نتائج تلاش

  1. Qaisar Aziz

    عشق کچھ ایسی گدائی ھے کہ سبحان اللہ

    جناب رحمان فارس عشق کچھ ایسی گدائی ھے کہ سبحان اللہ ھم نے خیرات وہ پائی ھے کہ سبحان اللہ !!! پاؤں پڑتا ھوں تو وہ ھنس کے لگاتا ھے گلے بندگی میں وہ خدائی ھے کہ سبحان اللہ !!! شام ھوتے ھی کسی بھُولے ھوئے غم کی مہک صحن میں یُوں اُتر آئی ھے کہ سبحان اللہ۔۔۔ !!! آنکھ اُٹھا کر مَیں ترے عارض و لب...
  2. Qaisar Aziz

    انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت

    انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت میں...
  3. Qaisar Aziz

    عدیم ہاشمی زندگی صرف اسی دھن میں گزارے جائیں

    زندگی صرف اسی دھن میں گزارے جائیں بس تیرا نام ،ترا نام پکارے جائیں جب یہ طے ہے کہ یہاں کوئی نہیں آئے گا کس کی خاطر در و دیوار سنوارے جائیں ایک تجھ تک نہ پہنچ پائے مرے درد کی آنچ آسماں تک تو مرے غم کی شرارے جائیں جب ملاقات نہ تھی تب تو کوئی بات نہ تھی اب یہ تنہائی کے دن کیسے گزارے جائیں یہاں...
  4. Qaisar Aziz

    سفر کی داستاں ہوتے ہوئے بھی

    سفر کی داستاں ہوتے ہوئے بھی زباں چُپ ہے زباں ہوتے ہوئے بھی تمنا ہے کوئی ہو دوست اپنا ہجومِ دوستاں ہوتے ہوئے بھی کہاں ہو دیدہ و دل کے مکینو نہیں ہو تم یہاں ہوتے ہوئے بھی کسی کا عکس روشن ہے کہیں پر بہر سُو اک دھواں ہوتے ہوئے بھی کوئی چہرہ دکھائی دے رہا ہے غبارِ بے کراں ہوتے ہوئے بھی...
  5. Qaisar Aziz

    اقبال آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا

    آشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا دانہ تو ، کھیتی بھی تو ، باراں بھی تو ، حاصل بھی تو آہ ، کس کی جستجو آوارہ رکھتی ہے تجھے راہ تو ، رہرو بھی تو، رہبر بھی تو ، منزل بھی تو کانپتا ہے دل ترا اندیشۂ طوفاں سے کیا ناخدا تو ، بحر تو ، کشتی بھی تو ، ساحل بھی تو دیکھ آ کر کوچۂ چاک گریباں میں کبھی قیس...
  6. Qaisar Aziz

    مجید امجد برس گیا بہ خراباتِ آرزُو، تِرا غم

    برس گیا بہ خراباتِ آرزُو، تِرا غم قدح قدح تِری یادیں سبُو سبُو، تِرا غم تِرے خیال کے پہلو سے اٹھ کے جب دیکھا مہک رہا تھا زمانے میں کُو بہ کُو، تِرا غم غبارِ رنگ میں رس ڈھونڈتی کرن تِری دھن گرفتِ سنگ میں بل کھاتی آبجُو، تِرا غم ندی پہ چاند کا پرتو تِرا نشان قدم خطِ سحر پہ اندھیروں کا...
  7. Qaisar Aziz

    آویزشیں بڑھتی ہی گئیں قلب و نظر میں

    آویزشیں بڑھتی ہی گئیں قلب و نظر میں کیا کچھ ہے ابھی دیکھئے تقدیرِ بشر میں چڑھتے ہوئے سورج نے میرے داغِ جگر پر قربان کیا جو بھی تھا دامانِ سحر میں میدان کا جیتا ہوا تنہائی میں ہارا کیا جانئے،کیا سحر تھا کافر کی نظر میں سناٹے نے لہرائے وہاں ماتمی پرچم دن رات کھوے چِھلتے تھے جس راہگزر میں روشن...
  8. Qaisar Aziz

