آج کی آیت

سیما علی

لائبریرین
قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ( 43 )
وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے
وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ ( 44 )
اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے۔

سورۂ مدثر 44-43
 

سیما علی

لائبریرین
وَكُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَآئِضِيْنَ (45)
اور ہم بکواس کرنے والوں کے ساتھ بکواس کیا کرتے تھے۔
وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّيْنِ (46)
اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے۔
سورہ المدثر 46-45
 

سیما علی

لائبریرین
حَتّ۔ٰٓى اَتَانَا الْيَقِيْنُ (47)
یہاں تک کہ ہمیں موت آپہنچی۔
فَمَا تَنْفَعُهُ۔مْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِيْنَ ۔48
پس ان کو سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے ۔۔
سورہ المدثر 48-47
 

سیما علی

لائبریرین
فَمَا لَ۔هُ۔مْ عَنِ التَّذْكِ۔رَةِ مُعْرِضِيْنَ (49)
پس انہیں کیا ہو گیا کہ وہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔
كَاَنَّ۔هُ۔مْ حُ۔مُ۔رٌ مُّسْتَنْفِرَةٌ (50)

گویا کہ وہ بدکنے والے گدھے ہیں۔
سورہ المدثر 50-49
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ (51)
جو شیر سے بھاگے ہیں۔
بَلْ يُرِيْدُ كُلُّ امْرِئٍ مِّنْ۔هُ۔مْ اَنْ يُّؤْتٰى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً (52)

بلکہ ہر ایک آدمی ان میں سے چاہتا ہے کہ اسے کھلے ہوئے صحیفے دیے جائیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
كَلَّا ۖ بَلْ لَّا يَخَافُوْنَ الْاٰخِرَةَ (53)
ہرگز نہیں، بلکہ وہ آخرت سے نہیں ڈرتے۔

كَلَّآ اِنَّهٝ تَذْكِ۔رَةٌ (54)
ہرگز نہیں، بے شک یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے۔

فَمَنْ شَآءَ ذَكَ۔رَهٝ (55)
پس جو چاہے اس کو یاد کر لے۔

وَمَا يَذْكُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ يَّشَآءَ اللّ۔ٰهُ ۚ هُوَ اَهْلُ التَّقْوٰى وَاَهْلُ الْمَغْفِرَةِ (56)

اور کوئی بھی یاد نہیں کرسکتا مگر جبکہ اللہ ہی چاہے، وہی ہے جس سے ڈرنا چاہیے اور وہی بخشنے والا ہے۔

(74) سورۃ المدثر (مکی — کل آیات 56)​

 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین

(73) سورۃ المزمل (مکی — کل آیات 20)

بِسمہ اللہ الرحمنِ الرحیم​

يَآ اَيُّ۔هَا الْمُزَّمِّلُ (1)
اے چادر اوڑھنے والے۔

قُمِ اللَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا (2)
رات کو قیام کر مگر تھوڑا سا حصہ۔

نِّصْفَهٝٓ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيْلًا (3)
آدھی رات یا اس میں سے تھوڑا سا حصہ کم کر دے۔

اَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَ۔رْتِيْلًا (4)
یا اس پر زیادہ کردو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔

اِنَّا سَنُلْقِىْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيْلًا (5)
ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری بات کا (بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّا سَنُلْقِىْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيْلًا (5)
ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری بات کا (بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔
اِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِىَ اَشَدُّ وَطْئًا وَّاَقْوَمُ قِيْلًا (6)
بے شک رات کا اٹھنا نفس کو خوب زیر کرتا ہے اور بات بھی صحیح نکلتی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّ لَكَ فِى النَّ۔هَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا (7)
بے شک دن میں آپ کے لیے بڑا کام ہے۔

وَاذْكُرِ اسْ۔مَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا ۔8

اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آجاؤ۔
 

سیما علی

لائبریرین
رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰ۔هَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا (9)
وہ مشرق اور مغرب کا مالک ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں پس اسی کو کارساز بنا لو۔

