نتائج تلاش

  1. A

    اس کا بحر کونسا ہے

    اپنی عادت سے مجبور دونوں اک دوجے سے دور لب سے نکلا ہائے ہائے کیسی ہو گی مری حور جناب اس کے اوزان ہیں فعلن مستفعلن فعل
  2. A

    برائے اصلاح

    گزرا تری گلی سے تو بیمار کی طرح پلٹا تری گلی سے تو گل زار کی طرح لوٹا نہ جو کبھی میں ترے آشیانے پر تیری صدا لگی مجھے آزار کی طرح دل میں مرے بسا ہے جو وہ ایک گل بدن ہم پہ سدا گرا ہے وہ کہسار کی طرح میں بھولتا نہیں ترے افکار کو کبھی صاحب ترے خیال بهی رخسار کی طرح میرے تو جو دماغ پہ چهایا ہے اے...
  3. A

    ارشد خان خٹک کی شاعری برائے اصلاح

    گزرا تیری گلی سے تو بیمار کی طرح پلٹا تیری گلی سے تو بہار کی طرح لوٹا نہ پهر کبھی میں آشیانے پر اپنے لگی تیری صدا مجھے آزار کی طرح اسے بھی پیار ہے جس سے انمول تو ہوگا دکھتا نہیں مگر کوئی اپنے یار کی طرح میں بھولتا نہیں کبھی روزگار کو اپنے تمہاری یاد کو اپنایا ہے روزگار کی طرح مجھے تو شوق تھا...
Top