آپﷺ کی نعت کیا کہوں؟۔۔۔ مفتی تقی عثمانی

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپﷺ کی نعت کیا کہوں؟ سیدِ خلقِ کِردگار
جلوہ گرِ الست کے سب سے حسین شاہ کار

آپ کے وصف میں سدا لفظ و بیاں فگندہ سر
آپ کی نعت کے حضور، شعر ہمیشہ شرم سار

کون و مکاں کی رفعتیں آپ کے نقشِ پا کی دھول
شمس و قمر کے دائرے آپ کی راہ کا غبار

آپ ہیں قلب و روح کی سلطنتوں کے تاج ور
آپ ہیں بامِ قدس پر حسنِ ازل کے راز دار

آپ کی اتباع میں دونوں جہاں چمن چمن
زیست بھی جس سے دل نواز، گور و کفن بھی لالہ زار

آپ سے پہلے ہر طرف ظلم و ستم کا راج تھا
آپ کے دم سے کِھل اٹھی عدل کی فصلِ نو بہار

آپ کے دم سے دُور کی خالقِ کائنات نے
روحِ زمیں کی تشنگی، چشمِ فلک کا انتظار

صدیوں سے جو حقیقتیں گمرہیوں میں دَفْن تھیں
آپ کی اک پکار سے ہو گئیں ساری آشکار

وہم و گماں کے دشت میں بھٹکے ہوئے تھے قافلے
آپ کے دم سے پا گئے علم و یقین کا قرار

جہل کا میل اتار کر، وہم کی گرد جھاڑ کر
اُمّی نے لہلہا دیے حکمتِ دیں کے سبزہ زار

ارض و سما سے عرش تک آپ کی عظمتوں کی دھوم
پھر بھی ہمارے درد میں فرشِ زمیں پہ اشک بار

اتنے درود آپ پر جتنی خدا کی نعمتیں
اتنے سلام آپ پر جن کا نہ ہو سکے شمار

آپ کی دید سے حضور! موت بھی میری عید ہو
داورِ حشر کا کرم سُن لے یہ روح کی پکار

معدنِ علم و حلم کے آپ ہیں گوہرِ یتیم
محفلِ زیست ہے سدا جس کی ضیا سے تابدار

ٹوٹے دِلوں کے چارہ گر، آپ کی گفتگو کے پھول
مرہمِ زخمِ زندگی آپ کی تیغِ آب دار

آپ ہی افضل الرسل، آپ ہی خاتم الرسل
حلقۂ انبیاء میں آپ اول و آخرِ قطار

آپ کے در کی رفعتیں، میرے بیاں کی عاجزی
بس یہی اشک تھے حضور، جن کو میں کر سکا نثار​
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
آپﷺ کی نعت کیا کہوں؟ سیدِ خلقِ کِردگار
جلوہ گرِ الست کے سب سے حسین شاہ کار

آپ کے وصف میں سدا لفظ و بیاں فگندہ سر
آپ کی نعت کے حضور، شعر ہمیشہ شرم سار

کون و مکاں کی رفعتیں آپ کے نقشِ پا کی دھول
شمس و قمر کے دائرے آپ کی راہ کا غبار

آپ ہیں قلب و روح کی سلطنتوں کے تاج ور
آپ ہیں بامِ قدس پر حسنِ ازل کے راز دار

آپ کی اتباع میں دونوں جہاں چمن چمن
زیست بھی جس سے دل نواز، گور و کفن بھی لالہ زار

آپ سے پہلے ہر طرف ظلم و ستم کا راج تھا
آپ کے دم سے کِھل اٹھی عدل کی فصلِ نو بہار

آپ کے دم سے دُور کی خالقِ کائنات نے
روحِ زمیں کی تشنگی، چشمِ فلک کا انتظار

صدیوں سے جو حقیقتیں گمرہیوں میں دَفْن تھیں
آپ کی اک پکار سے ہو گئیں ساری آشکار

وہم و گماں کے دشت میں بھٹکے ہوئے تھے قافلے
آپ کے دم سے پا گئے علم و یقین کا قرار

جہل کا میل اتار کر، وہم کی گرد جھاڑ کر
اُمّی نے لہلہا دیے حکمتِ دیں کے سبزہ زار

ارض و سما سے عرش تک آپ کی عظمتوں کی دھوم
پھر بھی ہمارے درد میں فرشِ زمیں پہ اشک بار

اتنے درود آپ پر جتنی خدا کی نعمتیں
اتنے سلام آپ پر جن کا نہ ہو سکے شمار

آپ کی دید سے حضور! موت بھی میری عید ہو
داورِ حشر کا کرم سُن لے یہ روح کی پکار

معدنِ علم و حلم کے آپ ہیں گوہرِ یتیم
محفلِ زیست ہے سدا جس کی ضیا سے تابدار

ٹوٹے دِلوں کے چارہ گر، آپ کی گفتگو کے پھول
مرہمِ زخمِ زندگی آپ کی تیغِ آب دار

آپ ہی افضل الرسل، آپ ہی خاتم الرسل
حلقۂ انبیاء میں آپ اول و آخرِ قطار

آپ کے در کی رفعتیں، میرے بیاں کی عاجزی
بس یہی اشک تھے حضور، جن کو میں کر سکا نثار
سبحان اللہ۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ عبدالرؤوف بھائی۔
سلامت رہئیے۔ آمین۔
 
Top