نتائج تلاش

  1. شبیر حسین تاب

    برائے اصلاح

    پہلی بار طبع آزمائی کی ہے ، اساتذہ سے اصلاح کی امید ہے۔ مرے وجود کو کر پرضیا رسولِ خدا سکونِ قلب کی دولت عطا رسول خدا ملک ، فلک ، یہ ستارے، یہ کائناتِ سما ترے ہی دم سے ہیں پاتے جلا رسول خدا ملا یہ مرتبہ کس کو ؟ تمام دنیا میں خدا کا اک ہی تو ، عینی گوا(ہ)رسول خدا رسولِ مرسلیں ، مولائے...
  2. شبیر حسین تاب

    اعجازِ قرآنی

    قرآن معجزہ کیوں ؟ (اس مراسلے میں ان شاء الله اس پر کچھ باتیں کروں گا ) "اگر انس و جن اس قرآن کے مثل کلام لانے پر جمع ہو جائیں تب بهی اس کے مثل نہیں لا سکتے "إسراء :88 قرآن مجید لافانی معجزہ ہے، بلاغت و فصاحت کے سب سے مضبوط دعویدار عربوں سے لے کر آج تک انسانیت اس کے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکی ،...
  3. شبیر حسین تاب

    اگرچہ شہر میں کل سو پچاس ہوتے ہیں: شہزاد قیس

    ممکن ہے کچھ احباب کے نزدیک ذہانت کا معیار فطانت کا مقیاس مختلف ہو مگر ہم قیس صاحب سے بالکل متفق ہیں. .. اَگرچہ شہر میں کُل سو ، پچاس ہوتے ہیں ذَہین لوگ ترقی کی آس ہوتے ہیں لکیر کے ہیں فقیر اَوّل آنے والے سبھی ذَہین بچے ذرا بدحواس ہوتے ہیں جو اِن کو کچھ کہے ، خود آشکار ہوتا ہے ذَہین ، پانی کا...
  4. شبیر حسین تاب

    جگر جو مسرتوں میں خلش نہیں، جو اذیتوں میں مزا نہیں- غزل

    جو مسرتوں میں خلش نہیں، جو اذیتوں میں مزا نہیں ترے حسن کا بهی قصور ہے، مرے عشق ہی کی خطا نہیں. مرے جذب عشق پہ رحمتیں، مجھے بے بسی کا گلا نہیں ترے جبر حسن کی خیر ہو، مرے اختیار میں کیا نہیں ؟ مرا ذوق بهی مرا شوق بهی، ہے بلند سطح عوام سے ترا ہجر بهی ترا وصل بهی، مرے درد دل کی دوا نہیں جسے میں بهی...
  5. شبیر حسین تاب

    تعلیانہ اشعار

    تعلی شاعر کا وہ پہلو بیان کرتی ہے جسے وہ اکثر چهپانا چاہتا ہے، شاعرانہ تعلی کا دائرہ بہت وسیع ہے، اس پر تحقیقی مقالے لکھے جا سکتے ہیں ( بعید نہیں کہ لکھے جا چکے ہوں) اس قسم کے اشعار یکجا جمع کریں تو انبار لگ جائیں، شاعر کو اپنی تعریف میں جب زمین و آسمان کے قلابے ملانے ہوتے ہیں تو وہ اس کا سہارا...
  6. شبیر حسین تاب

    نصیر الدین نصیر کہ غلام ناقہ پر ہے تو امام چل رہا ہے: نعت

    میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے ترا آستاں سلامت مرا کام چل رہا ہے نہیں عرش و فرش پر ہی تری عظمتوں کے چرچے تہ خاک بھی لحد میں ترا نام چل رہا ہے وہ تری عطا کے تیور، وہ ہجوم گرِد کوثر کہیں شورِ مَے کشاں ہے کہیں جام چل رہا ہے کسی وقت یا محمد کی صدا کو میں نہ بھُولا دم نزع بھی زباں پر یہ...
  7. شبیر حسین تاب