    پھرے دشت دشت شاید در و بام کی اداسی

    پھرے دشت دشت شاید در و بام کی اداسی مرے بعد کیا کرے گی مرے نام کی اداسی مرے ہمسفر تھے کیا کیا، میں کسی کو اب کہوں کیا کوئی دھوپ دوپہر کی، کوئی شام کی اداسی کہیں اور کا ستارہ، مری آنکھ پر اتارا مجھے آسماں نے دی ہے بڑے کام کی اداسی مجھے یاد آ رہی ہے وہ سفر کی خوشگواری مرا دل دُکھا رہی ہے یہ...
  9. Qaisar Aziz

    وہی گردشیں وہی پیچ و خم ترے بعد بھی

    وہی گردشیں وہی پیچ و خم ترے بعد بھی وہی حوصلے مرے دم بدم ترے بعد بھی ترے ساتھ تھی تری ہر جفا مجھے معتبر تیرے سارے غم مجھے محترم ترے بعد بھی ترے غم سے ہے مری ہر خوشی میں وقار سا مرے حال پر ہیں ترے کرم ترے بعد بھی بڑے مضطرب مرے راستے ترے بعد، پر بڑے پُرسکوں ہیں مرے قدم ترے بعد بھی میرے ساتھ ہے...
  10. Qaisar Aziz

    تو بنا کے پھر سے بگاڑ دے ، مجھے چاک سے نہ اُتارنا

    تو بنا کے پھر سے بگاڑ دے ، مجھے چاک سے نہ اُتارنا رہوں کو زہ گر ترے سامنے، مجھے چاک سے نہ اُتارنا تری ”چوبِ چاک “ کی گردشیں مرے آب وگِل میں اُتر گئیں مرے پاﺅں ڈوری سے کاٹ کے مجھے چاک سے نہ اُتارنا تری اُنگلیاں مرے جسم میں یونہی لمس بن کے گڑی رہیں کفِ کوزہ گر مری مان لے مجھے چاک سے نہ اُتارنا...
  11. Qaisar Aziz

    فراز وہ دشمنِ جاں، جان سے پیارا کبھی تھا

    وہ دشمنِ جاں، جان سے پیارا بھی کبھی تھا اب کس سے کہیں کوئی ہمارا بھی کبھی تھا اترا ہے رگ و پے میں تو دل کٹ سا گیا ہے یہ زہرِ جدائی کہ گوارا بھی کبھی تھا ہر دوست جہاں ابرِ گریزاں کی طرح ہے یہ شہر کبھی شہر ہمارا بھی کبھی تھا تتلی کے تعاقب میں کوئی پھول سا بچہ ایسا ہی کوئی خواب ہمارا بھی کبھی...
  12. Qaisar Aziz

    نہیں ہوتیں کبھی ساحل کے ارمانوں سے وابستہ

    نہیں ہوتیں کبھی ساحل کے ارمانوں سے وابستہ ہماری کشتیاں رہتی ہیں طوفانوں سے وابستہ ہمارا ہی جگر ہے یہ ہمارا ہی کلیجہ ہے ہم اپنے زخم رکھتے ہیں نمکدانوں سے وابستہ نہ لے چل خانقاہوں کی طرف شیخِ حرم مجھ کو مجاہد کا تو مستقبل ہے میدانوں سے وابستہ میں یوں رہزن کے بدلے پاسباں پر وار کرتا ہوں...
  13. Qaisar Aziz

    کہاں یہ سطح پسندی ادب کو لے آئی

    کہاں یہ سطح پسندی ادب کو لے آئی جہاں نظر کی بلندی نہ دل کی گہرائی اب آدمی کا ٹھکانہ، نہ کائنات کی خیر سنا ہے اہلِ خرد ہو گئے ہیں سودائی ہزار حیف کہ ہم تیرے بے وفا ٹھہرے ہزار شکر کہ ہم کو ہوس نہ راس آئی اب اپنے جیب و گریباں کا کیا سوال رہا جنوں کا ہاتھ بٹانے کو خود بہار آئی حیات پوچھ...
  14. Qaisar Aziz

    نہ شوخیوں سے نہ سنجیدگی سے ملتی ہیں

    نہ شوخیوں سے نہ سنجیدگی سے ملتی ہیں وہ لذتیں جو تری برہمی سے ملتی ہیں جب اس کے غم کے سوا زیست کچھ نہیں ہوتی وہ ساعتیں بڑی خوش قسمتی سے ملتی ہیں نہیں ضرور کہ قربت ہو وصل کا حاصل کہ دوریاں بھی تو وابستگی سے ملتی ہیں دلِ تباہ! مری بات کا خیال نہ کر ملامتیں بھی تو ہمدرد ہی سے ملتی ہیں...
  15. Qaisar Aziz

