نتائج تلاش

  1. نذر حسین ناز

    ہمیں جا جا کے کہنا پڑتا تھا ہم ہیں یہیں ہیں

    بغرضِ حاضری بڑی محبت سے بات کرتا بڑے سلیقے سے بولتا ہے وہ شخص جب بھی کسی جگہ پر مرے حوالے سے بولتا ہے یہ خوش گمانی فقط مجھے ہے یا اس گلی سے گزرنے والی ہوا کواڑوں سے کھیلتی ہے دیا دریچے سے بولتا ہے اکیلے پن کا عذاب کتنا برا ہے تجھ کو خبر نہیں ہے خدا صحیفے اتارتا ہے کسی بہانے سے بولتا ہے وہ...
  2. نذر حسین ناز

    عجب اک دائرہ ہے زندگی

    سو تم دیوار پر لکھا ہوا پڑھنے کے ماہر ہو ! سُنو میں بھی کسی دیوار پر لکھا ہوا ایسا نوشتہ ہوں جسے پڑھنے بڑی مدت سے کوئی بھی نہیں آیا مجھے بھی یاد ہے میں بھی حسیں لمحوں میں کھیلا تھا مری آنکھوں کے خالی پن نے وہ موسم بھی دیکھے تھے کہ جس موسم میں غنچے کھلکھلا کر بات کرتے تھے یہ میرے کھردرے ہاتھوں...
  3. نذر حسین ناز

    خواب کدے میں

    کرنوں کی آوازیں سن کر کھڑکی کھولی دیکھا سورج بھاگ رہا تھا بادل رستہ روک رہے تھے دور کسی پربت کے اوپر برف پڑی تھی چڑیوں کی چہکار میں کوئی بین چھپا تھا رستوں میں سناٹا اپنی صدیوں کی بے کار مسافت کاٹ رہا تھا خواب کدے میں تنہائی کی باہیں تھامے میں دروازہ پیٹ رہا تھا سپنوں کی دہلیز سے الجھی بوجھل...
  4. نذر حسین ناز

    اپنے ہی گھر کے در و بام سے جھگڑا کر کے

    اپنے ہی گھر کے دروبام سے جھگڑا کر کے میں نکل آیا ہوں کمرے کو اکیلا کر کے جاؤ تم خواب کنارے پہ لگاؤ خیمے میں بھی آتا ہوں ذرا شام کو چلتا کر کے پہلے پہلے یہاں جنگل تھا گھنیرا جنگل کاٹنے والوں نے چھوڑا اسے رستہ کر کے وہ شب و روز، مہ و سال، وہ بکھرے لمحے آپ کہیے تو اٹھا لاتا ہوں یکجا کر کے ہم...
  5. نذر حسین ناز

    دو شعر

    میں اس لیے کرتا نہیں دیوار سے باتیں یہ بعد میں کرتی ہے مرے یار سے باتیں اب کیسے کہیں آج کا دن کیسے گزارا دو چار سے جھگڑا کیا، دو چار سے باتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناز
  6. نذر حسین ناز

    برگد سے کچھ باتیں . .

    نومبر 2008 برگد سے کچھ باتیں . . ---------------- شاید تم کو یاد ہو پیارے ، ، برسوں پہلے ہَم دونوں نے . . برگد كے اس پیڑ كے نیچے . . یادوں کو دفنایا تھا . . یاد ہے تم کو شام ڈھلی تھی . . موسم گم سم وقت رکا تھا . . خوشبو بھی دھیرے سے آ کر . . سب کچھ ہوتا دیکھ رہی تھی . . یاد ہے کوئل...
  7. نذر حسین ناز

    سورج رستہ بھول گیا تھا

    سورج رستہ بھول گیا تھا میں نے اس کی انگلی تھامی اس کو اپنے گھر لے آیا جانے کتنے دن سے یونہی بھوکا پیاسا گھوم رہا تھا کھانا کھا کر ، اور سستا کر بولا مجھ سے آؤ دشت نوردی کر لیں ہم دونوں خاموشی اوڑھے میرے گھر سے باہر نکلے دروازے پہ چاند کھڑا تھا پیلا پیلا دبلا پتلا ، بیماری میں لپٹا چاند جانے...
  8. نذر حسین ناز

