نتائج تلاش

  1. نظام الدین

    بشیر بدر یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو

    یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے یہ نئے مزاج کا شہر ہے، ذرا فاصلے سے ملا کرو مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو ابھی راہ...
  2. نظام الدین

    احمد فراز کا یوم پیدائش

    احمد فراز آج 4 جنوری پاکستان کے مشہور و معروف شاعر احمد فراز کا یوم پیدائش کا دن ہے۔ وہ 4 جنوری 1931ء کو پاکستان کے شہر کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ایڈورڈ کالج (پشاور) میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لئے فیچر لکھنے شروع کئے۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’تنہا تنہا‘‘...
  3. نظام الدین

    نیا سال

    کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں آؤ کچھ دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
  4. نظام الدین

    خدا سے زیادہ جراثیموں کا خوف

    خواتین و حضرات ! گاڑی کا وہ مکینک کام کرتے کرتے اٹھا، اس نے پنکچر چیک کرنے والے ٹب سے ہاتھ گیلے کئے اور ویسے ہی جاکر کھانا کھانا شروع کردیا۔ میں نے اس سے کہا کہ ’’اللہ کے بندے اس طرح گندے ہاتھوں سے کھانا کھاؤ گے تو بیمار پڑجاؤ گے۔ ہزاروں جراثیم تمہارے پیٹ میں چلے جائیں گے۔ کیا تم نے کبھی اس طرح...
  5. نظام الدین

    ’’آؤ پہلا قدم دھرتے ہیں‘‘ سے اقتباس

    بعض دفعہ چہرے دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، صرف آوازوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی ایسی آواز کی جس میں ہمدردی ہو، جو آپ کے وجود کے تمام ناسوروں کو نشتر کی طرح کاٹ پھینکے اور پھر بہت نرمی سے ہر گھاؤ کو سی دے۔ (عمیرہ احمد کے ناول ’’آؤ پہلا قدم دھرتے ہیں‘‘ سے اقتباس)
  6. نظام الدین

    جوش یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

    یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں...
  7. نظام الدین

    جھولی بھردے میرے مالک

    یاخدا! تو جانتا ہے کہ میں تیری کائنات کا سب سے حقیر ذرہ ہوں، لیکن میری کم ظرفی کی داستانیں آسمان سے بھی بلند ہیں۔ میری حقیقت سے اور میرے دل میں چھپے ہر چور سے بس تو ہی واقف ہے۔ میرے گناہوں کی فہرست کتنی بھی طویل سہی، تیری بے کراں رحمت سے کم ہے۔ سو، میری منافقت بھری توبہ و معافی کو یہ جانتےہوئے...
  8. نظام الدین

    حاصل اور لاحاصل

    کیا وجود انسانی اتنا ارزاں ہے کہ اس کو یونہی ضائع ہونے دیا جائے ۔۔۔۔۔ جب انسان کا وجود تخلیق ہوتا ہے تو کن کن پردوں میں اور کہاں کہاں خدا اس کی حفاظت کرتا ہے۔۔۔۔۔۔ ہر جگہ اس کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔ کہاں سے خوراک اور کہاں سے سانسیں اس کو بہم پہنچاتا ہے ۔۔۔۔۔ اور جب انسان باشعور ہوتا ہے تو...
  9. نظام الدین

    مظفر وارثی کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں

    کچھ ایسا اترا میں اس سنگ دل کے شیشے میں کہ چند سانس بھی آئے نہ اپنے حصے میں وہ ایک ایسے سمندر کے روپ میں آیا کہ عمر کٹ گئی جس کو عبور کرنے میں مجھے خود اپنی طلب کا نہیں ہے اندازہ یہ کائنات بھی تھوڑی ہے میرے کاسے میں ملی تو ہے مری تنہائیوں کو آزادی جڑی ہوئی ہیں کچھ آنکھیں مگر دریچے میں غنیم...
  10. نظام الدین

    انسان کا جڑنا

    مجھے وہ بات یاد آرہی ہے جو شاید میں نے ٹی وہ پر ہی سنی ہے کہ ایک اخبار کے مالک نے اپنے اخبار کی اس کاپی کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جس میں دنیا کا نقشہ تھا اور اس نقشے کو ۳۲ ٹکڑوں میں تقسیم کردیا اور اپنے پانچ سال کے کمسن بیٹے کو آواز دے کر بلایا اور اس سے کہا کہ لو بھئی یہ دنیا کا نقشہ ہے جو ٹکڑوں...
  11. نظام الدین

    دسمبر اور جدائی

    دسمبر اور جدائی کا بڑا نزدیکی سمبندھ ہے زرد رات آکے رہتی ہے محبت جاکے رہتی ہے اداسی کے سمندر میں یہ دل ڈوب جاتا ہے آنسو بہت بہتے ہیں ہم چپ چاپ رہتے ہیں چمپا کے دل کے داغوں کو ہنس کے یہ ہی کہتے ہیں نیا جو سال آئے گا بڑی رونق لگائے گا جو کہ ہو نہیں پاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (شگفتہ شفیق)
  12. نظام الدین