    گداز دل سے ملا، سوزشِ جگر سے ملا

    گداز دل سے ملا، سوزشِ جگر سے ملا جو قہقہوں میں گنوایا تھا چشم تر سے ملا تعلقات کے اے دل! ہزار پہلو ہیں نہ جانے مجھ سے وہ کس نقطۂ نظر سے ملا کبھی تھکن کا کبھی فاصلوں کا رونا ہے سفر کا حوصلہ مجھ کو نہ ہمسفر سے ملا میں دوسروں کے لیے بے قرار پھرتا ہوں عجیب درد مجھے میرے چارہ گر سے ملا ہر...
  16. Qaisar Aziz

    ولی دکنی عیاں ہے ہر طرف عالمِ میں حسنِ بے حجاب اس کا

    عیاں ہے ہر طرف عالمِ میں حسنِ بے حجاب اس کا بغیر از دیدۂ حیراں نہیں جگ میں نقاب اس کا ہوا ہے مجھ پہ شمع بزمِ یک رنگی سوں یوں روشن کہ ہر ذرے اُپر تاباں ہے دائم آفتاب اس کا کرے ہے عشاق کو جیوں صورت دیوار حسرت سوں اگر پردے سوں وا ہووے جمالِ بے حجاب اس کا سجن نے یک نظر دیکھا نگاہِ مست سوں جس کو...
  17. Qaisar Aziz

    اختر شیرانی ناحق نہ دردِ عشق کی ہمدم دوا کریں

    ناحق نہ دردِ عشق کی ہمدم دوا کریں تا حشر یہ خلش نہ مٹے، یہ دعا کریں شکوے سے کی ہے نامۂ الفت کی ابتدا جی چاہتا ہے آج پھر ان کو خفا کریں الزامِ پارسائی نہ آئے، شباب میں جو پارسا ہوں، وہ مرے حق میں دعا کریں پچھلا پہر ہے، چاندنی چٹکی ہے، باغ میں ایسے میں آپ آ نہیں سکتے ہیں، کیا کریں وہ کیا ملا...
  18. Qaisar Aziz

    طلوعِ مہر بھی ہو، دہر میں سحر بھی نہ ہو

    طلوعِ مہر بھی ہو، دہر میں سحر بھی نہ ہو فروغِ تیرگی دُنیا میں اس قدر بھی نہ ہو ملی ہے زیست تو پھر غم بھی جھیلنے ہوں گے یہ کیسے ہو کہ سمندر بھی ہو بھنور بھی نہ ہو اگر ہے رشتۂ الفت تو کیسے ممکن ہے جو حال دل کا اِدھر ہے، وہی اُدھر بھی نہ ہو ہوائیں شور مچائیں، بگولے رقص کریں مثالِ دشت جہاں...
  19. Qaisar Aziz

    کسی نقشِ جسم کو راہ دے مرے آئینے

    کسی نقشِ جسم کو راہ دے مرے آئینے کبھی خود کو اذنِ گناہ دے مرے آئینے میں زنگارِ درد میں عمر اپنی گزار دوں مجھے سسکیاں، مجھے آہ دے مرے آیئنے کہاں قتلِ عکس روا ہوا، کہاں خوں بہا کوئی چشم دید گواہ دے مرے آئینے مرے آئینے! میں فصیلِ شامِ سیاہ ہوں مجھے سورجوں کی سپاہ دے مرے آئینے میں کہاں...
  20. Qaisar Aziz

    ہر نظر پیار تو ہر لب پہ ہنسی مانگتے ہیں

    ہر نظر پیار تو ہر لب پہ ہنسی مانگتے ہیں ہم تو ہر مانگ ستاروں سے بھری مانگتے ہیں پھول تو خوب ہی لگتے ہیں جہاں چاہیں کِھلیں ہم تو سرحد بھی گلابوں سے لدی مانگتے ہیں ہم بھی کیا لوگ ہیں نفرت کے شجر بَو بَو کر آسمانوں سے محبت کی جَھڑی مانگتے ہیں ان کی رَہ تکتی ہے تاریخ بھی بے چینی سے سَر...
Top