    عجیب تر ہے مرا تماشا میں آپ اپنا تماش بیں ہوں

    عجیب تر ہے مرا تماشا میں آپ اپنا تماش بیں ہوں خود اپنے اوپر عیاں بھی شاید کہیں کہیں ہوں کہیں نہیں ہوں تو کل جہانوں کا ربِ یکتا میں ایک مٹی کا ادنیٰ پتلا تو بندہ پرور میں فتنہ پرور تو مالکِ کُل میں نکتہ چیں ہوں اے عمرِ رفتہ میں ایک مدت سے اپنے گاؤں نہیں گیا پر میں خالی بستر پہ باس بن کر وہیں...
  9. نذر حسین ناز

    کالے خواب

    ہم کالے ہیں۔ آئینے سے پوچھ کے دیکھو گورے دکھنے والے چہرے سب کالے ہیں۔ چاہے کتنے رنگ چڑھائیں لیکن پھر بھی من کالا ہے میری یہ تہذیب بھی کالی شہروں کے ماتھے پہ کالک، گاؤں کالے کالے دھن اور کالے من سے لتھڑے ہوئے یہ گھر کالے ہیں اپنے آپ سے باہر آ کر چار قدم کی دوری سے میں اپنا چہرہ دیکھ رہا ہوں...
  10. نذر حسین ناز

    میرا مزاج تلخ ہے ، میرا کلام دکھ

    ایک تازہ غزل : 23 مارچ 2015 ------------------------------------------ میں عام آدمی ہوں مرے عام عام دکھ لیکن مجھے عزیز ہیں میرے تمام دکھ اب ڈالنا پڑے گا مجھے دل میں اک شگاف کرنا تو ہے فرار تِرا بے لگام دکھ کل رات میرے خواب کا منظر عجیب تھا جھولی میں بھر کے لے گیا ماہِ تمام دکھ رکھا ہوا ہے...
  11. نذر حسین ناز

    مری کہانی اب اور آگے نہیں چلے گی

    ایک تازہ غزل بغرضِ اصلاح حاضرِ خدمت ہے ۔ اساتذہ کی نظرِ کرم کا منتظر رہوں گا۔ مری کہانی اب اور آگے نہیں چلے گی یہ زندگانی اب اور آگے نہیں چلے گی میں اپنے اندر کے بادشاہ سے الجھ پڑا ہوں سو راجدھانی اب اور آگے نہیں چلے گی سنو محبت میں کچھ ہمارے اصول ہوں گے یہ بے ایمانی اب اور آگے نہیں چلے گی...
  12. نذر حسین ناز

    قتل گاہ۔۔

    قتل گاہ ------------------- بستر پر ہر روز سویرے خوابوں کی کچھ مسخ شدہ سی لاشیں بکھری ہوتی ہیں بوجھ اٹھا لیتا ہوں ان کا . دن بھر اپنے دفتر کی کرسی پہ بیٹھا ان کا بین کیا کرتا ہوں شام گئے جب پنچھی گھر کو لوٹ پڑیں تو . چل دیتا ہوں گھر کی جانب . رات ڈھلے تو خواب سہانے بُن لیتا ہوں اگلی صبح...
  13. نذر حسین ناز

    تعارف مختصر تعارف

    نام : نذر حسین ناز تعلق : چکوال - پاکستان بچپن سے ہی شعر و شاعری سے رغبت ۔ اردو شاعری کی نسبت سے ہی اس فورم تک رسائی ہوئی۔ سیکھنے کے لیے آیا ہوں ۔ سو امید ہے بہت کچھ سیکھ پاؤں گا۔ احباب سلامت رہیں۔ آمین
  14. نذر حسین ناز

    غزل

    اس فورم پہ پہلی بار ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ (اصلاح کی اُمید کے ساتھ) ترے افکار جھوٹے ہیں مرے اشعار فرضی ہیں ہماری زندگانی کے سبھی کردار فرضی ہیں مریضِ عشق ہے صاحب دعا کیجے دعا کیجے بہت ممکن ہے بچ جائے مگر آثار فرضی ہیں ہماری آپ بیتی تھی جسے سُن کر کہا تو نے بہت پُر سوز قصے ہیں مگر اے یار فرضی...
Top