سفر کی داستاں ہوتے ہوئے بھی
زباں چُپ ہے زباں ہوتے ہوئے بھی
تمنا ہے کوئی ہو دوست اپنا
ہجومِ دوستاں ہوتے ہوئے بھی
کہاں ہو دیدہ و دل کے مکینو
نہیں ہو تم یہاں ہوتے ہوئے بھی
کسی کا عکس روشن ہے کہیں پر
بہر سُو اک دھواں ہوتے ہوئے بھی
کوئی چہرہ دکھائی دے رہا ہے
غبارِ بے کراں ہوتے ہوئے بھی...