانی کی لوریاں ابو سے مکالمے ہی تھی جس میں اکثر صبح کو ابو کی ڈانٹ سننے کو ملتی تھی کے جب سوال کیا کرو تو پورا جواب سنا کرو میری آدھی بات میں ہی تمھارے خراٹے بلند ہو جاتے ہیں اب ان سے کہنے کی جراءت نہیں ہوتی تھی کے ابو اتنی تفصیل نہیں پوچھی تھی مگر اب افسوس ہوتا ہے ۔۔ہائے کتنا اچھا موقع تھا دریائے علم سے سیراب ہونے کا مگر اپنی کم فہمی اور عجلت میں گنوا دیا -زمانہ سن رہا تھا بڑے شوق سے -ہم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے ۔۔۔مگر بہر حال میرے بیش بہا اثاثوں میں ان سے لی ہوئی باتیں ہمیشہ شامل رہینگی ان کی صحبت کا اثر ہی ہے شاید کے یہاں آ کر پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے حالانکہ -- زمانے نے مجھے کئی بار رلانا چاہا--اور مجھ کو ہر بار زمانے پر ہنسی آئی۔۔
معذرت مندرجہ بالا تمہیدی طوالت کے لیے عرض یہ تھی کہ میں نے مشاہدہ کیا ہے کے انڈین معاشرہ خصوصا= اردو دان طبقہ ابھی تک اس کے طور طریقے نشست و برخاست 70 کی دہائی کی نظر آتی ہے جو مجھے تو بڑا اٹرییکٹ کرتی ہے مگر میں اس کی وجہ جاننا چاہونگا کہ وہاں جدیدیت کے اثرات کیوں نظر نہیں آتے ( جبکہ موویز وغیرہ میں تو بھارت ہندوستان ،فرانس اور امریکہ کے قدم بقدم نظر آتا ہے) مگر اوور آل وہاں کا معاشرہ پر قدیمی چھاپ ابھی تک کیوں قائم ہے (میرا مقصد یہ کہنا نہیں کے ایسا نہیں ہونا چاہیے) صرف اپنے نالج کے لیے پوچھا ہے شاید یہ غلط بھی ہو اور کئی پہلو مجھ سے پوشیدہ بھی ہوں ۔۔۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مجھے بھی یہ تعجب ہوتا ہے کہ پاکستان میں معاشرہ اتنا مغرب زدہ کیسے ہو گیا، اس کی وجہ تم بتا سکو تو بتاؤ! یہاں کا مسلم معاشرہ ( اردو مسلمانوں کے علاوہ کچھ ہی غیر مسلم بزرگوں کو آتی ہے، بلکہ شمالی ہند میں تو محض باپ دادا سے سنی ہوئی اردو بولی جاتی ہے، عموماً پڑھی نہیں جاتی) اب تک بھی مذہب کے زیر اثر ہے، شاید اس وجہ سے کہ لڑکیوں کی اعلیٰ مغربی تعلیم بہت کم نظر آتی یے، اور عورت سے ہی معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے۔ اور ادھر کچھ سالوں سے تو مذہب کا مزید احیا ہوا ہے، نو عمر لڑکیاں پردے کی زیادہ پابند نظر آتی ہیں۔ علی گڑھ میں میری تعلیم کے دنوں میں اتنی پردہ نشین طالبات نظر نہیں آتی تھیں جتنی اب نظر آتی ہیں۔ ممکن ہے اسی مذہبی احیاء کے سبب مغربی تہذیب کا اثر کم ہوا ہو۔
 

اکمل زیدی

محفلین
مجھے بھی یہ تعجب ہوتا ہے کہ پاکستان میں معاشرہ اتنا مغرب زدہ کیسے ہو گیا، اس کی وجہ تم بتا سکو تو بتاؤ! یہاں کا مسلم معاشرہ ( اردو مسلمانوں کے علاوہ کچھ ہی غیر مسلم بزرگوں کو آتی ہے، بلکہ شمالی ہند میں تو محض باپ دادا سے سنی ہوئی اردو بولی جاتی ہے، عموماً پڑھی نہیں جاتی) اب تک بھی مذہب کے زیر اثر ہے، شاید اس وجہ سے کہ لڑکیوں کی اعلیٰ مغربی تعلیم بہت کم نظر آتی یے، اور عورت سے ہی معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے۔ اور ادھر کچھ سالوں سے تو مذہب کا مزید احیا ہوا ہے، نو عمر لڑکیاں پردے کی زیادہ پابند نظر آتی ہیں۔ علی گڑھ میں میری تعلیم کے دنوں میں اتنی پردہ نشین طالبات نظر نہیں آتی تھیں جتنی اب نظر آتی ہیں۔ ممکن ہے اسی مذہبی احیاء کے سبب مغربی تہذیب کا اثر کم ہوا ہو۔
سر جی شکر الحمد للہ پاکستان میں اس حوالے سے معاملات کافی بہتر ہیں مذہبی شعور ( معدودے چند گنے چنے انتہا پسندوں کے ) بہت بہتر ہے اردو بھی ترقی پذیر ہے لوگ کام کر رہے ہیں اور کاروان آگے بڑھ رہا ہے بہت مضبوط رابطہ کا ذریعہ ہے یہ بین الصوبائی اور علاقائی۔۔اردو شناسائی کا پردے کا خاص کر کراچی میں بہت اہتمام ہے بہت با ادب طبقہ ہے یہاں اب کسی کو کوئی انفرادی ناخوشگواری کا واقعہ پیش آجائے تو بات دیگرے ہے مگر میں نے مجموعی صورتحال کا بیان کیا ہے باقی ہمارا معاشرہ مغرب زدہ تو ایک حد تک نظر آتا ہے مگر اپنی اقدار بدرجہ اتم موجود ہیں۔
لیکن والدہ اور والد سے انڈین ماحول کی اتنی باتیں سنی ہیں (آپس کی بات ہے سر جی بس شاید اسی وجہ سے پردیس جیسی موویز کے ہم دلدادہ ہیں) کہ دل گرویدہ ہو گیا ہے ہمارے کافی رشتہ دار بلکے ان کے بچے ہیں موقع لگا تو ضرور چکر لگاونگا ۔۔۔
 

اکمل زیدی

محفلین
ہمارے ذہن میں ہندوستانی معاشرے کا خوبصورت اور ادبی امیج بنانے میں ڈاکٹر کلب صادق، مولانا ذیشان جوادی اور عصرِ حاضر کے علامہ عقیل الغروی صاحب ہیں جن کی اردو کے کیا ہی کہنے اپنا ہی لطف ہے ان کو سننے کا ۔۔۔آپ ان میں سے کسی سے ملے ہیں ؟
 
Top