مجھ کو کعبہ کلیسا میں جانا نہیں
مِہر گستاخ کی یہ کہاں آبرو
آدھا کافر مسلمان کے بھیس میں
جیسے مندر کی دیوی بڑی خوبرو
ایسا میکش جو بوتل میں سجدہ کروں
روز جام و سبو ھے میرے روبرو
کیا تماشا لگا ھے میرے میکدے
ھے صراحی میں تو جام میں تو ھی تو
ایسے نفرت سے دیکھو نہیں شیخ جی
تو ھے محراب میں اور میں کو بہ کو
پھاڑ پگڑی کہ جس میں تیرے پاپ ھیں
پہن خرقہ فقیروں کا تو جو بہ جو
چھوڑ تسبیح اٹھا لے پیالہ میرا
جس میں مرشد ملے گا تجھے دوبدو
مجھ کو دوزخ بھلی تیری فردوس سے
جس میں حوروں کی رہتی نہیں کوی خو
آ شرابی کی مسجد دکھاوں تجھے
جام سجدے میں پڑ کے کہیں اللہ ھو
عشق پایا دلوں نے جو ہیں باوضو
پڑھ مِہر اللہ ھو ۔ اللہ ھو۔ اللہ ھو
 

چندرے من کی چندری روح میں چندرا پیار ھے دھیما
گنگا جل سے پاپ نہ دھلتے دھوتا صرف کریما
نیناں اندر نیناں بہتے کالے نین سمندر
کالے پانی مِہر پھنسا ھے پہنچو رام رحیما
 


محبت درد ھے تو پھر یہاں بے درد کیوں کر ہیں
خدایا تیری بستی کے یہ موسم زردکیوں کر ہیں
طبیبِ ازل شافی ہے اگر تیری خدائی کا
تو نبضیں ڈوبتی ہیں کیوں یہ روگی فرد کیوں کر ہیں
اگر حاتم کی شاہی میں سخاوت ہے غریبوں پہ
تو پھر حاتم کی نگری کے یہ لنگرسرد کیوں کر ہیں
مرے ہیں باپ کے ہاتھوں کئی سہراب رستم سے
گرفتن مادرِ سولاں تخم میں مرد کیوں کر ہیں
جنم پتری مِہر تیری اگر ٹھاکر کے ہاتھوں میں
تو پھر بھگوان مندر میں گدائے گرد کیوں کر ہیں

 
Top