نتائج تلاش

  1. نوید اکرم

    آپ کو اس سے ہے کیا؟

    ہو وہ بیوہ یا کنواری، آپ کو اس سے ہے کیا؟ ہو رہی ہے میری شادی، آپ کو اس سے ہے کیا؟ معتدل ہو یا ہو فربہ، گوری ہو یا سانولی جب مجھے لگتی ہے پیاری، آپ کو اس سے ہے کیا؟ اِس سے شادی کیوں نہ کی اور اُس سے شادی کیوں نہ کی؟ میری چاہت، میری مرضی، آپ کو اس سے ہے کیا؟ کیا دیا اور کیا لیا؟ پوچھا انہوں نے...
  2. نوید اکرم

    وی آر جسٹ فرینڈز

    (1) وی آر جسٹ فرینڈز چھیڑ خانی کر رہے ہیں کب سے باہم مرد و زن سر سے لے کر پاؤں تک کوئی جگہ چھوڑی نہیں کوئی کچھ کہہ دے تو کہتے ہیں تُو دقیانوس ہے ہم تو بس ہیں دوست اور اس کے سوا کچھ بھی نہیں (2) جنم جس کا ہوا ہے ٹیڑھی پسلی سے وہ ٹیڑھی ہے دکھائے گی وہ کج خُلقی کرو کتنی ہی فہمائش یہ کہتے پھر...
  3. نوید اکرم

    سائیکل کے پہیے

    اگر دیکھو کبھی تم غور سے سائیکل کے پہیوں کو تو جانو گے کہ وہ دونوں مساوی ہیں، برابر ہیں مگر ہے ایک آگے اور لگا ہے دوسرا پیچھے کہ دونوں کے عمل کے دائرے ہیں مختلف بالکل کوئی کم تر نہیں ان میں کوئی برتر نہیں ان میں مگر جو پچھلا پہیہ ہے چلاتا ہے وہ اگلے کو کہ گر سائیکل چلانی ہے تو یہ بے حد ضروری ہے...
  4. نوید اکرم

    کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے

    کوئی ڈھونڈے طبیب ملّا کے ہیں وطیرے عجیب ملّا کے کامیابی کا ہو جو خواہشمند وہ نہ جائے قریب ملّا کے کیا ہیں ایسے بھی کوئی اہلِ خرد جو بنے ہوں حبیب ملّا کے؟ پھول ، تتلی ، چراغ ، قوسِ قزح سب کے سب ہیں رقیب ملّا کے وہ بلاتا رہا مگر الحمد میں نہ پھٹکا قریب ملّا کے برائے توجہ: محترم جناب الف عین...
  5. نوید اکرم

    یہ بھی نہیں ہے لائی، وہ بھی نہیں ہے لائی

    یہ بھی نہیں ہے لائی، وہ بھی نہیں ہے لائی طعنے ہی سن رہی ہے جب سے وہ گھر ہے آئی آتی ہے شرم مجھ کو کہتے ہوئے اسے مرد کھاتا ہو ڈھیٹ بن کر بیوی کی جو کمائی بیگانے شخص کو تو اس تک کہاں پہنچ تھی! عزت تو اس نے لوٹی سمجھی وہ جس کو بھائی سمع و بصر سے قاصر جو سنگ و مثلِ ایں ہیں ان کو پکارنا ہے کتنی عجب...
  6. نوید اکرم

    قطعات

    1 خدایا تو ہر چیز پر ہے جو قادر مری اس سے قربت خیالی ہی کیوں تھی جو دینا نہیں تھا مجھے میرا دلبر محبت مرے دل میں ڈالی ہی کیوں تھی 2 مقابل میں جب مرد کے آئی عورت کیا اس نے ثابت، ہے اس میں بھی قوت مگر اس حقیقت سے غافل رہی وہ کہ ہے اصل میں کارِ عظمت امومت 3 سنا ہے کہ یہ عہدِ فکر و نظر ہے مگر ہے...
  7. نوید اکرم