    مٹی کا رشتہ

    آدم کی تخلیق میں تراب، یعنی مٹی کا عنصر پانی، ہوا اور کچھ دیگر لوازمات سے زیادہ رہا ہے۔ اس کو اتارا بھی اسی مٹی پہ، اس کی بیشتر معیشت، کاروبار، حیات، ذرائع و وسائل، جینا مرنا اسی مٹی اور زمین کی مرہون منت ٹھہرائے گئے۔ اس کی گِل اسی مٹی سے تیار ہوئی۔ اس کی فطرت و فہامت اس مٹی کی تاثیر اور مزاج...
  13. نظام الدین

    رشتے، چاہتیں اور محبتیں

    زندگی پھر مجھے موقع دے۔ میں فرض کرلوں کہ مجھے دوسری زندگی ملے۔ فیصلے کا اختیار پھر میرے ہاتھ میں دیا جائے۔ ایک رشتہ یا بہت سے رشتے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک چاہت یا بہت سی چاہتیں؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک محبت یا بہت سی محبتیں؟ تو میرا انتخاب ہر بار رشتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاہتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور محبتیں ہوگا۔‘‘ (فرحت...
  14. نظام الدین

    سلیم کوثر لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا

    لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں دیکھنے والوں کی آنکھوں میں...
  15. نظام الدین

    چھوٹا بھائی

    راہگیر نے ایک لڑکے سے کہا۔ ’’کیوں میاں ۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ ابھی تک اپنا کھویا ہوا نوٹ تلاش کررہے ہیں؟‘‘ لڑکے نے کہا۔ ’’جی نہیں! نوٹ تو چھوٹے بھائی کو مل گیا تھا۔‘‘ راہگیر نے حیرت سے پوچھا۔ ’’پھر اب کیا تلاش کررہے ہو؟‘‘ ’’چھوٹے بھائی کو!‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔
  16. نظام الدین

    خوبصورت جذبہ

    محبت دنیا کا خوبصورت جذبہ ہے۔ سونا جس طرح تپ کر کندن بن جاتا ہے، اسی طرح محبت جب اپنی خالص ترین شکل میں ڈھلتی ہے تو ’’ممتا‘‘ بن جاتی ہے اور ممتا وہ جذبہ ہے جو کائنات کو متحد رکھنے میں، جوڑنے میں اور اس کے تسلسل کو برقرار رکھنے میں سب سے زیادہ کام آتی ہے۔ (تنزیلہ ریاض کے ناول ’’عہد الست‘‘ سے...
  17. نظام الدین

    اقبال اقبال ڈے

    ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا (علامہ اقبال) اس کھیل میں تعینِ مراتب ہے ضروری شاطر کی عنایت سے تو فرزیں، میں پیادہ بیچارہ پیادہ تو ہے اک مہرۂ ناچیز فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ! (علامہ اقبال) دلِ...
  18. نظام الدین

    محبت

    محبت چہروں اور آوازوں سے تھوڑی کی جاتی ہے۔ محبت تو روح سے کی جاتی ہے، دل سے کی جاتی ہے، انسان سے کی جاتی ہے، اس کی خوبیوں سے کی جاتی ہے۔ محبت انسان کی غیر مرئی خصوصیات سے کی جاتی ہے۔ محبت ظاہری چیزوں سے نہیں کی جاتی ہے کیونکہ یہ سدا رہنے والی چیزیں نہیں ہوتیں، یہ تو کبھی بھی کسی بھی وقت ساتھ...
  19. نظام الدین

    خوش فہمی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ایک مینڈک نے نجومی سے اپنے مستقبل کے بارے میں پوچھا تو نجومی نے بتایا۔ ’’تمہیں ایک لڑکی ملے گی جو تمہارا دل لے جائے گی۔‘‘ مینڈک نے خوشی سے بے قابو ہوکر کہا۔ ’’وہ کہاں ملے گی؟‘‘ ’’بائیولوجی لیب میں۔‘‘ نجومی نے جواب دیا۔
  20. نظام الدین

    ابن انشا چڑیا، چڑے کی کہانی

    ایک تھی چڑیا، ایک تھا چڑا، چڑیا لائی دال کا دانا، چڑا لایا چاول کا دانا، اس سے کھچڑی پکائی، دونوں نے پیٹ بھر کر کھائی، آپس میں اتفاق ہو تو ایک ایک دانے کی کھچڑی بھی بہت ہوتی ہے۔ چڑا بیٹھا اونگھ رہا تھا کہ اس کے دل میں وسوسہ آیا کہ چاول کا دانا بڑا ہوتا ہے، دال کا دانا چھوٹا ہوتا ہے۔ پس دوسرے...
Top