وَاصْبِ۔رْ عَلٰى مَا يَقُوْلُوْنَ وَاهْجُرْهُ۔مْ هَجْرًا جَ۔مِيْلًا (10)
اور کافروں کی باتوں پر صبر کرو اور انہیں عمدگی سے چھوڑ دو۔
سورۂ مزمل 10-9
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
وَذَرْنِىْ وَالْمُكَذِّبِيْنَ اُولِى النَّعْمَةِ وَمَهِّلْ۔هُ۔مْ قَلِيْلًا (11)
اور مجھے اور جھٹلانے والے دولت مندوں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مدت و مہلت دو۔

اِنَّ لَ۔دَيْنَآ اَنْكَالًا وَّجَحِ۔يْمًا (12)

بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم ہے۔
سورۂ مزمل 12-11
 

سیما علی

لائبریرین
وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّّعَذَابًا اَلِيْمًا (13)
اور گلے میں اٹکنے والا کھانا اور دردناک عذاب۔

يَوْمَ تَ۔رْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا (14)

جس دن زمین اور پہاڑ لرزیں گے اور پہاڑ ریگ رواں کے تودے ہو جائیں گے۔
سورۂ مزمل 14-13
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّ۔آ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا (15)
ہم نے تمہاری طرف تم پر گواہی دینے والا ایک رسول بھیجا ہے کہ جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔

فَ۔عَصٰى فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَخَذْنَاهُ اَخْذًا وَّبِيْلًا (16)

پھر فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت پکڑ سے پکڑ لیا۔
سورہ مزمل ۔16-15
 

سیما علی

لائبریرین
فَكَ۔يْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُ۔مْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْ۔دَانَ شِيْبًا (17)
پھر تم کس طرح بچو گے اگر تم نے بھی انکار کیا اس دن جو لڑکوں کو بوڑھا کر دے گا۔

اَلسَّمَآءُ مُنْفَطِرٌ بِهٖ ۚ كَانَ وَعْدُهٝ مَفْعُوْلًا 18
اس دن آسمان پھٹ جائے گا، اس کا وعدہ ہو کر رہے گا۔
 

سیما علی

لائبریرین
إِنَّ هَٰذِهِ تَذْكِرَةٌ ۖ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا ( 19 ) مزمل - الآية 19
یہ (قرآن) تو نصیحت ہے۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک (پہنچنے کا) رستہ اختیار کرلے
إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَىٰ ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ ۙ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا ۚ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( 20 ) مزمل - الآية 20
تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس جتنا آسانی سے ہوسکے (اتنا) قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں اور بعض خدا کے فضل (یعنی معاش) کی تلاش میں ملک میں سفر کرتے ہیں اور بعض خدا کی راہ میں لڑتے ہیں۔ تو جتنا آسانی سے ہوسکے اتنا پڑھ لیا کرو۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔۔۔
سورہ مزمل 19-20
 

سیما علی

لائبریرین
تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ[1]
الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ[2]
الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا مَا تَرَى فِي خَلْقِ الرَّحْمَنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ[3]
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ[4]


[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بہت برکت والا ہے وہ کہ تمام بادشاہی صرف اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ [1]
وہ جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تاکہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے اور وہی سب پر غالب، بے حد بخشنے والا ہے۔ [2]
وہ جس نے سات آسمان اوپر نیچے پیدا فرمائے۔ رحمان کے پیدا کیے ہوئے میں تو کوئی کمی بیشی نہیں دیکھے گا۔ پس نگاہ کو لوٹا، کیا تجھے کوئی کٹی پھٹی جگہ نظر آتی ہے؟ [3]
پھر بار بار نگاہ لوٹا، نظر ناکام ہو کر تیری طرف پلٹ آئے گی اور وہ تھکی ہوئی ہوگی۔ [4]
تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4،

بہتر عمل کی آزمائش کا نام زندگی ہے ٭٭


اللہ تعالیٰ اپنی تعریف بیان فرما رہا ہے اور خبر دے رہا ہے کہ ” تمام مخلوق پر اسی کا قبضہ ہے جو چاہے کرے۔ کوئی اس کے احکام کو ٹال نہیں سکتا اس کے غلبہ اور حکمت اور عدل کی وجہ سے اس سے کوئی بازپرس بھی نہیں کر سکتا وہ تمام چیزوں پر قدرت رکھنے والا ہے “۔