    اخلاق کے سبق سے انجان ہو گیا ہے

    اخلاق کے سبق سے انجان ہو گیا ہے بے حلم و بے مروت انسا ن ہو گیا ہے قرآن کی تھی منزل دل اور دماغ لیکن حیف، اس کا اب مقدر جزدان ہو گیا ہے ہر اک زباں پہ قصے اور کچھ کہانیا ں ہیں ملّا کی پشت پیچھے قرآن ہو گیا ہے ناتا نہیں رہا اب تدبیر سے کسی کا "تقدیر میں یہی تھا!" ، اعلان ہو گیا ہے مصروف آج کل...
  8. نوید اکرم

    قطعات

    1 نمود و رعونت، جلال و اِمارت تری ہست ان سب کی حامل نہیں ہے تو بس اک محبت لئے پھر رہا ہے تو ثروت کے بندوں کے قابل نہیں ہے 2 جسے تیری پروا نہیں چھوڑ اس کو کہ اِس پیار کا کوئی حاصل نہیں ہے محبت کے بدلے نہ دے جو محبت وہ تیری محبت کے قابل نہیں ہے 3 یوں ان کو کہتے ہو کیوں برا تم کہ حد سے وہ تو...
  9. نوید اکرم

    اردو کے رواجوں پہ عمل کرنا تھا ہم کو

    اردو کے رواجوں پہ عمل کرنا تھا ہم کو ہم نے بھی مؤنث کو مذکر ہی پکارا شعروں میں بیاں کرتے رہے اپنا تعلق کہتے رہے محبوبہ کو محبوب پیارا اس پر ہمیں سب کہنے لگے باغیِ فطرت منصف نے کہا موت ہی ہے اجر تمہارا
  10. نوید اکرم

    لوگ کیا کہیں گے

    سر پر گدھا اٹھایا تو لوگ کیا کہیں گے اور خر پہ بوجھ ڈالا تو لوگ کیا کہیں گے چھ لاکھ کا تھا اُس کا اور سات کا تھا اُس کا ہو اِس سے کم کا میرا تو لوگ کیا کہیں گے عریاں لباس یارو فیشن ہے آج کل کا جو ہوں نہ میں برہنہ تو لوگ کیا کہیں گے دو لاکھ کا ہو جوڑا، دس لاکھ کا ہو زیور گَر اِس سے کم کا پہنا...
  11. نوید اکرم

    قبل از نسبت

    جنہیں ہے بتانی حیات اپنی ساری انہیں گفتگو کی اجازت نہیں ہے یہ شرم و حیا ہے کہ ناقص خیالی عیاں یہ تو مجھ پر حقیقت نہیں ہے مگر شہر کے اے عزیزو! یہ سن لو یہ مذہب نہیں ہے، شرافت نہیں ہے
  12. نوید اکرم

    قطعہ

    ہے تجھ میں خلوص و محبت بہت پر تو دنیا کی نظروں میں افضل نہیں ہے تری سادگی پر وہ ہو جائے عاشق نوید اب وہ اتنا بھی پاگل نہیں ہے
  13. نوید اکرم

    اس سے مرا جو عہد و پیمان ہو گیا ہے

    اس سے مرا جو عہد و پیمان ہو گیا ہے پورا ہمارا آدھا ایمان ہو گیا ہے تنہائیاں مری سب گھٹ گھٹ کے مر گئی ہیں شب کو محبتوں کا سامان ہو گیا ہے نازک سی جاں نے مجھ کو قوت عجب ہے بخشی جو راستہ کٹھن تھا ، آسان ہو گیا ہے بادِ صبا نے جب سے بوسہ دیا ہے اس کو تب سے وہ گل چمن کا سلطان ہو گیا ہے ہوتا تھا...
  14. نوید اکرم