    تعارف سلام

    اس دنیائے ازرق ( اردو محفل ) کی کھوج تو ہم کافی عرصہ پہلے کر چکے ہیں مگر " وقت کا پورا لطف لینے کے لیے" تعارف کا مشورہ اب قبول کیا ( بشرطے کہ روزانہ تعارف کی یاد دہانی مشورے کی تعریف کے ضمن میں آئے)۔ تعلی کے لیے معذرت، ماہر ہفت زباں ہوں اس اجمال کی تفصیل طلب مت کیجیے گا کیوں کہ ریاضی میں پختہ...
  8. شبیر حسین تاب

    تبصرہ کتب سازشوں کی تاریخ

    تبصرہ بر کتابے کتاب : مؤامرات التاريخ الكبرى تأليف: مرفت عبد الصمد ناشر: دار الكتاب العربي طباعت اول : 2015 زبان: عربی ورق: اصفر عزيزم مولانا احمد رضا صاحب کے کمرے میں یہ کتاب دیکھی چوں کہ ان کے کمرے میں"دوستی کافی ادهار کے لیے معافی" قسم کا کوئی بورڈ یا تنبیہ بهی نہیں،اس لیے اپنی ادهار گیر...
  9. شبیر حسین تاب

    دو بوند ادهر بهی

    اس کی تاج پوشی کے دن قریب تهے، وہ یثرب کا بادشاہ بننے والا تها کہ آفتاب ہاشمی کی ضیا پاش کرنوں نے یثرب کے کونے کونے کو روشن کرکے اسے مدینہ بنا دیا ہر دل اس سے روشن ہوگیا، مگر اس نے اپنے دل کی کهڑکی کو وا نہیں کیا بلکہ حسد وکینہ کی آگ میں جلنے لگا، مادی منفعت اور دنیوی اغراض کے لیے ظاہرا اسلام...
  10. شبیر حسین تاب

    کعب کا قتل اور حریت تعبیر

    سلام جمحی اپنی مشہور زمانہ کتاب طبقات الشعراء میں رقم طراز ہیں : کعب بن اشرف قرظی یہودی سرداروں میں سے تھا عیش و تنعمم میں پلا بڑھا اپنے اشعار کے ذریعہ محصنات عفیفات عورتوں سے چیهڑ چهاڑ کی بالخصوص ام فضل زوجہ عم رسول کے ساتھ تلمیحا نہیں بلکہ نام کے ساتھ اور پهر جمحی نے اس کے اشعار ذکر کیے، مگر...
  11. شبیر حسین تاب

    سیرت کے مطالعہ کی اہمیت اور مآخذ

    دنیا کے اکثر مفکرین، قائدین اور عظما آپ بیتی اور تجربات لکھتے آئے ہیں تاکہ ان کی زندگی آنے والے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہو ، انسانیت کو اس سے کچھ نفع ملے ، تو رسول عربی کی سیرت ، ان کی عملی اور کامیاب زندگی کسی بھی عظیم انسان کی زندگی کے بنسبت تالیف کی زیادہ حقدار ہیں. .. مائکیل ہارٹ نے جب سو...
  12. شبیر حسین تاب

    پیر بهائی

    ماضی کے جهڑوکے سے : ٹرین کی نچلی کهڑکی والی سیٹ پر بیٹھے ہوئے دست فطرت کی نقش نگاری سے لطف اندوز ہو رہا تھا، سکوت تب ٹوٹا جب اک مسلم سامنے والی سیٹ پر تهوڑے بہت شور کے ساتھ براجمان ہوئے، علیک سلیک کے فوراً بعد مجھے جس سوال کا سامنا کرنا پڑا وہ تها ، کس سے بیعت...
  13. شبیر حسین تاب

    جب کسی قوم کی شوکت پہ زوال آتا ہے

    اجتماعی ویب سائٹس پر آج کل اک وبا عام ہے، تراث سے استہزا ، ہماری ثقافت سے تمسخر و استخفاف کی وبا ..... کوئی کم ادب میرزا غالب کی طرف مذاقیہ اشعار منسوب کر رہا ہے، کسی کو میر کا بوسیدہ لباس اور غریب عادات کهٹک رہی ہیں ، تو کسی کو اردو شاعری میں طوائف کے کوٹھوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا...
Top