پھر خود موت و حیات کا پیدا کرنا بیان کر رہا ہے، اس آیت سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ موت ایک وجودی امر ہے کیونکہ وہ بھی پیدا کردہ شدہ ہے، آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمام مخلوق کو عدم سے وجود میں لایا تاکہ اچھے اعمال والوں کا امتحان ہو جائے۔

جیسے اور جگہ ہے «‏‏‏‏كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ باللّٰهِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُم» [2-البقرة:28] ‏‏‏‏ ” تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیوں کفر کرتے ہو؟ تم تو مردہ تھے پھر اس نے تمہیں زندہ کر دیا “ “، پس پہلے حال یعنی عدم کو یہاں بھی موت کہا گیا اس پیدائش کو حیات کہا گیا اسی لیے اس کے بعد ارشاد ہوتا ہے «ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ» [2-البقرة:28] ‏‏‏‏ ” وہ پھر تمہیں مار ڈالے گا اور پھر زندہ کر دے گا “۔

ابن ابی حاتم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ بنی آدم موت کی ذلت میں تھے، دنیا کو اللہ تعالیٰ نے حیات کا گھر بنا دیا پھر موت کا اور آخرت کو جزا کا پھر بقا کا قلعہ ۔ لیکن یہی روایت اور جگہ قتادہ رحمہ اللہ کا اپنا قول ہونا بیان کی گئی ہے۔
9627

اچھے عمل والا کون؟ ٭٭

آزمائش اس امر کی ہے کہ تم میں سے اچھے عمل والا کون ہے؟ اکثر عمل والا نہیں بلکہ بہتر عمل والا، وہ باوجود غالب اور بلند جناب ہونے کے پھر عاصیوں اور سرتاب لوگوں کے لیے، جب وہ رجوع کریں اور توبہ کریں معاف کرنے اور بخشنے والا بھی ہے۔ جس نے سات آسمان اوپر تلے پیدا کئے ایک پر ایک کو۔

بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک پر ایک ملا ہوا ہے لیکن دوسرا قول یہ ہے کہ درمیان میں جگہ ہے اور ایک دوسرے کے اوپر فاصلہ ہے، زیادہ صحیح یہی قول ہے، اور حدیث معراج وغیرہ سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے، پروردگار کی مخلوق میں تو کوئی نقصان نہ پائے گا بلکہ تو دیکھے گا کہ وہ برابر ہے، نہ ہیر پھیر ہے نہ مخالفت اور بےربطی ہے، نہ نقصان اور عیب اور خلل ہے۔

اپنی نظر آسمان کی طرف ڈال اور غور سے دیکھ کہ کہیں کوئی، عیب ٹوٹ پھوٹ، جوڑ توڑ، شگاف و سوراخ دکھائی دیتا ہے؟ پھر بھی اگر شک رہے تو دو دفعہ دیکھ لے کوئی نقصان نظر نہ آئے گا تو نے خوب نظریں جما کر ٹٹول کر دیکھا ہو پھر بھی ناممکن ہے کہ تجھے کوئی شکست و ریخت نظر آئے تیری نگاہیں تھک کر اور ناکام ہو کر نیچی ہو جائیں گی۔ نقصان کی نفی کرکے اب کمال اثبات ہو رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ[5]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ یقینا ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت بخشی اور ہم نے انھیں شیطانوں کو مارنے کے آلے بنایا اور ہم نے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ [5]
سورہ ملک آیت نمبر 5
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ( 6 ) ملک - الآية 6
اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے انکار کیا ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے۔ اور وہ برا ٹھکانہ ہے
إِذَا أُلْقُوا فِيهَا سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًا وَهِيَ تَفُورُ ( 7 ) ملک - الآية 7

جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کا چیخنا چلانا سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہوگی۔۔
سورہ ملک آیت 7-6
 

سیما علی

لائبریرین
{قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ}

آپ کہہ دیں: آسمان اور زمین میں جو بھی ہے اللہ کے سوا غیب کوئی نہیں جانتا۔[النمل:آیت 65
 

سیما علی

لائبریرین
سورة البقرة - آیت 156
الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جنہیں جب کوئی مصیبت (232) لاحق ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو بے شک اللہ ہی کے ہیں، اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
 
Top