    کر نہیں سکتا

    جہیز و زر لئے بن جو رفاقت کر نہیں سکتا وہ عورت کی کبھی بھی دل سے عزت کر نہیں سکتا سمجھتا ہو جو عورت کو فقط اک جسم اے لوگو! وہ روحِ زن سے مر کر بھی محبت کر نہیں سکتا نصیحت کر رہا ہے زن کو کس منہ سے وہ پردے کی جو خود اپنی نگاہوں کی حفاظت کر نہیں سکتا یہاں با ریش زانی بھی کھڑا ہوتا ہے منبر پر...
  15. نوید اکرم

    اگر ہے مرد سورج تو۔۔۔

    اگر ہے مرد سورج تو تمازت ایک عورت ہے سبھی پُر نور آنکھوں کی بصارت ایک عورت ہے اسی کے دم سے ہیں قائم جہاں میں رونقیں ساری کثافت در کثافت میں لطافت ایک عورت ہے عنایت کی ہیں اللہ نے بہت سی نعمتیں ہم کو ہے ان سب میں سے افضل جو ، وہ نعمت ایک عورت ہے ہیں چرچے ماں کی الفت کے زماں میں بھی مکاں میں...
  16. نوید اکرم

    یہ جہاں عارضی ٹھکانہ ہے

    یہ جہاں عارضی ٹھکانہ ہے ایک دن سب نے لوٹ جانا ہے زندگی اس نے دی ہمیں کیونکہ اس نے ہم سب کو آزمانا ہے کیوں بنا ہے وہ شیخ داروغہ؟ کام اس کا تو بس بتانا ہے ان کناروں پہ میں نہیں چلتا راستہ میرا درمیانہ ہے جس میں بستے نہیں خلوص و وفا ریزہ ریزہ وہ آشیانہ ہے وہ سراپا ہے حسن، اور لوگو! حسن کا ہر...
  17. نوید اکرم

    کسی ہاتھ کو تھامنا چاہتا ہوں

    کسی ہاتھ کو تھامنا چاہتا ہوں اسے تھامے چلنا سدا چاہتا ہوں مکمل نہیں ہوں، کمی سی ہے کوئی کرے کوئی پُر یہ خلا، چاہتا ہوں میں عاشق نہیں تھا، میں واللہ نہیں تھا اسے مل کے اب میں ہوا چاہتا ہوں محبت ہے جس سے بے پایاں مجھ کو رفاقت میں اس کی سدا چاہتا ہوں ہمیشہ دِکھی ہے جو چادر میں لپٹی اسے باہوں...
  18. نوید اکرم

    تم نے غلط سنا تھا۔۔۔

    تم نے غلط سنا تھا، خوشیوں کا در کھلے گا اس عشق میں تو یارو! دکھ درد ہی ملے گا وعدہ کیا ہے اس نے وہ شام کو ملے گی آئے گی وہ گھڑی کب، سورج یہ کب ڈھلے گا؟ ہلتا نہیں ہے کیوں سر اثبات یا نفی میں اس دل میں کیا ہے آخر، یہ راز کب کھلے گا؟ میں مانگتا ہوں اس کو ہر اک دعا میں رب سے دریا نہ مل سکا تو...
  19. نوید اکرم

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے اگر وہ میری کہلائے، اگر وہ میری ہو جائے نظر آئے نہ تم کو پھر سما یہ خالی خالی سا بکھر جائے دھنک ہر سو، اگر وہ میری ہو جائے وہ لمحہ آج بھی خوشبو بکھیرے روح کے اندر جب اس نے اپنے ہاتھوں سے بنا کر مجھ کو دی چائے اکیلا ہوں، میں ٹھوکر کھا کے جب بھی گرنے...
  20. نوید اکرم

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے مدہوش کر دے مجھ کو اس کے بدن کی خوشبو لگتا ہے مجھ کو مشکِ کافور مل گئی ہے مجھ کو نہیں رہی اب تاریکیوں کی پرواہ مجھ کو مقابلے میں مہ نور مل گئی ہے
Top